میری حکومتکا تختہ الٹنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے نواز شریف

شہبازشریف،مفرورکا مقام چک شہزاد کا محل نہیں اڈیالہ جیل ہے،پرویزرشید،اقبال ظفرجھگڑا

قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، پروفیسر خورشید، حافظ حسین، انتظامیہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہے، جاوید ہاشمی و دیگر کا ردعمل۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن )کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، ملک دشمنوں کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیے، یہ فیصلہ قانون کریگا۔

ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ پتہ نہیں پرویز مشرف کو کس نے سیاست میں حصہ لینے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک سوال پر نوازشریف نے کہا کہ انتخابات میں سب کو برابر کے مواقع ملنے چاہئیں، پنجاب میں بیوروکریسی تبدیل کی گئی، باقی صوبوں اور مرکز میں بھی یہی ہونا چاہیئے تھا، انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی آپشن موجود نہیں، عوام جسے ووٹ دیں تو اتنے دیں کہ مضبوط حکومت بنے، عمران خان کے شاید صدر زرداری سے حلف لینے کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔

علاوہ ازیں ایک اور انٹرویو میں نواز شریف نے کہا ہے کہ میں مشرف کی گرفتاری کی صورتحال سے اتنا خوش نہیں، یہ مقام عبرت ہے ، مگر جو انھوں نے ملک اور آئین کے ساتھ کیا، اس کے نتیجے میں یہ تو ہونا ہی تھا۔ میری مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں، مگر انھوں نے عدلیہ کو تہس نہس کیا، ملک اور معیشت کو تباہ کر دیا، انھیں احتساب کے لیے پیش ہونا پڑے گا، مشرف کا معاملہ 1999کے بعد سے ہی شروع ہونا چاہیے ۔ کارگل واقعے میں ملوث پرویز مشرف کے ساتھیوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔




نواز شریف نے کہا کہ میری پرویز مشرف کے ساتھ کوئی ذاتی رنجش نہیں، مگر انھوں نے جو ملک اور آئین کے ساتھ کیا ، وہ سامنے آ رہا ہے، یہ ایک نہ ایک دن ہونا ہی تھا، جس شخص نے ججوں کو قید کیا، ملک کا برا حال کیا، اس کا احتساب ہونا چاہیے، یہ بھی ہونا تھا کہ آج مشرف اپنے گھر میں چھپے ہوئے ہیں۔ عدالت کا حکم ہے ، اگر وزیر اعظم عدالت کے حکم پر گھر جا چکے ہیں تو پرویز مشرف کون صاحب ہیں جو عدالت کا حکم نہیں مانتے، یہ حکم ماننا ہی پڑے گا۔ سب سے پہلا قدم یہی تھا جب ایک جھوٹے مقدمے میں وزیر اعظم (نواز شریف) کو گرفتار کیا گیا، منتخب وزیر اعظم کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا ہے تو اسے بھی واپس اپنی جگہ لا کر بٹھانا چاہیے تھا، ابتداء تو وہاں سے ہونی چاہیے۔

یہ سمجھ نہیں آتی کہ مشرف کو استثنیٰ مل گیا اور سارے اقدامات جائز ہو گئے۔ جو لوگ مشرف کے ساتھ میری حکومت کا تختہ الٹنے میں شامل تھے، وہ ریٹائر ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے تو کیا ہوا، ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ مشرف کا مفرور ہونا مکافات عمل ہے، انھوں نے قوم کے ساتھ جو کھیل کھیلا اس کا حساب ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ مفرور مجرم کا مقام چک شہزاد کا محل نہیں، اڈیالہ جیل ہے۔ مشرف کی حیثیت پہلے ایک ملزم کی تھی۔ پھر مجرم کی ہوئی اور اب وہ ایک مفرور مجرم ہے۔ یہ مسلم لیگ (ن) ہی تھی جس کی مزاحمت کی وجہ سے آصف زرداری، مشرف کو پارلیمنٹ سے تحفظ نہ دلواسکے اور آج سابق ڈکٹیٹر اپنے غیر آئینی اقدامات کی وجہ سے مکافاتِ عمل کی زد میں آگیا ہے۔

آن لائن کیمطابق مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ سابق صدر پرویزمشرف کے راستوں میں آسانیاں پیدا کی ہیں اور(ن)لیگ پرویز مشرف کے معاملے پر کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ (ن)لیگ کے مشرف کے بارے میں مئوقف میں تبدیلی نہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر خورشید احمد نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کے نظر میں سب برابر ہیں۔ سابق صدر کے ساتھ بھی، حافظ حسین احمد نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قانون سابق ٖفوجی صدر اور عام شہری کے لیے الگ الگ نہیں ہوسکتا ۔پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ انتظامیہ سٹیبلشمنٹ کا حصہ ہے ابھی تو جنرل (ر) پرویز مشرف کو عوامی عدالت میں بھی جواب دینا ہے عوام اس کے انتظار میں ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story