ججز کا ٹرائل کھلی عدالت میں کیا جاسکتا ہے سپریم کورٹ
2005 کے قوانین کے مطابق ججوں کے خلاف انکوائری کا طریقہ کار درست ہے، فیصلہ
سپریم کورٹ نے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ جج کی خواہش کے مدنظر کارروائی کھلی عدالت میں کی جاسکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نہیں، 2005 کے قوانین کے مطابق انکوائری کا طریقہ کار درست ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی 2 حصوں پر مشتمل ہوتی ہے، ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات ان کیمرہ ہوں گی۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کا دوسرا مرحلہ جج کی خواہش کے مدنظر کھلی عدالت میں کیا جاسکتا ہے، موجودہ کیس میں ججز نے کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کی استدعا کی ہے لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اپنے 18 مئی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے 18 مئی کو ججز کے خلاف کارروائی کو ان کیمرہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نہیں، 2005 کے قوانین کے مطابق انکوائری کا طریقہ کار درست ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی 2 حصوں پر مشتمل ہوتی ہے، ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات ان کیمرہ ہوں گی۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کا دوسرا مرحلہ جج کی خواہش کے مدنظر کھلی عدالت میں کیا جاسکتا ہے، موجودہ کیس میں ججز نے کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کی استدعا کی ہے لہذا سپریم جوڈیشل کونسل اپنے 18 مئی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے 18 مئی کو ججز کے خلاف کارروائی کو ان کیمرہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔