سندھ بجٹ امن و امان کیلیے ایک کھرب روپے سے زائد مختص 6 ہزار نئی بھرتیاں ہوں گی

پولیس کیلیے9 ارب ترقیاتی فنڈ سمیت90 ارب مختص،محکمہ جیل خانہ جات کو4ارب، محکمہ داخلہ کو ساڑھے 6 ارب دیے جائیں گے۔

سندھ پولیس کے بجٹ میں11فیصد، محکمہ جیل خانہ جات2.5 فیصد جبکہ محکمہ داخلہ کے بجٹ میں20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ فوٹو : فائل

سندھ حکومت نے مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں امن وامان کے لیے ایک کھرب روپے سے زائد رقم مختص کی ہے، سندھ پولیس کے لیے مختص کردہ90 ارب میں 9 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، محکمہ جیل خانہ جات کے مختص کردہ4ارب روپے سے زائد میں ایک ارب 87 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ صوبائی محکمہ داخلہ کو ساڑھے 6 ارب روپے دیے جائیں گے۔

قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے لیے ایک ارب42 کروڑ 64 لاکھ67 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال کی نسبت پولیس کے بجٹ میں11فیصد، جیل خانہ جات کے بجٹ میں2.5 فیصد جبکہ محکمہ داخلہ کے بجٹ میں20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مالی سال 2018-19 میں پولیس و قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں میں6ہزار نئی بھرتیاں بھی کی جائیں گی ، جدید آلات، اسلحہ، روزمرہ استعمال کی گاڑیوں اور بم پروف و بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کے لیے ڈھائی ارب روپے سے زائد خرچ کیے جائیں گے،

سندھ پولیس کے بجٹ میں2 ارب روپے سے زائد ٹریننگ کے لیے بھی مختص کیے گئے ہیں، سندھ پولیس کے ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے لیے ایک ارب42 کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

فارنسک لیب کی تعمیر کیلیے12کروڑ روپے، سرویلنس سسٹم اور کیمروں کی تنصیب کے لیے ایک کروڑ روپے، گھڑ سوار پولیس کے لیے 6 کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائد خرچ کیے جائیں گے ، بم ڈسپوزل یونٹ کے لیے بھی 6کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اے آئی جی سیکیورٹی (ایس ایس یو) کے لیے 3 ارب 94 کروڑ سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔


سندھ پولیس کے محکمہ آئی ٹی کے لیے56 کروڑ56 لاکھ روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے، سندھ پولیس کے 9 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے اسلحہ، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر آپریشنل ضروریات کا سامان بھی خریدا جائے گا جس پر کروڑوں روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسی طرح محکمہ جیل خانہ جات کے4 ارب روپے کے بجٹ میں سے سینٹرل جیل کراچی کیلیے29 کروڑ 18 لاکھ روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے، نئے لاک اپ کی تعمیر کے لیے50 لاکھ روپے بھی علیحدہ مختص کیے گئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے لیے14 کروڑ روپے جبکہ ویمن جیل کراچی کے لیے ایک کروڑ 85 لاکھ روپے، یوتھ افینڈر انڈسٹریل اسکول (بچہ جیل) کے لیے6 کروڑ70لاکھ روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے، سینٹرل جیل حیدرآباد کے لیے 24 کروڑ 76 لاکھ روپے، پولیس ٹریننگ انسٹیٹیوٹ حیدرآباد کیلیے 5 کروڑ 13 لاکھ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے ، ملیر میں نئی بیرکس کی تعمیر کے لیے9کروڑ روپے علیحدہ مختص کیے گئے ہیں۔

صوبے بھر کی سینٹرل جیلوں میں قیدیوں کی اپنے شریک حیات سے ملاقات کے لیے علیحدہ تعمیرات کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے بھی مختص کیے گئے ہیں، صوبے بھر کی جیلوں میں موبائل فون جیمرز کی تنصیب کے لیے2کروڑ روپے جبکہ سی سی ٹی وی کیمروںکے لیے 10 لاکھ سے زائد رقم مختص کی گئی ہے، ہر جیل میں نئے بیرکس کی تعمیر کے لیے بھی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

دریں اثنا صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے گزشتہ 5 سالہ دور حکومت میں امن وامان کے بجٹ میں 55 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ، صوبے میں امن وامان کا بجٹ 2012-2013 میں40ارب روپے تھا جو 2018-2019 میں بڑھ کر ایک کھرب روپے تک پہنچ گیا، اس طرح تقریباً 150 فیصد اضافہ ہوا جس کی بدولت امن وامان کی صورتحال میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی ہے، امن وامان پر بھرپور وسائل استعمال کیے گئے۔

ہر سال بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے پولیس و قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ہر قسم کی مدد فراہم کی گئی، نفری کی کمی، جدید آلات کی کمی، گاڑیوں کی کمی اور دیگر کئی مسائل پر کافی حد تک قابو پالیا گیاہے ، 2013-2014 میں امن و امان کیلیے 45 ارب روپے مختص کیے گئے، 2014-2015 میں یہ رقم54 ارب روپے رہی، 2015-2016 میں میزانیہ65 ارب روپے سے زائد رہا، 2016-2017 میں 74 ارب امن وامان پر خرچ کیے گئے۔
Load Next Story