سوشل میڈیا کے فوائد و نقصانات

ہمیں اس پھیلتی برائی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا سدباب کرنا ہوگا۔


شاہین رحمن May 07, 2018

''سوشل میڈیا'' انسانی ایجاد ہے جس کا استعمال روز بروز بڑھتا جارہاہے۔ سوشل میڈیا انسانوں کے لیے مفید ہے یا نقصان دہ۔ اس بارے میں ہمارے معاشرے میں دونوں ذہن رکھنے والے موجود ہیں۔

اسپتال کے کوریڈور میں دونوں ہاتھوں پر سرگرائے بیٹھی عورت کے ذہن میں مستقبل کے نام پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اس کا شوہر بیٹی کے گھر سے بھاگ جانے کی وجہ سے بسترِمرگ پر پڑا ہوا ہے اور وہ دنیا والوں کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال کی آزادی دینے کی وجہ سے آج انھیں یہ دن دیکھنا پڑ رہا تھا۔

اﷲ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور جیسی عظیم نعمت سے نواز کر اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو دل و دماغ جیسی بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ان صلاحیتوں کے بروئے کار لاتے ہوئے انسان مسلسل ارتقا کی منازل طے کرتا رہا ہے۔

سوشل میڈیا کی وجہ سے فاصلے سمٹ کر رہ گئے ہیں۔ ہزاروں میل دور سے انسان اپنے سارے مسائل گھر بیٹھے حل کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا ہی کی بدولت آج دنیا ایک گلوبل ویلیج بن گئی ہے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن، اخبارات، موبائل فون، انٹرنیٹ ایسی ایجادات ہیں جن کو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انٹرنیٹ دنیا کا سب سے بڑا Computer Networkہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے جہاں ہم بہت اہم کام نمٹاسکتے ہیں وہیں ان کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔ ہماری نوجوان نسل کا ایک بڑا حصہ موبائل فون اور انٹرنیٹ غلط مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔

موبائل اور انٹرنیٹ کے زیادہ استعمال اور پڑھائی پر کم توجہ کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہماری نسل اپنے ماں باپ کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے بچے اپنے گھر میں ہی ایک کونے میں بیٹھے نازیبا فلمیں اور گانے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ بظاہر وہ اپنے ماں باپ کی آنکھوں کے سامنے کررہے ہوتے ہیں۔ جس سے عموماً لڑکیوں میں بے باکی، بے پردگی عام ہوتی جارہی ہے۔ ہر ٹی وی چینل پر بے ہودگی اور فحاشی عام ہوچکی ہے۔ اگر ٹی وی چینل اسلامی ہے تو اس کے آگے ایک لمبی فہرست بے ہودہ چینلز کی ہوتی ہے۔ آج کل تو ماں باپ بھی بچوں کے ساتھ بیٹھ کر فلمیں اور گانے سن رہے ہوتے ہیں۔ نہ باپ کو بیٹی کی عزت کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہی بیٹی کی نظر میں کوئی شرم و حیا ہے۔

ہماری نئی نسل غیر ملکی فلمیں دیکھ کر ان کی طرز زندگی کو اپنا آئیڈیل تصور کرتی ہیں اور خود کو فیشن ایبل بنانے کے لیے نازیبا لباس کا انتخاب کرتی ہیں۔

جہاں سوشل میڈیا نے انسان کو ترقی کی منازل آسان بنادی ہیں وہیں انسان کی منفی سوچ انداز فکر اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی وجہ سے معاشرہ تباہی کی طرف جارہاہے اور اس کا سبب خود انسان ہے جنسی جرائم میں اضافے کا سبب سوشل میڈیا پہ ڈالا جانے والا فحش مواد فلمیں اور فحش لٹریچر اور موبائل فون نے سونے پہ سہاگہ کا کام کیا اور لوگوں کو اور آسانی ہوگئی ہے دس روپے میں بھردی جاتی ہیں، بچے بچے کے ہاتھ میں موبائل فون ہوتے ہیں کونے کھدروں میں بیٹھ کر یہ فلمیں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں۔ بیرونی ممالک میں ہر کوئی موبائل فون Afford نہیں کرسکتا، وہاں کال جانے پر بھی پیسے خرچ ہوتے ہیں اور کال آنے پر بھی۔

کیسی عجیب سی بات ہے جن لوگوں نے موبائل فون ایجاد کیا ان پر اتنی سختیاں اور ہمارے ملک میں ٹکے ٹکے پر فحش فلمیں دستیاب ہیں، Whatsapp فری کال۔ ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں اور دن بہ دن معاشرہ بگڑتا جارہاہے۔ ذمے داری لینے کو کوئی تیار نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال برا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کوئی نقصان ہو، اگر ہم خود سے برا نہ بنائیں۔ اس کے لیے ضروری امر یہ ہے کہ والدین اور سرپرست اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی صلاحیتوں اور ان کے انداز تفکر کو دیکھتے ہوئے ان تک سوشل میڈیا کی رسائی کو آسان یا مشکل بنائے۔

ہمیں اس پھیلتی برائی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کا سدباب کرنا ہوگا تاکہ آئندہ کی نسلوں کو برائیوں سے پاک ایک خالص اور ستھرا معاشرہ مہیا کیا جاسکے۔ اب تو انسان کے دل میں خوف کم ہوتا جارہاہے وہ یہ بھول گئے ہیں کہ ایک دن انھوں نے اﷲ تعالیٰ جو احکم الحاکمین ہے اس کے حضور پیش ہونا ہے اور ہر عمل کا جواب دینا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں