خاتون پرنسپل ریٹائرمنٹ کے بعد ترقی کی خاطر عہدے پر برقرار
کالج اساتذہ کی معاملے پر حکام سے ملاقات،ڈائریکٹوریٹ خاتون کی من مانی پر بے بس
محکمہ تعلیم میں افسران کی من مانی کا انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے اور خاتون پاکستان گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی پرنسپل ایسوسی ایٹ پروفیسر محسنہ فاروقی نے ریٹائرمنٹ کے باوجود چارج چھوڑنے سے انکارکرتے ہوئے اگلے گریڈ میں ترقی کا حکم جاری ہونے تک کالج کی سربراہی سے دستبرداری سے معذرت کرلی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اور ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالجز خاتون پاکستان کالج کی پرنسپل کے آگے بے بس ہوگیا ہے، پرنسپل محسنہ فاروق رواں سال 4 اپریل کو60 سال کی عمر کو پہنچ کر ریٹائر ہوگئی ہیں اور انھوں نے چارج چھوڑا نہ ہی ریٹائرمنٹ سے محکمہ تعلیم کو آگاہ کیا،ا س سلسلے میں کالج اساتذہ کے وفد نے ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اورریجنل ڈائریکٹوریٹ کے افسران سے ملاقات کرکے اس معاملے سے آگاہ کیاہے۔
تاہم متعلقہ ادارے اس سلسلے میں خاموش اور کارروائی سے گریزاں ہیں،اس سلسلے میں محسنہ فاروق سے رابطہ کیا گیا توانھوں نے کہا کہ وہ گریڈ 20 کی ترقی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کی منتظر ہیں لہٰذا عہدے کاچارج نہیں چھوڑرہی،اس استفسار پر کہ اگر حکم نامہ سال بھر تک جاری نہ ہوا توکیا وہ اسی عہدے پرکام کریں گی تو ان کاکہنا تھاکہ محکمہ تعلیم سے چارج چھوڑنے کیلیے ان کے پاس خط نہیں آیا۔
جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرنسپل کا چارج پروفیسر سلمیٰ زاہد کودے چکی ہیں تاہم پروفیسر سلمیٰ زاہد نے رابطہ کرنے بتایا کہ انھیں کوئی چارج نہیں دیا گیا، ادھر ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر ناصر انصار کا کہنا تھاکہ معاملہ ان کے علم میں اب آیاہے چھان بین کررہے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اور ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالجز خاتون پاکستان کالج کی پرنسپل کے آگے بے بس ہوگیا ہے، پرنسپل محسنہ فاروق رواں سال 4 اپریل کو60 سال کی عمر کو پہنچ کر ریٹائر ہوگئی ہیں اور انھوں نے چارج چھوڑا نہ ہی ریٹائرمنٹ سے محکمہ تعلیم کو آگاہ کیا،ا س سلسلے میں کالج اساتذہ کے وفد نے ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اورریجنل ڈائریکٹوریٹ کے افسران سے ملاقات کرکے اس معاملے سے آگاہ کیاہے۔
تاہم متعلقہ ادارے اس سلسلے میں خاموش اور کارروائی سے گریزاں ہیں،اس سلسلے میں محسنہ فاروق سے رابطہ کیا گیا توانھوں نے کہا کہ وہ گریڈ 20 کی ترقی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کی منتظر ہیں لہٰذا عہدے کاچارج نہیں چھوڑرہی،اس استفسار پر کہ اگر حکم نامہ سال بھر تک جاری نہ ہوا توکیا وہ اسی عہدے پرکام کریں گی تو ان کاکہنا تھاکہ محکمہ تعلیم سے چارج چھوڑنے کیلیے ان کے پاس خط نہیں آیا۔
جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرنسپل کا چارج پروفیسر سلمیٰ زاہد کودے چکی ہیں تاہم پروفیسر سلمیٰ زاہد نے رابطہ کرنے بتایا کہ انھیں کوئی چارج نہیں دیا گیا، ادھر ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر ناصر انصار کا کہنا تھاکہ معاملہ ان کے علم میں اب آیاہے چھان بین کررہے ہیں۔