آئندہ ہفتے ایران پر نئی پابندیاں امریکا ٹھیکیدار نہ بنے یورپی یونین کمیشن کا انتباہ
امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کوسنگین نتائج کی دھمکی، ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا،ترجمان
ایرانی عالمی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری پروگرام میں توسیع کرنے کی صورت میں تہران حکومت کو 'سنگین نتائج' کی دھمکی دی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو پرزور مشورہ دیتے ہیں کہ جوہری پروگرام شروع نہ کرے۔ جبکہ امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایران کیخلاف نئی اقتصادی پابندیاں آئندہ ہفتے عائدکی جائیں گی۔
ایک بیان میں ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہاکہ توقع ہے کہ ایران جوہری ہتھیارتیار نہ کرنے کی ضمانت فراہم کرے گا۔ ترجمان سارہ سینڈرز نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ 100 فیصد یقین دہانی کراتے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایران پر آخری درجے تک پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالیں گے۔ معاہدے سے پہلے عائد کردہ تمام پابندیاں بحال کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہم اضافی پابندیاں بھی عائد کریں گے۔
دریں اثنا یورپی یونین کمیشن کے صدرجین کلاڈ جنکر نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے یورپ سپر پاورکی حیثیت سے امریکا کی جگہ لے،امریکا اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، امریکا عالمی تجارت کا ٹھیکیدار نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹنے پر یورپی یونین کمیشن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی ہے، یورپی یونین نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں کے تحفظ کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جین کلاڈ جنکر نے کہا صدر ٹرمپ کے فیصلے سے ظاہر ہے کہ امریکا اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، یورپی یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران پر پابندیاں لگیں تو ڈبلیو ٹی او کا در کھٹکھٹائیں گے، یورپی یونین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی تجارت کا ٹھیکدار نہ بنے۔ جبکہ آسٹریلیا نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ سے نکلنے کے فیصلہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ پر عمل درآمد کروائیں۔
دوسری طرف فرانس کے بعد برطانیہ نے بھی ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدہ نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔بھارت نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے،ایرانی حق کا احترام کیا جائے اور متنازعہ امور سفارتی ذرائع سے نمٹائے جائیں،روس کے صدر پوتن نے، امریکا کے ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدگی کے اعلان سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔
علاوہ ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ برطانیہ ،فرانس اور جرمنی پر بھروسہ نہیں، ایرانی حکومت معاہدہ جاری رکھنے سے پہلے ضمانت لے،امریکہ معاہدے سے دستبرداری اختیار کر کے فاش غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کو پرزور مشورہ دیتے ہیں کہ جوہری پروگرام شروع نہ کرے۔ جبکہ امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ایران کیخلاف نئی اقتصادی پابندیاں آئندہ ہفتے عائدکی جائیں گی۔
ایک بیان میں ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہاکہ توقع ہے کہ ایران جوہری ہتھیارتیار نہ کرنے کی ضمانت فراہم کرے گا۔ ترجمان سارہ سینڈرز نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ 100 فیصد یقین دہانی کراتے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایران پر آخری درجے تک پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالیں گے۔ معاہدے سے پہلے عائد کردہ تمام پابندیاں بحال کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہم اضافی پابندیاں بھی عائد کریں گے۔
دریں اثنا یورپی یونین کمیشن کے صدرجین کلاڈ جنکر نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے یورپ سپر پاورکی حیثیت سے امریکا کی جگہ لے،امریکا اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، امریکا عالمی تجارت کا ٹھیکیدار نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹنے پر یورپی یونین کمیشن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی ہے، یورپی یونین نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں کے تحفظ کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جین کلاڈ جنکر نے کہا صدر ٹرمپ کے فیصلے سے ظاہر ہے کہ امریکا اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، یورپی یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران پر پابندیاں لگیں تو ڈبلیو ٹی او کا در کھٹکھٹائیں گے، یورپی یونین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی تجارت کا ٹھیکدار نہ بنے۔ جبکہ آسٹریلیا نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ سے نکلنے کے فیصلہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ پر عمل درآمد کروائیں۔
دوسری طرف فرانس کے بعد برطانیہ نے بھی ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدہ نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔بھارت نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے،ایرانی حق کا احترام کیا جائے اور متنازعہ امور سفارتی ذرائع سے نمٹائے جائیں،روس کے صدر پوتن نے، امریکا کے ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدگی کے اعلان سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔
علاوہ ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ برطانیہ ،فرانس اور جرمنی پر بھروسہ نہیں، ایرانی حکومت معاہدہ جاری رکھنے سے پہلے ضمانت لے،امریکہ معاہدے سے دستبرداری اختیار کر کے فاش غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔