این آئی سی ایل کیس میں ایاز نیازی سپریم کورٹ میں گرفتار
لاہور، اسلام آباد، کراچی اور دبئی میں جائیدادیں خریدیں، ایاز نیازی
این آئی سی ایل کیس کی سماعت کے دوران عدالتی حکم پر ادارے کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کو گرفتار کرلیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایاز نیازی کے پاس ایک نہیں 3گاڑیاں ہیں، دو کنال کے گھر میں رہتے ہیں، انکے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، نیازی صاحب یہ پاکستان ہے لوٹ مار نہیں چلے گی، آپکو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ نیب حکام نے بتایا کہ ایاز نیازی کا تقرر مخدوم امین فہیم کے توسط سے کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے ایاز نیازی کو روسٹرم پر بلاکر کہا آج آپکی آنکھیں نیچی ہیں، بتائیں آپ کی قابلیت کتنی ہے، آپکو کس نے تعینات کیا تھا اور آپ نے ملک بھر میں کتنی جائیدادیں خریدیں؟ ایاز نیازی نے بات کو ردوبدل کر کے پیش کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت کے سامنے ذرا بھی جھوٹ بولا تو ساری ضمانتیں منسوخ ہو جائیں گی۔
ایاز نیازی نے بتایا کہ انہوں نے لاہور، اسلام آباد، کراچی اور دبئی میں جائیدادیں خریدیں۔ چیف جسٹس کے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ کوڑیوں کی زمین کروڑوں روپے کے داموں خریدی گئی۔ ایاز نیازی نے بتایا کہ امین فہیم کے بلوانے پر فروری2009 میں پاکستان آئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپکی تنخواہ کتنی تھی، اس پر ایاز نیازی نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اپنی تنخواہ بھی یاد نہیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ90کروڑ روپے کرپشن کے کیس میں 49کروڑ روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایاز نیازی کے ساتھ معاملات کریں۔ ٹھیکے کی زمینیں کروڑوں روپے میں خریدی گئیں۔ایاز نیازی دو کنال کے گھر میں رہتا ہے، اسکی گاڑیاں بھی بے نامی ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ایاز نیازی پہلے ایف آئی اے کے مقدمات میں عدالتوں سے ضمانت پر تھے، بعد میں نیب نے مقدمات کو ٹیک اوور کیا تو ضمانتیں غیرموثر ہو گئی تھیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر مقدمہ نیب میں ہے تو ایف آئی اے کی ضمانت قابل قبول نہیں۔انہیں ضمانت دوبارہ کروانی پڑے گی، چیف جسٹس نے لاہور اور کراچی کی احتساب عدالتوں کو حکم دیا کہ وہ ایاز نیازی کے خلاف کیسز کا فیصلہ دو ماہ میں کریں، دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب تاحال گرفتار نہیں ہو سکا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم راؤ انوار کو پیش کرا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا چیز ہے، عدالت نے محسن حبیب وڑائچ کو کو فوری طور پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ، بعدازاں نیب حکام نے کمرہ عدالت کے باہر سے ایاز نیازی کو گرفتار کر لیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایاز نیازی کے پاس ایک نہیں 3گاڑیاں ہیں، دو کنال کے گھر میں رہتے ہیں، انکے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، نیازی صاحب یہ پاکستان ہے لوٹ مار نہیں چلے گی، آپکو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ نیب حکام نے بتایا کہ ایاز نیازی کا تقرر مخدوم امین فہیم کے توسط سے کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے ایاز نیازی کو روسٹرم پر بلاکر کہا آج آپکی آنکھیں نیچی ہیں، بتائیں آپ کی قابلیت کتنی ہے، آپکو کس نے تعینات کیا تھا اور آپ نے ملک بھر میں کتنی جائیدادیں خریدیں؟ ایاز نیازی نے بات کو ردوبدل کر کے پیش کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت کے سامنے ذرا بھی جھوٹ بولا تو ساری ضمانتیں منسوخ ہو جائیں گی۔
ایاز نیازی نے بتایا کہ انہوں نے لاہور، اسلام آباد، کراچی اور دبئی میں جائیدادیں خریدیں۔ چیف جسٹس کے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ کوڑیوں کی زمین کروڑوں روپے کے داموں خریدی گئی۔ ایاز نیازی نے بتایا کہ امین فہیم کے بلوانے پر فروری2009 میں پاکستان آئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپکی تنخواہ کتنی تھی، اس پر ایاز نیازی نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اپنی تنخواہ بھی یاد نہیں، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ90کروڑ روپے کرپشن کے کیس میں 49کروڑ روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایاز نیازی کے ساتھ معاملات کریں۔ ٹھیکے کی زمینیں کروڑوں روپے میں خریدی گئیں۔ایاز نیازی دو کنال کے گھر میں رہتا ہے، اسکی گاڑیاں بھی بے نامی ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ایاز نیازی پہلے ایف آئی اے کے مقدمات میں عدالتوں سے ضمانت پر تھے، بعد میں نیب نے مقدمات کو ٹیک اوور کیا تو ضمانتیں غیرموثر ہو گئی تھیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر مقدمہ نیب میں ہے تو ایف آئی اے کی ضمانت قابل قبول نہیں۔انہیں ضمانت دوبارہ کروانی پڑے گی، چیف جسٹس نے لاہور اور کراچی کی احتساب عدالتوں کو حکم دیا کہ وہ ایاز نیازی کے خلاف کیسز کا فیصلہ دو ماہ میں کریں، دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ محسن حبیب تاحال گرفتار نہیں ہو سکا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم راؤ انوار کو پیش کرا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا چیز ہے، عدالت نے محسن حبیب وڑائچ کو کو فوری طور پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ، بعدازاں نیب حکام نے کمرہ عدالت کے باہر سے ایاز نیازی کو گرفتار کر لیا۔