ملک میں آئین کی بالادستی یقینی بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے چیف جسٹس

سول سوسائٹی،وکلا اورسائلین کاعدلیہ پراعتماد بڑھ گیا،مقدمات نمٹانے میں ججوں کی لگن قابل ستائش ہے،جسٹس افتخارمحمد چوہدری


APP April 19, 2013
نئے مقدمات میں اضافے کے باوجود جج صاحبان کی محنت کی وجہ سے زیرالتوا مقدمات میں کمی آئی ہے، فل کورٹ اجلاس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی اورقانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا عدلیہ کی بنیادی ذمے داری ہے۔

سول سوسائٹی، وکلا اور سائلین کا عدلیہ پراعتماد بڑھ گیا ہے اس لیے وہ انصاف کے حصول کیلیے اپنے مقدمات اور تنازعات عدالتوں میں لارہے ہیں نئے کیسوں کے اندراج خصوصاً بنیادی حقوق کے کیسزمیں اضافہ اس بات کاثبوت ہے کہ عدلیہ پرعوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ جمعرات کو یہاں فل کورٹ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ اجلاس کا بنیادی مقصد انصاف فراہمی کے عمل کے حوالے سے سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے تاکہ مقدمات نمٹانے کے ذریعے سائلین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ چیف جسٹس نے مقدمات نمٹانے کے حوالے سے ججوں کی لگن اور وابستگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اورآئین کی بالادستی کو یقینی بنانا عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے جس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔



فل کورٹ اجلاس میں مقدمات نمٹانے کا جائزہ لینے کے بعد سائلین کوانصاف کی تیزی سے فراہمی اور ریلیف فراہم کرنے کی تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس نے کہا کہ کوئٹہ، کراچی، لاہور اور پشاور کی رجسٹریوں میں بینچ کام کر رہے ہیں اور جج صاحبان مقدمات نمٹانے کے لیے بھرپور طریقے سے کوشاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئے مقدمات میں روزافزوں اضافہ کے باوجود جج صاحبان کی محنت کی وجہ سے زیرالتوا مقدمات میں کمی آئی ہے۔ اجلاس کو جمعے کو شروع ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں