جسٹس شوکت ایک مذہبی سیاسی جماعت کے حامی اورجانبدارجج ہیںاے پی ایم ایل

وکلا پرویز مشرف پر حملہ کرنا چاہتے تھےاس لیے وہ عدالت سے چلے گئے، ڈاکٹر امجد

پرویز مشرف کے گھر کو سب جیل قرار دیاگیا تو کل ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کریں گے۔ فوٹو: فائل

آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان ڈاکٹر امجد نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی پر مذہبی سیاسی جماعت کے حامی اور جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد نے کہا کہ پرویزمشرف نےججوں کی برطرفی کا کوئی حکم نہیں دیاتھا، ججزنظربند نہیں تھےاوروہ گھرسے باہرنکل سکتےتھے، ہمارے وکلا نے ثابت کیا کہ پرویزمشرف پرججوں کی نظربندی کاالزام غلط ہے لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج نے ان کا مؤقف تسلیم کرنے کے بجائے عبوری ضمانت کو مسترد کردیا اور سابق صدر کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کردی، ان کا کہنا تھا کہ ایسا انہوں نے اس لئے کیا کیوں کہ وہ ایک مذہبی سیاسی جماعت کے سرگرم حامی ہیں۔


ترجمان اے پی ایم ایل نے کہا کہ سابق صدر کی سیکیورٹی پولیس اور رینجرز کے ذمہ ہے، وکلا پرویز مشرف پر حملہ کرنا چاہتے تھےاس لیے وہاں سے چلے گئے۔ کسی نے بھی پرویزمشرف کو گرفتارکرنے کی کوشش ہی نہیں کی اگر انہیں گرفتاری کا کہا جاتا تو وہ اسی وقت اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیتے۔

ڈاکٹر امجد نے مزید کہا کہ قانونی ماہرین نےمشورہ دیاکہ ضمانت کے لیےسپریم کورٹ میں درخواست دی جائے، اسی لئے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست جمع کرائی تھی رجسٹرار آفس نے ضمانت کی درخواست کے ساتھ فیصلے کی کاپی لگانےکی ہدایت کی تھی اب سابق صدر کی درخواست ضمانت کل پھر دائر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک پرویز مشرف کے گھر کو سب جیل قرارنہیں دیاگیا اگر سب جیل قراردیا گیا تو ضمانت قبل از گرفتاری کے بجائے بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست کریں گے۔
Load Next Story