بلوچستان کو خود سے حکمرانی کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی چیف جسٹس

بلوچستان کے لوگ سیاسی طور پر طاقت میں نہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار


ویب ڈیسک May 09, 2018
سپریم کورٹ نے بلوچستان کے جنوبی اور شمالی آئی جیز ایف سی کو طلب کر لیا۔ فوٹو:فائل

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بلوچستان کو خود سے حکمرانی کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی، وہاں کے لوگ سیاسی طور پر طاقت میں نہیں۔

سپریم کورٹ میں بلوچستان میں پانی کی قلت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزرائے اعلیٰ ثناء اللہ زہری اور عبدالمالک بلوچ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے صوبے میں پانی کی صورتحال سے مطمئن ہیں، بلوچستان میں جھیلیں سوکھ گئی ہیں آپ نے کیا اقدامات کیے؟، ہمیں بلوچستان کی بہت فکر ہے، آپ نے حکومت کو فعال کرنے کی کوشش کی؟۔

عبدالمالک بلوچ نے جواب دیا کہ حکومت کو فعال کرنے کی بہت کوشش کی، امن و امان صحیح کیے بغیر کچھ درست نہیں ہوسکتا، 2013 سے 2015ء تک جرائم کی شرح میں کمی ہوئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ان دنوں ہزارہ برادری کے قتل عام میں کمی ہوئی؟۔

عبدالمالک بلوچ نے بتایا کہ کمی ہوئی تھی، جب اقتدار سنبھالا تو فرقہ واریت سے قتل عام میں 248 افراد ہلاک ہوئے تھے، ٹارگٹ کلنگ 248 سے کم ہو کر 48 پر آگئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کے لوگ سیاسی طور پر طاقت میں نہیں ہیں، بلوچستان کو خود سے حکمرانی کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے میں 6054 اسکولوں کی دیوار اور بیت الخلا نہیں ہیں، 100 اسکولوں کو بھی سالانہ اپ گریڈ کریں گے تو 6 ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے میں 60 سال لگیں گے، کوئٹہ کے ہسپتالوں میں سی سی یو اور سہولیات نہیں ہیں، اسپتالوں کی حالت انتہائی خراب ہے جس کو دیکھ کر دکھ ہوا، جب میں نے دورہ کیا ہسپتالوں کا عملہ کئی روز سے ہڑتال پر بیٹھا تھا، بلوچستان پسماندہ نہیں بلکہ دولت سے مالامال ہے، آپ قوم کے رہنما ہیں، بلوچستان کو جید رہنما کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بتائیں عدلیہ بلوچستان کے حالات کے حوالے سے کیا کردار ادا کر سکتی ہے، عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں غیر جانبدارانہ الیکشن ہونا چاہیے، آج تک غیر جانبدار الیکشن نہیں ہوا، بلوچستان کو وفاق سے اس کا حصہ نہیں ملتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سیاسی بات نہیں کرتے، آپ وزیراعلیٰ تھے تو وفاق میں آپکی حکومت تھی، بلوچستان میں پانی ختم ہو رہا ہے، یہی صورتحال رہی تو لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوں گے، تمام معاملات کو اس وقت زیر بحث نہیں لا سکتے، کل رات کوئٹہ رجسٹری میں سماعت کر لیتے ہیں، جنہوں نے کام نہیں کیا ان پر زمہ داری عائد کرنا پڑے گی۔

عدالت نے جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے بلوچستان کے جنوبی اور شمالی آئی جیز ایف سی کو طلب کر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں