بالغ جوڑے کو ساتھ رہنے کیلیے شادی کی ضرورت نہیں بھارتی سپریم کورٹ

عدالت رضامندی سے شادی کرنے والے بالغ جوڑے کی زندگی میں مداخلت نہیں کرسکتا، بھارتی سپریم کورٹ

عدالت رضامندی سے شادی کرنے والے بالغ جوڑے کی زندگی میں مداخلت نہیں کرسکتی، بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ بالغ جوڑے کو ساتھ رہنے کے لیے شادی کی ضرورت نہیں ہے۔

بھارت کی اعلیٰ عدالت میں نندکمار نامی نوجوان نے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کررکھی تھی جس میں ہائی کورٹ نے ان کی شادی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لڑکی کو والد کے حوالے کردیا تھا اور فیصلے میں کہا تھا کہ چونکہ شادی کے وقت لڑکے کی عمر 21 سال سے کم تھی لہذا یہ شادی غیر قانونی ہے۔


بھارتی سپریم کورٹ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ دونوں فریقین ہندو ہیں اور ہندو قوانین کے تحت ان کی یہ شادی قانونی طور پر تو جائز نہیں البتہ یہ شادی کے بغیر بھی ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت رضامندی سے شادی کرنے والے بالغ جوڑے کی زندگی میں مداخلت نہیں کرسکتی اور نہ ہی ان کی شادی کو ختم کرسکتی ہے۔

ہائی کورٹ کی جانب سے لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے پر عدالت نے واضح کیا کہ لڑکی اپنا فیصلے کرنے میں آزاد ہے لہذا یہ لڑکی کی مرضی ہے وہ جس کے ساتھ بھی رہنا چاہے۔

واضح رہے بھارت میں قانونی طور پر چائلڈ میرج پر پابندی عائد ہے جس کے لیے لڑکی کی عمر کم از کم 18 اور لڑکے کی عمر 21 سال ہونا ضروری ہے۔
Load Next Story