چیچہ وطنی NA62 NA63 چودھری زاہد اقبال اور رائے حسن نواز دونوں نااہل
ان دوحلقوں میں صوبائی اسمبلی کی تین سیٹیں پی پی 224 ،پی پی 225 اور پی پی 226 ہیں۔
ضلع ساہیوال میں قومی اسمبلی کی 4 نشستیں ہیں جن میں این اے 160،این اے 161،این اے 162این اے 163،اور 7 صوبائی اسمبلی حلقوں میں پی پی 220 ،پی پی 221 ،پی پی 222، پی پی 223 ، پی پی 225،پی پی 224،پی پی 226 شامل ہیں،ان چار قومی اور سات صوبائی اسمبلی حلقوں میں کل رجسٹرڈ ووٹروں میں مرد ووٹرزکی تعداد 6 لاکھ 58 ہزار226اور خواتین ووٹر کی تعداد پانچ لاکھ ایک سو ہے۔
تحصیل چیچہ وطنی میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 162 اور این اے 163 آتے ہیں جبکہ ان دوحلقوں میں صوبائی اسمبلی کی تین سیٹیں پی پی 224 ،پی پی 225 اور پی پی 226 ہیں۔اس تحصیل کی کل آبادی 18 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جب کہ کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 11 لاکھ58 ہزار3 سو56 ہے جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 58 ہزار 2 سو26 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ ایک سو ہے۔
اس تحصیل میں چیچہ وطنی شہر کے ساتھ ساتھ غازی آباد، کسووال، اقبال نگر،90 موڑ، اڈا کھوئیاں، پرانی چیچہ وطنی ، اوکانوالہ بنگلہ اور 90 موڑ کی آبادیاں بھی شامل ہیں جبکہ اہم برادریوں میں راجپوت، گجر،ارائیں، جٹ، لنگڑیال اور ڈوگر شامل ہیں۔اگرچہ یہاں پر سیاسی جماعتوں کے نظریاتی ووٹ بھی قابل ذکر تعداد میں موجود ہیں مگر الیکشنز میں برادری ازم اور دھڑے بندیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
این اے 163 میں کل رجسٹرڈ ووٹرو ں کی تعداد 268004ہے جن میں مر د ووٹرو ں کی تعداد 153377اور خواتین ووٹرو ں کی تعداد 114627 ہے۔قومی اسمبلی کے اس حلقہ سے 19 امیدواروں میں سے17 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے ہیں۔اس حلقہ میں جٹ، راجپوت، آرائیں، گجر، ڈوگر اور دیگر برا دریو ں میں انتخابی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔سیاسی جما عتیں بھی انہی برادریو ں کی سر کردہ شخصیات کو امیدوار نامزد کرتی ہیں اس حلقہ میں لوکل اور مہاجر وں کا تصور بھی موجود ہے۔
اس حلقہ میں لنگڑیال گروپ کا تسلط رہا ہے جنہیں علاقہ کے مو ثر اور مضبوط دھڑو ں کی حما یت حاصل تھی لیکن آہستہ آہستہ حالات تبدیل ہونے لگے اس وقت سابق ایم پی اے چوہدری حنیف جٹ،سابق ایم پی اے چوہدری محمد ارشد جٹ اورسابق تحصیل نا ظم چودھری محمد طفیل جٹ اور دیگر سیاسی د ھڑوں کی حمایت مسلم لیگ ن کے امیدوار چودھری منیر ازہر کے ساتھ ہے اورچوہدری منیر ازہر جٹ ایڈووکیٹ ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
چوہدری منیر ازہر نے 2008 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن ہی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑا اور تقریبا 35 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے اس بار بھی اس سیٹ پر چوہدری منیر ازہر کا مقا بلہ تحریک انصاف کے رائے مر تضی اقبال اور مسلم لیگ ق کے سابق وفاقی وزیر نعمان احمد لنگڑیال اور پیپلز پارٹی کے علی جاوید اور جماعت اسلامی کے میجر غلام سرورکے ساتھ ہو گا،مسلم لیگ ق کے نعمان ا حمد لنگڑیال 2008کے الیکشن میں 39ہزار کے قریب ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔
این اے 162 میں کل رجسٹر ڈ ووٹرو ں کی تعداد 296206 ہے جن میں مرد ووٹرو ں کی تعداد 170077 اور خواتین ووٹرو ں کی تعداد 126129ہے ۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 162میں کل 24 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ بقیہ16 امیدواروں کے مسترد کر دئیے گئے۔ اس حلقہ سے 2008ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے چوہدری زاہد اقبال 70634 ووٹ لیکر کامیاب ہوے تھے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ق کے رائے عزیزاللہ 65440 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
چوہدری زاہد اقبال دوہری شہریت کی وجہ سے نااہل ہوئے۔بعد ازاں وہ دوہری شہریت چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوکر 4دسمبر 2012 کو ضمنی الیکشن لڑ کر 75579 ہزار ووٹ لیکر پھر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کیرائے حسن نواز خان 65414 ووٹ لیکر ہار گئے تھے۔الیکشن ٹریبونل نے چودھری زاہداقبال کو گیارہ مئی کے الیکشن کیلئے بھی نااہل قراردیدیاہے اب ان کی جگہ مسلم لیگ ن کا ٹکٹ چودھری طفیل جٹ کو دے دیا گیا ہے۔اس حلقے میں آرائیں برادری کا ووٹ تقریبا 35 فیصدکے قریب ہے جوسارا چودھری زاہداقبال کوپڑتاتھا۔
اب اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار کا مقابلہ تحریک انصاف کے رائے مرتضیٰ اقبال سے ہوگا جو رائے حسن نواز کے بھتیجے ہیں۔ رائے حسن نواز الیکشن ٹریبونل کی طرف سے نااہل قرار دے دیئے گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اس حلقے میں صدر زرداری کے قریبی ساتھی اور ملک ریاض کے کاروباری کے پارٹنر شفقت رسول گھمن کوٹکٹ دیاہے جنہوں نے حلقے میں پیسے کے زورپرہلچل مچا رکھی ہے۔
شفقت رسول گھمن پیپلز پارٹی کے ورکروں کو ایک ایک موٹر سائیکل اور دیگر مراعات دینے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔ دیگر امیدواروں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شہزاد سعید چیمہ،حاجی محمد ایوب آرائیں، تحریک پسماندہ عوام کے چوہدری ہشام حیات وتھرا اور جماعت اسلامی کے حق نواز خان درانی شامل ہیں۔
صوبائی حلقہ پی پی225 پر 20 امیدواروں میں سے جن 10 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری شفقت علی چیمہ اور خرم آصف چیمہ،پاکستان تحریک انصاف کے رائے حسن نواز خان ، رائے مرتضیٰ اقبال خان، چوہدری آفتاب ارشاد چیمہ اورہارون آفتاب چیمہ،مسلم لیگ ن کے محمد ارشد جٹ، جماعت اسلامی کے میجر ریٹائرڈ غلام سرور کے علاوہ آزاد امیدوار محمد علی شامل ہیں۔اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری محمد ارشد جٹ مضبوط امیدوار نظر آرہے ہیں۔
ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار رائے مر تضی اقبال سے ہونے کا امکان ہے تیسرے نمبر پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق یوسی نا ظم چوہدری شفقت علی چیمہ میدان میں ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کے امیدوار میاں جاوید سہیل رحمانی بھی ہے۔
پی پی 226 پر 16 امیدواروں میں سے 13 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری منشاء باٹھ ایڈووکیٹ، مسلم لیگ ق کے نعمان احمد لنگڑیال اور آ منہ نوید لنگڑیال، مسلم لیگ ن کے محمد حنیف جٹ، محمد طفیل جٹ، محمد ارشد اور محمد اقبال جٹ، پاکستان تحریک انصاف کے جمشید عالم گجر، جماعت اسلامی کے میجر غلام سرور کے علاوہ آزاد امیدوار ثاقب نصیب گجر، چوہدری محمد اشرف،عاصم نواز اور محمد عطاء شامل ہیں۔
اس حلقہ سے 2008کے الیکشن میں مسلم لیگ ق کے ملک اقبال احمد لنگڑیال 29955 ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے آزاد امیدوار جمشید عالم 15373 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر اور پیپلز پارٹی کے ملک طالب لنگڑیال نے 14922 لیکر تیسرے نمبر پر آئے تھے۔جعلی ڈگری کی وجہ سے ملک اقبال احمد لنگڑیال نا اہل ہو گئے تھے جس پر4دسمبر 2012کو پی پی 226میں ضمنی الیکشن ہوئے تھے جن میں مسلم لیگ ن کے چوہدری حنیف جٹ 42ہزار سے زیادہ ووٹ لیکر کامیاب ہوے تھے جبکہ ان مد مقابل مسلم لیگ ق کی بیگم نسیم لنگڑیال نے 36ہزار کے قریب ووٹ لیے تھے۔
اب عام انتخابات میں پی پی 226 مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری محمد حنیف جٹ مضبوط ترین امیدوار ہیں اور ان کے مد مقابل سابق وفاقی وزیر نعمان احمد لنگڑیال کی بہن آمنہ نوید لنگڑیال مسلم لیگ ق،سابق صدر بار چوہدری منشا با ٹھ ایڈووکیٹ پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں۔ تحریک انصاف کے جمشید عالم مسلم لیگ ن کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔
پی پی 224 سے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے 28 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 12 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شہزادسعید چیمہ ، مسلم لیگ ن کے غلام مرتضیٰ ڈھلوں ،رانا محمد ریاض،رانا باسط ریاض، ساجد علی بھٹی اور حاجی محمد ایوب آرائیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے مسعود عارف اورواصف اقبال، جماعت اسلامی کے فیض میراں گجر کے علاوہ آزاد امیدوار رانا انتصار عباس ایڈووکیٹ، احتشام حفیظ اور سرفراز اقبال شامل ہیں۔
2002ء کے الیکشن میں اس حلقہ سے چوہدری وحید اصغر ڈوگر آزاد کے طور پر الیکشن لڑ کر 26704ہزار ووٹ لیکر کا میاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ق کے چوہدری شہزاد سعید چیمہ 21725 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ 2008ء کے الیکشن میں چوہدری شہزاد سعید چیمہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور36013ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ،ان کے مد مقابل چوہدری و حید اصغر ڈوگر 28357 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ریا ض احمد 9742 ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پرتھے۔ 2013 کے الیکشن پی پی 224 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے چو ہدری شہزاد سعید چیمہ ، تحریک انصاف کے چوہدری وحید اصغر ڈوگر اور مسلم لیگ ن کے دو امیدوارچوہدر ی غلام مر تضی ڈھلوں اوررانا با سط ریا ض ہیں۔
تحصیل چیچہ وطنی میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 162 اور این اے 163 آتے ہیں جبکہ ان دوحلقوں میں صوبائی اسمبلی کی تین سیٹیں پی پی 224 ،پی پی 225 اور پی پی 226 ہیں۔اس تحصیل کی کل آبادی 18 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جب کہ کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 11 لاکھ58 ہزار3 سو56 ہے جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 58 ہزار 2 سو26 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ ایک سو ہے۔
اس تحصیل میں چیچہ وطنی شہر کے ساتھ ساتھ غازی آباد، کسووال، اقبال نگر،90 موڑ، اڈا کھوئیاں، پرانی چیچہ وطنی ، اوکانوالہ بنگلہ اور 90 موڑ کی آبادیاں بھی شامل ہیں جبکہ اہم برادریوں میں راجپوت، گجر،ارائیں، جٹ، لنگڑیال اور ڈوگر شامل ہیں۔اگرچہ یہاں پر سیاسی جماعتوں کے نظریاتی ووٹ بھی قابل ذکر تعداد میں موجود ہیں مگر الیکشنز میں برادری ازم اور دھڑے بندیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
این اے 163 میں کل رجسٹرڈ ووٹرو ں کی تعداد 268004ہے جن میں مر د ووٹرو ں کی تعداد 153377اور خواتین ووٹرو ں کی تعداد 114627 ہے۔قومی اسمبلی کے اس حلقہ سے 19 امیدواروں میں سے17 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے ہیں۔اس حلقہ میں جٹ، راجپوت، آرائیں، گجر، ڈوگر اور دیگر برا دریو ں میں انتخابی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔سیاسی جما عتیں بھی انہی برادریو ں کی سر کردہ شخصیات کو امیدوار نامزد کرتی ہیں اس حلقہ میں لوکل اور مہاجر وں کا تصور بھی موجود ہے۔
اس حلقہ میں لنگڑیال گروپ کا تسلط رہا ہے جنہیں علاقہ کے مو ثر اور مضبوط دھڑو ں کی حما یت حاصل تھی لیکن آہستہ آہستہ حالات تبدیل ہونے لگے اس وقت سابق ایم پی اے چوہدری حنیف جٹ،سابق ایم پی اے چوہدری محمد ارشد جٹ اورسابق تحصیل نا ظم چودھری محمد طفیل جٹ اور دیگر سیاسی د ھڑوں کی حمایت مسلم لیگ ن کے امیدوار چودھری منیر ازہر کے ساتھ ہے اورچوہدری منیر ازہر جٹ ایڈووکیٹ ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
چوہدری منیر ازہر نے 2008 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن ہی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑا اور تقریبا 35 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے اس بار بھی اس سیٹ پر چوہدری منیر ازہر کا مقا بلہ تحریک انصاف کے رائے مر تضی اقبال اور مسلم لیگ ق کے سابق وفاقی وزیر نعمان احمد لنگڑیال اور پیپلز پارٹی کے علی جاوید اور جماعت اسلامی کے میجر غلام سرورکے ساتھ ہو گا،مسلم لیگ ق کے نعمان ا حمد لنگڑیال 2008کے الیکشن میں 39ہزار کے قریب ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔
این اے 162 میں کل رجسٹر ڈ ووٹرو ں کی تعداد 296206 ہے جن میں مرد ووٹرو ں کی تعداد 170077 اور خواتین ووٹرو ں کی تعداد 126129ہے ۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 162میں کل 24 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ بقیہ16 امیدواروں کے مسترد کر دئیے گئے۔ اس حلقہ سے 2008ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے چوہدری زاہد اقبال 70634 ووٹ لیکر کامیاب ہوے تھے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ق کے رائے عزیزاللہ 65440 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
چوہدری زاہد اقبال دوہری شہریت کی وجہ سے نااہل ہوئے۔بعد ازاں وہ دوہری شہریت چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوکر 4دسمبر 2012 کو ضمنی الیکشن لڑ کر 75579 ہزار ووٹ لیکر پھر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مد مقابل تحریک انصاف کیرائے حسن نواز خان 65414 ووٹ لیکر ہار گئے تھے۔الیکشن ٹریبونل نے چودھری زاہداقبال کو گیارہ مئی کے الیکشن کیلئے بھی نااہل قراردیدیاہے اب ان کی جگہ مسلم لیگ ن کا ٹکٹ چودھری طفیل جٹ کو دے دیا گیا ہے۔اس حلقے میں آرائیں برادری کا ووٹ تقریبا 35 فیصدکے قریب ہے جوسارا چودھری زاہداقبال کوپڑتاتھا۔
اب اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار کا مقابلہ تحریک انصاف کے رائے مرتضیٰ اقبال سے ہوگا جو رائے حسن نواز کے بھتیجے ہیں۔ رائے حسن نواز الیکشن ٹریبونل کی طرف سے نااہل قرار دے دیئے گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اس حلقے میں صدر زرداری کے قریبی ساتھی اور ملک ریاض کے کاروباری کے پارٹنر شفقت رسول گھمن کوٹکٹ دیاہے جنہوں نے حلقے میں پیسے کے زورپرہلچل مچا رکھی ہے۔
شفقت رسول گھمن پیپلز پارٹی کے ورکروں کو ایک ایک موٹر سائیکل اور دیگر مراعات دینے کا بھی دعویٰ کرتے ہیں۔ دیگر امیدواروں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شہزاد سعید چیمہ،حاجی محمد ایوب آرائیں، تحریک پسماندہ عوام کے چوہدری ہشام حیات وتھرا اور جماعت اسلامی کے حق نواز خان درانی شامل ہیں۔
صوبائی حلقہ پی پی225 پر 20 امیدواروں میں سے جن 10 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ہیں ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری شفقت علی چیمہ اور خرم آصف چیمہ،پاکستان تحریک انصاف کے رائے حسن نواز خان ، رائے مرتضیٰ اقبال خان، چوہدری آفتاب ارشاد چیمہ اورہارون آفتاب چیمہ،مسلم لیگ ن کے محمد ارشد جٹ، جماعت اسلامی کے میجر ریٹائرڈ غلام سرور کے علاوہ آزاد امیدوار محمد علی شامل ہیں۔اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری محمد ارشد جٹ مضبوط امیدوار نظر آرہے ہیں۔
ان کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار رائے مر تضی اقبال سے ہونے کا امکان ہے تیسرے نمبر پر پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق یوسی نا ظم چوہدری شفقت علی چیمہ میدان میں ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کے امیدوار میاں جاوید سہیل رحمانی بھی ہے۔
پی پی 226 پر 16 امیدواروں میں سے 13 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری منشاء باٹھ ایڈووکیٹ، مسلم لیگ ق کے نعمان احمد لنگڑیال اور آ منہ نوید لنگڑیال، مسلم لیگ ن کے محمد حنیف جٹ، محمد طفیل جٹ، محمد ارشد اور محمد اقبال جٹ، پاکستان تحریک انصاف کے جمشید عالم گجر، جماعت اسلامی کے میجر غلام سرور کے علاوہ آزاد امیدوار ثاقب نصیب گجر، چوہدری محمد اشرف،عاصم نواز اور محمد عطاء شامل ہیں۔
اس حلقہ سے 2008کے الیکشن میں مسلم لیگ ق کے ملک اقبال احمد لنگڑیال 29955 ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے آزاد امیدوار جمشید عالم 15373 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر اور پیپلز پارٹی کے ملک طالب لنگڑیال نے 14922 لیکر تیسرے نمبر پر آئے تھے۔جعلی ڈگری کی وجہ سے ملک اقبال احمد لنگڑیال نا اہل ہو گئے تھے جس پر4دسمبر 2012کو پی پی 226میں ضمنی الیکشن ہوئے تھے جن میں مسلم لیگ ن کے چوہدری حنیف جٹ 42ہزار سے زیادہ ووٹ لیکر کامیاب ہوے تھے جبکہ ان مد مقابل مسلم لیگ ق کی بیگم نسیم لنگڑیال نے 36ہزار کے قریب ووٹ لیے تھے۔
اب عام انتخابات میں پی پی 226 مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری محمد حنیف جٹ مضبوط ترین امیدوار ہیں اور ان کے مد مقابل سابق وفاقی وزیر نعمان احمد لنگڑیال کی بہن آمنہ نوید لنگڑیال مسلم لیگ ق،سابق صدر بار چوہدری منشا با ٹھ ایڈووکیٹ پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں۔ تحریک انصاف کے جمشید عالم مسلم لیگ ن کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔
پی پی 224 سے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے 28 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 12 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شہزادسعید چیمہ ، مسلم لیگ ن کے غلام مرتضیٰ ڈھلوں ،رانا محمد ریاض،رانا باسط ریاض، ساجد علی بھٹی اور حاجی محمد ایوب آرائیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے مسعود عارف اورواصف اقبال، جماعت اسلامی کے فیض میراں گجر کے علاوہ آزاد امیدوار رانا انتصار عباس ایڈووکیٹ، احتشام حفیظ اور سرفراز اقبال شامل ہیں۔
2002ء کے الیکشن میں اس حلقہ سے چوہدری وحید اصغر ڈوگر آزاد کے طور پر الیکشن لڑ کر 26704ہزار ووٹ لیکر کا میاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ق کے چوہدری شہزاد سعید چیمہ 21725 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ 2008ء کے الیکشن میں چوہدری شہزاد سعید چیمہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور36013ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ،ان کے مد مقابل چوہدری و حید اصغر ڈوگر 28357 ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ریا ض احمد 9742 ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پرتھے۔ 2013 کے الیکشن پی پی 224 میں پیپلز پارٹی کی طرف سے چو ہدری شہزاد سعید چیمہ ، تحریک انصاف کے چوہدری وحید اصغر ڈوگر اور مسلم لیگ ن کے دو امیدوارچوہدر ی غلام مر تضی ڈھلوں اوررانا با سط ریا ض ہیں۔