پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن کا منصوبہ مکمل

آن لائن نظام میں مریضوں کے ریکارڈ، اسپتالوں کی فارمیسی اورلیبارٹریوں کو بھی منسلک کیا گیا ہے


آصف محمود May 10, 2018
منصوبے پر 40 کروڑ روپے کی بچت کی گئی ہے، فوٹو: فائل

پنجاب کے 24 سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن ،ادویات کی فراہمی ، علاج معالجہ کی تفصیل اورٹیسٹ رپورٹوں کی آن لائن فراہمی کا منصوبہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے نومبر2017 میں لاہورکے چلڈرن اسپتال میں پائلٹ پراجیکٹ سے کمپیوٹرائزڈپیشینٹ رجسٹریشن کا آغازکیا تھا ، جس کے بعد میواسپتال کے سرجیکل ٹاورمیں یہ نظام لاگوکیاگیا اوراب لاہور،راولپنڈی،ملتان ،گوجرانوالہ ، فیصل آبادسمیت 24 سرکاری اسپتالوں کو آن لائن اورایک دوسرے سے منسلک کیاجاچکا ہے، اس سسٹم کے تحت کسی بھی اسپتال میں داخل ہونیوالے مریض کے علاج معالجہ، اسے مہیاکی جانیوالی دوائی اورلیبارٹری ٹیسٹوں کی تفصیل دوسرے اسپتال میں آن لائن سسٹم کی مددسے دیکھی جاسکتی ہے۔



یہ منصوبہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئراینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے قلیل مدت میں مکمل کیا ہے، اس منصوبے پر اب تک 10 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ 40 کروڑ روپے کی بچت کی گئی ہے۔



 

پراجیکٹ کے سربراہ فراز تجمل کہتے ہیں کہ پنجاب کے 45 اسپتالوں میں روزانہ ایک لاکھ کے قریب مریض علاج معالجے کی غرض سے آتے ہیں، جیسے ہی کوئی مریض کسی اسپتال میں داخل ہوتا ہے اسے 12 ہندسوں کا ایم آر این کوڈ جاری کردیا جاتا ہے جس میں مریض کا تمام ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے، سی پی آر سسٹم کے ساتھ مریضوں کے ریکارڈ، اسپتالوں کی فارمیسی اورلیبارٹریوں کو بھی منسلک کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپتال کے اندرونی نظام کو بھی مانیٹر کیا جاسکتا ہے ،اس میں عملے کی حاضری، وارڈز میں موجودگی اور لانڈری کی صورتحال سمیت دیگرشعبوں کی کارکردگی کومانیٹرکرنے کی صلاحیت موجود ہے۔



منصوبے کے دوسرے مرحلے میں موبائل ایپ بھی تیارکرلی گئی جس کی مدد سے مریض اورڈاکٹرآن لائن رپورٹس اورمریض کی ہسٹری کو دیکھ سکیں گے، اس سسٹم سے جہاں اس بات کویقینی بنایا گیا ہے کہ مریض کوجو سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں وہ اس تک پہنچ سکیں ، اس کے ساتھ اسپتالوں میں ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے اوراس معاملے میں کرپشن کو روکنے میں بھی مددملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔