امریکا کی پاکستان کو تجارتی رعایتیں

جی ایس پی کے تحت امریکا کو تقریباً 20 ارب ڈالر کی برآمدات 2012ء میں کی گئیں۔

ڈیوٹی سے چھوٹ کے لیے امریکا نے جو ضابطے مقرر کیے ہیں پاکستانی برآمد کنندگان ان سے بھرپور طور پر استفادہ کرنے کا طریقہ نہیں سیکھ سکے۔ فوٹو: فائل

امریکا کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات میں خاصے طویل عرصہ کے بعد ایک مثبت پیشرفت کی اطلاع موصول ہوئی ہے، وہ یہ کہ پاکستان سے امریکا کو برآمدات میں سال 2012ء میں 49 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا نے پاکستان کی کئی برآمدات کو ڈیوٹی فری کر دیا ہے۔ واضح رہے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس (جی ایس پی) کے تحت پاکستان کی 3,500 مصنوعات کو ڈیوٹی فری قرار دے کر ان اشیاء کو ڈیوٹی سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔

تاہم اس اتنی اہم رعایت کا مستحق صرف اکیلا پاکستان ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ 127 دیگر ممالک بھی شامل ہیں جو ''جی ایس پی'' سے استفادہ کریں گے۔ جی ایس پی کے تحت امریکا کو تقریباً 20 ارب ڈالر کی برآمدات 2012ء میں کی گئیں۔ لیکن یہ الگ بات ہے اس میں پاکستان کا شیئر (حصہ) صرف 129 ملین (یعنی تقریباً تیرہ کروڑ) ڈالر کا ہے۔ اسلام آباد میں اگلے روز امریکی تجارتی نمایندوں نے ایک سیمینار کا اہتمام کیا جس میں پاکستان کی کاروباری برادری اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس سیمینار میں بتایا گیا کہ پاکستانی برآمدکنندگان کس طرح امریکا کی نئی رعایتی پالیسی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق 2012ء میں پاکستان نے امریکا کو مجموعی طور پر 3.5 ارب ڈالر کی مالیت کی اشیاء برآمد کیں مگر اس میں سے صرف 5.7 فیصد کو ڈیوٹی سے چھوٹ مل سکی۔


گویا ڈیوٹی سے چھوٹ کے لیے امریکا نے جو ضابطے مقرر کیے ہیں پاکستانی برآمد کنندگان ان سے بھرپور طور پر استفادہ کرنے کا طریقہ نہیں سیکھ سکے۔ بغیر ڈیوٹی امریکا برآمد کی جانے والی بڑی بڑی اشیاء میں جیولری' مختلف زرعی اجناس' کیمیکلز اور معدنیات شامل ہیں۔ سنگ مر مر اور قالینوں کی برآمد پر بھی پابندیاں نہیں۔ تاہم یہ رعایت ٹیکسٹائل کی مصنوعات پر نہیںدی گئی جب کہ ٹیکسٹائل مصنوعات ہی ایسی چیز ہے جو پاکستان بھاری مقدار میں برآمد کر سکتا ہے۔ مگر اس حوالے سے ہماری ٹیکسٹائل صنعت کے پائوں میں لوڈشیڈنگ کی زنجیر پڑی ہے۔ پاکستانی برآمد کندگان امریکا سے جوتوں' ہینڈ بیگز اور چمڑے کی دیگر مصنوعات کی برآمد کے حوالے سے رعایت طلب کر رہے ہیں۔

اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اس سے پاکستان کو خاصا فائدہ ہوسکتا ہے۔ پاکستانی برآمد کنندگان قیمتی پتھروں اور دھاتوں کی برآمد پر زیادہ توجہ دینی چاہیے نیز جیولری کی بھی امریکا میں کافی طلب ہو سکتی ہے۔ امریکا ایک بڑی منڈی ہے۔پاکستان اگر امریکی معیشت کا گہرا جائزہ لیں تو انھیں کئی مزید ایسے شعبے نظرآئیں جہان پاکستانی مصنوعات کی کھپت ممکن ہے۔پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آنی چاہیے، اس طریقے سے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات میں بہتری آئے گی۔پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے عمومی تاثر یہ ہے کہ شاید پاکستان امریکا سے صرف دفاعی نوعیت کا سامان ہی خریدتا ہے۔

اب پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے سے یہ خوشگوار تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ پاکستان ایسا ملک ہے جو امریکا میں اپنی اشیاء بھیجتا ہے۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو امریکی منڈی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اسی طرح امریکا کے پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے تاجروں کے لیے سہولتیں پیدا کریں۔ امریکا پاکستانی مصنوعات پر ٹریڈ اینڈ ٹیرف میں کمی کر کے سہولتیں پیدا کر سکتا ہے۔ اس سے پاکستان کی مالی مشکلات کی کم ہوں گی اور یہاں کے عوام میں امریکا کا صاف امیج ابھرے گا۔ امریکا پاکستان توانائی کے بحران کو بھی حل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ توانائی کا بحران حل ہو جائے تو پاکستانی معیشت زیادہ بہتر انداز میں کام کر سکتی ہے۔
Load Next Story