این آئی سی ایل کرپشن کیس میں سابق چیئرمین ایاز نیازی گرفتار
کرپشن کیس کے دوسرے کردار محسن حبیب وڑائچ کو بھی فوراً گرفتار کیا جائے، چیف جسٹس
چیف جسٹس کے حکم پر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔ سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم راؤ انوار کو پیش کروا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا چیز ہے، محسن حبیب کا نام ای سی ایل میں ہے اسے زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔
چیف جسٹس نے ایاز نیازی سے کہا کہ آج آپ کی آنکھیں جھکی ہوئی ہیں، دبئی میں آپ کیا کرتے ہیں وہاں آپ نے کسینو (جوا خانہ ) کھول لیا تھا۔ ایاز نیازی نے جواب دیا کہ میرا کوئی کسینو نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو مخدوم امین فہیم لائے تھے، جھوٹ بولا تو ضمانت خارج کر دوں گا، آپ کس طرح تعینات ہوئے تھے؟۔ ایاز نیازی نے اعتراف کیا کہ مجھے امین فہیم نے بلوایا تھا، فروری 2009 میں پاکستان آیا، وزارت تجارت کے کہنے پر اپنا سی وی بھیجا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: این آئی سی ایل کیس میں امین فہیم سمیت 11ملزمان پر فرد جرم عائد
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی تنخواہ کتنی تھی؟۔ ایاز نیازی نے کہا کہ یاد نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یہ بھی یاد نہیں کہ آپ کی تنخواہ کتنی تھی؟۔ چیف جسٹس نے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جس پر پولیس نے سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کو کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایاز خان نیازی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، ملزم ایف آئی اے کے مقدمات میں عدالتوں سے ضمانت پر تھا تاہم مقدمات ایف آئی اے سے نیب منتقل ہونے پر ضمانت غیر موثر ہو گئی تھی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر ایاز خان نیازی نیب عدالت سے ضمانت پر نہیں تو ان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، کرپشن کیس کے دوسرے کردار محسن حبیب وڑائچ کو فوراً گرفتار کیا جائے، کراچی اور لاہور کی احتساب عدالتیں دو ماہ کے اندر قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
واضح رہے کہ مخدوم امین فہیم، این آئی سی ایل کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی، سلمان غنی اور قاسم دادا بھائی سمیت 11 افراد پر زمینوں کی خرید و فروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔ سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم راؤ انوار کو پیش کروا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا چیز ہے، محسن حبیب کا نام ای سی ایل میں ہے اسے زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔
چیف جسٹس نے ایاز نیازی سے کہا کہ آج آپ کی آنکھیں جھکی ہوئی ہیں، دبئی میں آپ کیا کرتے ہیں وہاں آپ نے کسینو (جوا خانہ ) کھول لیا تھا۔ ایاز نیازی نے جواب دیا کہ میرا کوئی کسینو نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو مخدوم امین فہیم لائے تھے، جھوٹ بولا تو ضمانت خارج کر دوں گا، آپ کس طرح تعینات ہوئے تھے؟۔ ایاز نیازی نے اعتراف کیا کہ مجھے امین فہیم نے بلوایا تھا، فروری 2009 میں پاکستان آیا، وزارت تجارت کے کہنے پر اپنا سی وی بھیجا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: این آئی سی ایل کیس میں امین فہیم سمیت 11ملزمان پر فرد جرم عائد
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی تنخواہ کتنی تھی؟۔ ایاز نیازی نے کہا کہ یاد نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یہ بھی یاد نہیں کہ آپ کی تنخواہ کتنی تھی؟۔ چیف جسٹس نے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جس پر پولیس نے سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی کو کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایاز خان نیازی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، ملزم ایف آئی اے کے مقدمات میں عدالتوں سے ضمانت پر تھا تاہم مقدمات ایف آئی اے سے نیب منتقل ہونے پر ضمانت غیر موثر ہو گئی تھی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر ایاز خان نیازی نیب عدالت سے ضمانت پر نہیں تو ان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، کرپشن کیس کے دوسرے کردار محسن حبیب وڑائچ کو فوراً گرفتار کیا جائے، کراچی اور لاہور کی احتساب عدالتیں دو ماہ کے اندر قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
واضح رہے کہ مخدوم امین فہیم، این آئی سی ایل کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی، سلمان غنی اور قاسم دادا بھائی سمیت 11 افراد پر زمینوں کی خرید و فروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔