ترقیاتی فنڈ مختلف ہاتھوں میں جائے گا تو شفافیت کیسے رہے گی چیف جسٹس
وزیراعظم صوبائی ارکان اسمبلی اور غیر منتخب افراد کو فنڈز کیسے دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں کوئی شہنشاہ نہیں بیٹھا کہ جو مرضی کرے اگرترقیاتی فنڈ مختلف ہاتھوں میں جائے گا تو شفافیت کیسے رہے گی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم کی طرف سے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز استعمال کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے اختیارات لامحدود ہیں، پیپلز ورکس پروگرام اور سرکاری ترقیاتی پروگرام کی رقم صرف ارکان پارلیمنٹ کو ملنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صوبائی ارکان اسمبلی اور غیر منتخب افراد کو فنڈز کیسے دے سکتے ہیں۔
اس موقع پر سیکریٹری کابینہ نرگس سیٹھی نے عدالت کو بتایا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کا کوئی طریقہ کار نہیں، وزیراعظم کے فنڈز دینے کے طریقہ کار کے خلاف تین سمریاں وزیراعظم سیکرٹریٹ بھجوائی گئی ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم کی طرف سے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈز استعمال کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وزیر اعظم کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے اختیارات لامحدود ہیں، پیپلز ورکس پروگرام اور سرکاری ترقیاتی پروگرام کی رقم صرف ارکان پارلیمنٹ کو ملنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صوبائی ارکان اسمبلی اور غیر منتخب افراد کو فنڈز کیسے دے سکتے ہیں۔
اس موقع پر سیکریٹری کابینہ نرگس سیٹھی نے عدالت کو بتایا کہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کا کوئی طریقہ کار نہیں، وزیراعظم کے فنڈز دینے کے طریقہ کار کے خلاف تین سمریاں وزیراعظم سیکرٹریٹ بھجوائی گئی ہیں۔