شہریوں کو لاپتہ کر کے شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا چیف جسٹس

خیبر پختونخوا اور فاٹا کے فوجی کیمپوں میں زیر حراست لاپتہ شہریوں کی تصدیق شدہ فہرست پیش کرنے کی ہدایت


Staff Reporter April 19, 2013
لیاری کے بعض علاقے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیلیے ’’نوگوایریا ‘‘ہیں،ملزمان کیخلاف رینجرز کی مدد سے کارروائی کی جائے،ریمارکس فوٹو: فائل

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم نے ریمارکس دیے ہیں کہ شفاف ٹرائل ہرشہری کا حق ہے مگر حکام نے بظاہر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

وزارت داخلہ نے بھی آئین کو پامال کیا اورآئین کے تحت تفویض کی گئی ذمے داریاں ادا نہیں کیں، وہ جمعرات کو لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کررہے تھے، بینچ کے دوسرے رکن جسٹس ندیم اختر تھے، فاضل بینچ نے ہدایت کی کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے فوجی کیمپوں میں زیر حراست لاپتہ شہریوں کی تصدیق شدہ فہرست پیش کی جائے ، عدالت نے پولیس کی جانب سے لیاری میں داخل ہونے سے معذرت پرلیاری کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی آبزرویشن میں کہا ہے کہ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ لیاری کے بعض علاقے قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلیے بھی ''نوگوایریا ''ہیں اور ان علاقوں سے ملزمان کو گرفتارنہیں کیا جاسکتا ۔

عدالت نے حکم دیا کہ مغوی عرفان غوری کی بازیابی کے لیے رینجرزکی مدد سے کارروائی کی جائے، ''ایڈ آف سول پاور، ریگولیشنز2011 '' کے تحت گرفتار کیے گئے اسامہ وحید اوردیگر کی بازیابی کیلیے دائر درخواستوں کی سماعت پر ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا خالد شاہ نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے دائرہ اختیارمیں آنے والے علاقوں میں قائم فوجی کیمپوں تک ان کی رسائی ہے تاہم فاٹا میں قا ئم فوجی کیمپوں سے معلومات حاصل کرنا ان کے اختیار میں نہیں ،عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ فاٹا میں قائم فوجی کیمپوں میں زیر حراست وہ لاپتہ شہری جن کے مقدمات سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں کی فہرست پیش کی جا ئے۔



عدالت نے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر تصدیق شدہ فہرست پیش نہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ خود پیش ہوکر وضاحت کریں، بصورت دیگر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے،عدالت کو بتایا گیا کہ پرانا گولیمارکے رہائشی درخواست گزار محمد اسلم خان غوری کا بیٹاعرفان غوری 17اگست2011کو نیوکراچی میں واقع اپنی دکان جانے کیلیے روانہ ہوا تھا کہ راستے سے لاپتہ ہوگیا ۔

بعد ازاں مختلف موقع پر ٹیلیفون کالز موصول ہوئیں اور بھاری تاوان کا مطالبہ کیا گیا تاہم دو لاکھ روہے ادا کردیے گئے مگر مغوی کو رہا نہیں کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ جن نمبروں سے کالز موصول ہوئی ہیں ان سے متعلق حاصل کردہ معلومات کے مطابق ملزمان لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں روپوش ہیں جہاں پولیس کی رسائی ممکن نہیں، متعلقہ پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان علاقوں میں جاکر ملزمان کیخلاف کارروائی کرنا ایک بڑا چیلنج ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کے خلاف کارروائی میں کوئی رعایت نہ برتی جائے، جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اگر ضرورت ہو تو رینجرز یا دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں سے بھی مدد لی جا ئے، فاضل بینچ نے آئندہ سماعت 16مئی کیلیے ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں