ماہرین کوصرف چین کے ساتھ تجارتی مراسم بڑھانے پراعتراض
پاکستان کوسی پیک کے تناظرمیں بریگزٹ کے بعدیورپی یونین کیساتھ تعلقات کوفروغ دینا چاہیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اقتصادی راہداری منصوبے پر توجہ دیتے وقت آئندہ سال برطانیہ کے یورپ سے الگ ہونے کے بعد کی صورتحال میں یورپی ممالک کے حوالے سے بھی دیکھنا چاہیے، یورپی ممالک 46کروڑ افراد کی ایک منڈی ہے اور پاکستان کو اس سے فائدہ اٹھا کر تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے حکمت عملی بنانی چاہیے۔
ماہرین نے ان خیالات کا اظہار نجی تنظیم کے زیر اہتمام ''برطانیہ کے یورپ سے الگ ہونے کے بعد یورپی یونین سے تجارتی تعلقات اور پاکستان پر اس کے اثرات'' کے عنوان سے ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی ساکھ بہتر بنانے اور یورپی ممالک سے تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق، امن وامان اور انصاف تک رسائی کی صورتحال بہتر بنانے چاہئیں جس سے یورپی ممالک کوپاکستان میں سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے برسلز کنسلٹنگ ایڈوائزر اور یورپی پارلیمنٹ کے انڈیپنڈنٹ سائنسٹیفکٹ مشیر ڈاکٹر پال بیلینسی نے کہا کہ پاکستان کو تجارت اور برآمدات بڑھانے کے لیے مزید مواقع تلاش کرنا چاہئیں کیونکہ صرف چین کے ساتھ تجارتی مراسم کو فروغ دینا فائدہ مند نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں زیادہ پھیلاؤ نہیں ہے اور پاکستانی انڈسٹریز کو مزید آزادی دی جانی چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تجارتی فوائد حاصل کرسکے۔
ڈاکٹر پال بیلینسی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان میں مجموعی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 25 فیصد حصہ ہے، برآمدات کے فروغ، معدنیات، ادویہ سازی، الیکٹرونک سامان اور آٹو موبائل پرزہ جات کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جاسکتاہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار کا کہنا تھاکہ اگر چہ برطانیہ نے یقین دلایا ہے کہ یورپی یونین کسے علیحدگی کے بعد وہ پاکستان سے برآمدات میں تعاون جاری رکھے گا تاہم پاکستان کو ترجیجی تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
سیمینار سے آزاد کشمیر کی سابق وزیر سماجی بہبود اور خواتین کی ترقی کی وزیر فرزانہ یعقوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو یورپی یونین سے حکومتی اور عوامی سطح پر رابطے مضبوط بنانے چاہئیں جبکہ برجنگ ٹریڈ انٹرنیشنل کے صدر وسیم کھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یورپی ممالک کی تاجر برادری میں معلومات کا فقدان بھی تجارت اور کاروبار کے فروغ کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔
ماہرین نے ان خیالات کا اظہار نجی تنظیم کے زیر اہتمام ''برطانیہ کے یورپ سے الگ ہونے کے بعد یورپی یونین سے تجارتی تعلقات اور پاکستان پر اس کے اثرات'' کے عنوان سے ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی ساکھ بہتر بنانے اور یورپی ممالک سے تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق، امن وامان اور انصاف تک رسائی کی صورتحال بہتر بنانے چاہئیں جس سے یورپی ممالک کوپاکستان میں سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے برسلز کنسلٹنگ ایڈوائزر اور یورپی پارلیمنٹ کے انڈیپنڈنٹ سائنسٹیفکٹ مشیر ڈاکٹر پال بیلینسی نے کہا کہ پاکستان کو تجارت اور برآمدات بڑھانے کے لیے مزید مواقع تلاش کرنا چاہئیں کیونکہ صرف چین کے ساتھ تجارتی مراسم کو فروغ دینا فائدہ مند نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں زیادہ پھیلاؤ نہیں ہے اور پاکستانی انڈسٹریز کو مزید آزادی دی جانی چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ تجارتی فوائد حاصل کرسکے۔
ڈاکٹر پال بیلینسی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان میں مجموعی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 25 فیصد حصہ ہے، برآمدات کے فروغ، معدنیات، ادویہ سازی، الیکٹرونک سامان اور آٹو موبائل پرزہ جات کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جاسکتاہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار کا کہنا تھاکہ اگر چہ برطانیہ نے یقین دلایا ہے کہ یورپی یونین کسے علیحدگی کے بعد وہ پاکستان سے برآمدات میں تعاون جاری رکھے گا تاہم پاکستان کو ترجیجی تجارتی معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
سیمینار سے آزاد کشمیر کی سابق وزیر سماجی بہبود اور خواتین کی ترقی کی وزیر فرزانہ یعقوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو یورپی یونین سے حکومتی اور عوامی سطح پر رابطے مضبوط بنانے چاہئیں جبکہ برجنگ ٹریڈ انٹرنیشنل کے صدر وسیم کھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یورپی ممالک کی تاجر برادری میں معلومات کا فقدان بھی تجارت اور کاروبار کے فروغ کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔