سینیٹ میں پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کی قرارداد منظور
سینیٹ اجلاس سے ایم کیوایم نے ٹارگٹ کلنگ اورپییلزپارٹی اوراس کی اتحادی جماعتوں نے وزیر داخلہ کےنہ آنے پرواک آؤٹ کیا
سینیٹ میں سابق صدرپرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کے تحت مقدمہ چلانے کی قرارداد منظورکرلی گئی جب کہ اجلاس کے دوران ایم کیوایم نے ٹارگٹ کلنگ اورپییلزپارٹی اوراس کی اتحادی جماعتوں نے وزیر داخلہ کےنہ آنے پرواک آؤٹ کیا۔
چیئرمین سینیٹ نیئرحسین بخاری کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو نگراں وزیرداخلہ ملک حبیب کی عدم حاضری کے باعث کچھ دیرکے لیے ملتوی کردیا گیا ، اس موقع پر رضا ربانی اور دیگرسینیٹرز نے وزیر داخلہ کے نہ آنے پراحتجاج کیا جبکہ ایم کیوایم کےارکان نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے خلاف کارروائیوں اورٹارگٹ کلنگ پراحتجاجا واک آؤٹ کیا۔
اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابرکی جانب سے پرویزمشرف کے ہائی کورٹ سے فرارہونے کے حوالے سے پیش کی گئی تحریک بحث کے لیے منظورکرلی گئی جبکہ اسحاق ڈار کی پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کےتحت مقدمہ چلانے اورسرکاری عمارتوں سے ان کی تصاویر ہٹانے کے حوالے سے بھی قرارداد منظور کرلی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ کیسی جیل ہے جہاں پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں جاری ہیں، کسی نے پرویز مشرف کے معاملے پردباؤ ڈالا تواسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹراسحاق ڈارنے مطالبہ کیا کہ لال مسجد آپریشن، اکبربگٹی قتل کیس اور ججز نظربندی کیس میں آئین اورقانون پرعمل ہوناچاہیے۔
اے این پی کے سینیٹرزاہدخان کا کہنا تھا کہ مشرف کواسی تہہ خانے میں رکھا جائے جہاں نوازشریف کورکھا گیا تھا، ایسا لگتا ہے ملک میں غریب اورامیرکے لیے الگ الگ قانون ہے۔
چیئرمین سینیٹ نیئرحسین بخاری کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو نگراں وزیرداخلہ ملک حبیب کی عدم حاضری کے باعث کچھ دیرکے لیے ملتوی کردیا گیا ، اس موقع پر رضا ربانی اور دیگرسینیٹرز نے وزیر داخلہ کے نہ آنے پراحتجاج کیا جبکہ ایم کیوایم کےارکان نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے خلاف کارروائیوں اورٹارگٹ کلنگ پراحتجاجا واک آؤٹ کیا۔
اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابرکی جانب سے پرویزمشرف کے ہائی کورٹ سے فرارہونے کے حوالے سے پیش کی گئی تحریک بحث کے لیے منظورکرلی گئی جبکہ اسحاق ڈار کی پرویزمشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کےتحت مقدمہ چلانے اورسرکاری عمارتوں سے ان کی تصاویر ہٹانے کے حوالے سے بھی قرارداد منظور کرلی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ کیسی جیل ہے جہاں پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں جاری ہیں، کسی نے پرویز مشرف کے معاملے پردباؤ ڈالا تواسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹراسحاق ڈارنے مطالبہ کیا کہ لال مسجد آپریشن، اکبربگٹی قتل کیس اور ججز نظربندی کیس میں آئین اورقانون پرعمل ہوناچاہیے۔
اے این پی کے سینیٹرزاہدخان کا کہنا تھا کہ مشرف کواسی تہہ خانے میں رکھا جائے جہاں نوازشریف کورکھا گیا تھا، ایسا لگتا ہے ملک میں غریب اورامیرکے لیے الگ الگ قانون ہے۔