ویرات کوہلی نے ’ سپرفٹ ‘ ہونے کے رازسے پردہ اٹھا دیا
فٹنس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا، لوگ موبائل پروقت ضائع کرتے ہیں، بھارتی کپتان
بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے اپنے 'سپر فٹ' ہونے کا رازبتادیا۔
بھارتی کپتان ویرات کوہلی ایک ورلڈ کلاس بیٹسمین ہیں، ان کی صلاحیتوں میں کسی کو کوئی شک نہیں مگر اس کے ساتھ وہ اپنی فٹنس پر بھی بہت زیادہ توجہ دیتے اوراپنی ٹیم کے سپر فٹ کھلاڑی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اپنی فٹنس کے معاملے پر وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے، ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کرکٹ نہ بھی کھیلتا تب بھی میں جسمانی ایکسرسائز ضرورکرتا۔
حال ہی میں ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ عام طور پر لوگ روزانہ 4 سے 5 گھنٹے موبائل فون پر صرف کرتے ہیں، وہ ٹیکنالوجی اور سوشل پلیٹ فارم پر مصروف رہتے ہیں مگر خود پر کوئی توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے وہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، لوگوں کو اس چیز کا ادراک ہی نہیں رہا کہ کونسی چیز ان کے لیے درست اور کونسی غلط ہے، انھیں اپنی جسمانی اور ذہنی مضبوطی کیلیے کیا کرنے کی ضرورت ہے، بچوں کیلیے بھی ترجیحات کا تعین ہونا چاہیے، آپ کو جسمانی ایکسرسائز کی ضرورت ہوتی ہے، آپ کو اپنی روٹین بنانی چاہیے کہ کب گیمز کھیلنی ہیں، کب سوشل میڈیا کو ٹائم دینا ہے اور کب ہوم ورک کرنا ہے۔
اپنے بارے میں کوہلی کا کہنا تھا کہ میں نے کیریئر کے آغاز میں ہی یہ جان لیا تھا کہ جتنا میں فٹ رہوں گا اتنا ہی بہتر سوچ بھی سکوں گا، جب میں نے جسمانی طور پر خود کو تبدیل کیا تو میرے احساسات بھی اچھے ہونے لگے، جب آپ فٹ ہوتے ہیں تو پھر آپ خود کو پر اعتماد بھی محسوس کرتے ہیں۔
پہلی بار بھارتی ٹیم میں سلیکٹ ہونے کے بارے میں کوہلی نے بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ میں اپنی والدہ کے قریب بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا جس پر میرا نام ظاہر ہوا مگر میں نے سمجھا کہ یہ صرف افواہ ہے لیکن پانچ منٹ بعد بورڈ سے مجھے فون آیا کہ میں منتخب ہوگیا ہوں، میں خوشی سے ناچنے لگا، جب میں پہلی بار ڈریسنگ روم میں داخل ہوا تو مجھ سے تقریر کرنے کو کہا گیا، میں گھبرا گیا تھا کیونکہ میرے سامنے بھارت کے عظیم ترین کھلاڑی موجود اور سب مجھے دیکھ رہے تھے، اب ہم بھی نئے آنے والے لڑکوں کے ساتھ ایسا ہی کرتے اور انھیں گھبراتا ہوا دیکھتے ہیں۔
بھارتی کپتان ویرات کوہلی ایک ورلڈ کلاس بیٹسمین ہیں، ان کی صلاحیتوں میں کسی کو کوئی شک نہیں مگر اس کے ساتھ وہ اپنی فٹنس پر بھی بہت زیادہ توجہ دیتے اوراپنی ٹیم کے سپر فٹ کھلاڑی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اپنی فٹنس کے معاملے پر وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے، ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کرکٹ نہ بھی کھیلتا تب بھی میں جسمانی ایکسرسائز ضرورکرتا۔
حال ہی میں ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ عام طور پر لوگ روزانہ 4 سے 5 گھنٹے موبائل فون پر صرف کرتے ہیں، وہ ٹیکنالوجی اور سوشل پلیٹ فارم پر مصروف رہتے ہیں مگر خود پر کوئی توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے وہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، لوگوں کو اس چیز کا ادراک ہی نہیں رہا کہ کونسی چیز ان کے لیے درست اور کونسی غلط ہے، انھیں اپنی جسمانی اور ذہنی مضبوطی کیلیے کیا کرنے کی ضرورت ہے، بچوں کیلیے بھی ترجیحات کا تعین ہونا چاہیے، آپ کو جسمانی ایکسرسائز کی ضرورت ہوتی ہے، آپ کو اپنی روٹین بنانی چاہیے کہ کب گیمز کھیلنی ہیں، کب سوشل میڈیا کو ٹائم دینا ہے اور کب ہوم ورک کرنا ہے۔
اپنے بارے میں کوہلی کا کہنا تھا کہ میں نے کیریئر کے آغاز میں ہی یہ جان لیا تھا کہ جتنا میں فٹ رہوں گا اتنا ہی بہتر سوچ بھی سکوں گا، جب میں نے جسمانی طور پر خود کو تبدیل کیا تو میرے احساسات بھی اچھے ہونے لگے، جب آپ فٹ ہوتے ہیں تو پھر آپ خود کو پر اعتماد بھی محسوس کرتے ہیں۔
پہلی بار بھارتی ٹیم میں سلیکٹ ہونے کے بارے میں کوہلی نے بتایا کہ مجھے یاد ہے کہ میں اپنی والدہ کے قریب بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا جس پر میرا نام ظاہر ہوا مگر میں نے سمجھا کہ یہ صرف افواہ ہے لیکن پانچ منٹ بعد بورڈ سے مجھے فون آیا کہ میں منتخب ہوگیا ہوں، میں خوشی سے ناچنے لگا، جب میں پہلی بار ڈریسنگ روم میں داخل ہوا تو مجھ سے تقریر کرنے کو کہا گیا، میں گھبرا گیا تھا کیونکہ میرے سامنے بھارت کے عظیم ترین کھلاڑی موجود اور سب مجھے دیکھ رہے تھے، اب ہم بھی نئے آنے والے لڑکوں کے ساتھ ایسا ہی کرتے اور انھیں گھبراتا ہوا دیکھتے ہیں۔