کارکنوں کے قتل پرآج سوگ کااعلانکب تک صبرکریں الطاف حسین

خون کے کڑوے گھونٹ پی رہے ہیں،احتجاج یا ہڑتال کی توانتخابات پرکیااثرپڑے گا؟ قائد متحدہ

پرامن یوم سوگ کے دوران سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے،دکانیں اورٹرانسپورٹ بندنہیں ہوگی۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین اور ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے کراچی میں محمودآبادسیکٹر-5 UCکے جوائنٹ یونٹ انچارج محمدفیصل کے بہیمانہ قتل کی سخت مذمت کی ہے۔

رابطہ کمیٹی نے اعلان کیاہے کہ ایم کیوایم کے نامزد امیدواروں، محمد فیصل اور دیگر کارکنوں وعہدیداروں کے قتل کے مسلسل واقعات کیخلاف ایم کیوایم کی جانب سے جمعے کوکراچی سمیت سندھ بھرمیں پرامن یوم سوگ منایاجائیگا،شہداکے سوگ میں سیاہ پرچم لہرائے جائیںگے اورشہدا کے ایصال ثواب کیلیے قرآن خوانی کی جائیگی۔رابطہ کمیٹی نے واضح کیا کہ یوم سوگ کے موقع پر صرف سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے اور کسی قسم کی ٹرانسپورٹ یا کاروباربندنہیں ہوگا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے محمودآبادمیں ایم کیوایم کے جوائنٹ یونٹ انچارج محمد فیصل کے سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ محمد فیصل ایم کیوایم کے سرگرم رکن اورمحمود آباد سیکٹر یونٹ UC-5 کے جوائنٹ انچارج تھے ،وہ جمعرات کواپنی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار مسلح دہشت گردوں نے انہیں وحشیانہ فائرنگ کانشانہ بنایا جس سے وہ جاں بحق ہوگئے،نگراںحکومت کی تمام تریقین دہانیوں کے باوجود ایم کیوایم کے عہدیداروں اورکارکنوں کے قتل کا سلسلہ مسلسل جاری ہے،نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن اس سوال کاجواب دیں کہ وہ ایم کیوایم کے کارکنوں اور ذمے داروں کے قتل کاسلسلہ روکنے کیلیے کیا اقدامات کررہے ہیں؟




الطاف حسین نے نگراں حکومت، گورنرسندھ اور الیکشن کمیشن سے کہاکہ وہ خود غورکریں کہ اگر ایم کیوایم اپنے کارکنوں کے قتل پرعام ہڑتال کی اپیل کرتی ہے یااحتجاجی مظاہرے کرتی ہے تواس سے الیکشن پرکیااثرپڑے گا؟الطاف حسین نے کہاکہ پولیس اورصوبائی خفیہ اداروںکے ہزاروں اہلکارصوبے میں امن وامان کے قیام کیلیے تعینات ہیں لیکن اس کے باوجود ایم کیوایم کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور قاتلوں کو گرفتارنہیں کیا جارہا۔ایم کیوایم کے کارکنوں اورعہدیداروں کے مسلسل قتل کے واقعات پرآخرکیا سمجھا جائے؟

کیا صوبائی خفیہ اداروں کے بعض اہلکار بھی قاتلوں اور جرائم پیشہ عناصر سے ملے ہوئے ہیں؟ایم کیوایم ملک جمہوریت کے وسیع ترمفاداورپرامن الیکشن کے انعقاد کیلیے خون کے کڑوے گھونٹ پی کرصبر کررہی ہے،آخر کب تک وحشت اور بربریت کایہ سلسلہ جاری رہے گا؟ آخر کب تک ہم اپنے بے گناہ کارکنوں،ذمے داروں اورہمدردوں کی لاشیں اٹھاتے رہیںگے ؟نگراں حکومت کو ان سوالوں پر نہ صرف غور کرنا ہوگا بلکہ قاتلوں کو گرفتار کر کے اس بات کاثبوت بھی دینا ہوگا کہ حکومت ، قیام امن اورآزادانہ انتخابات کے اپنے وعدوں میں سچی ہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story