امراض قلب کے مریضوں میں 3 سال میں 100 فیصد اضافہ

امراض قلب کے یومیہ 3 ہزار مریض رپورٹ ہو رہے ہیں، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر

دل کا مرض لاپرواہی،مرغن غذاؤں،سہل طلب زندگی، ورزش نہ کرنے سے بھی جنم لیتا ہے، سوشل میڈیاکامسلسل استعمال بھی بڑا سبب۔ فوٹو: سوشل میڈیا

امراض قلب کا مرض ہولناک صورت اختیارکرتا جارہا ہے 3 سال کے دوران اس مرض میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا جو غیر معمولی ہے۔

پرتعیش طرز زندگی کی وجہ سے نوجوانوں اوربچوں میں سوشل میڈیا کا بے دریخ استعمال سے بھی یہ مرض جنم لے رہا ہے،دل کے مرض میں اضافے کے ساتھ قومی ادارہ امراض قلب کی انتظامیہ نے کراچی کے مختلف آبادیوںکے اطراف20 چیسٹ پین کلینکس قائم کیے جارہے ہیں ان میں سے 6 مرکز فعال کر دیے گئے جہاں دل کے 42ہزار مریضوں کو علاج اور ان میں سے 2ہزار مریضوں کوہارٹ اٹیک کی تشخیص کی جا چکی ہے جنھیں اسپتال میں علاج کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

امراض قلب کے اسپتال میں یومیہ 3 ہزار دل کے مریض اپنی پیچیدگیوں کی وجہ سے رپورٹ ہو رہے ہیں، دل کا مرض لاپرواہی، مرغن غذاؤں، جسمانی ورزش نہ کرنے، سہل طلب زندگی گزارنے سے بھی جنم لیتا ہے۔

قومی ادارہ امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ کراچی سمیت صوبے میں گزشتہ5سال میں عوام کی اکثریت نے طرز زندگی تبدیل کرکے پرتعیش زندگی گزارنے کوترجیح دے رکھی ہے جبکہ نوجوان نسل اور کم عمرکے بچوں سوشل میڈیا سے حد سے منسلک ہوچکے ہیں اس دوران انھیں اپنی غذا اورصحت کی بھی پرواہ نہیں ہوتی روتا کوکھانے کے بعد سوشل میڈیاسے رابطے کرنے کے لیے مسلسل الیکٹرانک کا استعمال انھیں ذہنی دباؤ کا شکارکررہا ہے۔


نوجوان اور بچے سوشل میڈیا سے اپنے جواب کے حصول میں رات گئے جگتے ہیں نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ذہنی دباؤاورتناؤکاسامنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوران خون بلند فشار بھی ہونے لگتا ہے انھوں نے بتایا کہ گزشتہ 5سال کے دوران دل کی بیماریوں میں 100گنا اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے قومی ادارے امراض قلب میں مریضوں کو غیرمعمولی دباؤکا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اسپتال میں یومیہ 3ہزار دل کے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جو ایک خطرناک صورت ہے۔

پروفیسر ندیم قمرکا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپتال انتظامیہ نے حکومت سندھ کی ہدایت پرکراچی کی مختلف آبادیوں کے اطراف 20چیسٹ پین کلینکس قائم کررہی ہے ان میں سے 6چیسٹ کلینکس قائم کردیے گئے جہاں جولائی سے اب تک 42ہزار دل کے مریضون کو علاج کی سہولتیں فراہم کی گئی ان میں سے2ہزار افراد ہارٹ ٹیک کے تشخیص کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ میں 7سیٹلائٹ کارڈیک یونٹ بھی قائم کردیے گئے ہیں ان میں لاڑکانہ، سکھر، مٹھی، حیدرآباد، سیہون، نواب شاہ بھی شامل ہیں، پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی باراسٹیٹ آف آرٹ بچوں کے دل کی سرجری اوردل کی دیگر بیماریوں کے علاج کیلیے7منزلہ پیڈیاٹرکس کارڈیک اسپتال قائم کیاجارہا ہے جہاں 250 بستر مختص کیے گئے ہیں یہ منصوبہ حکومت سندھ کے اشتراک سے شروع کیاگیا اس منصوبے پر مجموعی طورپر ایک ارب 80کروڑ روپے کی لاگت آئے گی یہ منصوبہ اسپتال کی حدود میں زیر تعمیر ہے جو جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ قومی ادارہ امراض قلب جب وفاقی حکومت کے ماتحت تھا تب اس کی گرانٹ400ملین تھی تاہم جب سے یہ حکومت سندھ کے ماتحت کیاگیا حکومت سندھ نے اس کی گرانٹ میں غیر معمولی اضافہ کردیا اور اب صوبائی حکومت اسپتال کو سالانہ 4.35بلین روپے فراہم کررہی ہے یہی وجہ ہے اب اسپتال میں انجیوگرافی، انجیوپلاسٹی، دل کی سرجری سمیت کسی بھی دل کے بیماریوں کا علاج مفت کیاجارہا ہے۔

پروفیسر ندیم قمر نے والدین سے درخواست کی ہے کہ کم عمر کے بچوں کوامراض قلب سے محفوظ رکھنے کیلیے سوشل میڈیا سے بچائیں کیونکہ رات گئے اس کے استعمال سے بچے ذہنی دباؤ، تناؤ کا شکار رہتے ہیں ، نیند پوری نہ ہونے سے نوجوان بچوں کا بلڈ پریشر بھی بڑھ رہا ہے۔
Load Next Story