منصور احمد کی المناک موت پر افسوس ہے ہاکی پلیئرز
قومی ہیرو کاکسمپرسی میں دنیا سے چلے جانا لمحۂ فکریہ ہے، شاہد علی خان و دیگر
VATICAN CITY:
ملک کے معروف کھلاڑیوں نے اولمپئن منصور احمد کی رحلت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی ہیرو کی المناک انداز میں موت باعث افسوس اور شرم ہے۔
سابق قومی کپتان اولمپئن شاہد علی خان نے کہاکہ منصور احمد سے میرا پرانا ساتھ تھا، وہ ایک اچھا انسان اور بہترین پائے کا کھلاڑی تھا، جس نے اپنے ملک کا نام روشن کیا لیکن قابل افسوس بات ہے کہ حکومت اور نہ ہی پی ایچ ایف کو اس کے علاج کا خیال آٰیا، کروڑوں روپے کھا جانے والوں نے اس قومی ہیرو پر کوئی توجہ نہ دی اور اس کا موثر علاج نہیں ہوسکا، ارباب اختیار کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔
سابق قومی کپتان اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ منصور کی رحلت سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا، ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اولمپئن حسن سردار نے کہا کہ 1994 کا عالمی کپ جتوانے پر پوری قوم منصور احمد کی احسان مند رہے گی۔
قومی سلیکٹر و سابق اولمپئن ایاز محمود نے کہا کہ موت برحق ہے لیکن اس کمسپرسی کے انداز میں منصور احمد کا دنیا سے چلے جانا ہم سب کے لیے باعث ندامت ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک ایسا ٹرسٹ قائم کیا جائے جو مستحق اور ضرورت مند کھلاڑیوں کی بروقت مالی امداد کرسکے۔
سابق قومی کپتان اولمپئن ناصر علی نے کہاکہ منصور کی المناک موت پر بہت افسوس ہے، میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں کہ قوم کا عظیم ہیرو ایسے کربناک انداز میں دنیا سے گیا، کوشش کی جائے کہ کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشن تشکیل دے کر مالی امداد کے لیے فنڈر کا حصول ہو جس سے ان جیسے کھلاڑیوں کی خستہ حالت کا مداوا ہوسکے۔
سابق انٹرنیشنل کھلاڑی محمد علی نے کہا کہ کھلاڑی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں، ان کی فلاح و بہبود میں ریاستی اداروں کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کرادار ادا کرنا چاہیے۔
ملک کے معروف کھلاڑیوں نے اولمپئن منصور احمد کی رحلت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی ہیرو کی المناک انداز میں موت باعث افسوس اور شرم ہے۔
سابق قومی کپتان اولمپئن شاہد علی خان نے کہاکہ منصور احمد سے میرا پرانا ساتھ تھا، وہ ایک اچھا انسان اور بہترین پائے کا کھلاڑی تھا، جس نے اپنے ملک کا نام روشن کیا لیکن قابل افسوس بات ہے کہ حکومت اور نہ ہی پی ایچ ایف کو اس کے علاج کا خیال آٰیا، کروڑوں روپے کھا جانے والوں نے اس قومی ہیرو پر کوئی توجہ نہ دی اور اس کا موثر علاج نہیں ہوسکا، ارباب اختیار کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔
سابق قومی کپتان اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ منصور کی رحلت سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا، ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اولمپئن حسن سردار نے کہا کہ 1994 کا عالمی کپ جتوانے پر پوری قوم منصور احمد کی احسان مند رہے گی۔
قومی سلیکٹر و سابق اولمپئن ایاز محمود نے کہا کہ موت برحق ہے لیکن اس کمسپرسی کے انداز میں منصور احمد کا دنیا سے چلے جانا ہم سب کے لیے باعث ندامت ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ایک ایسا ٹرسٹ قائم کیا جائے جو مستحق اور ضرورت مند کھلاڑیوں کی بروقت مالی امداد کرسکے۔
سابق قومی کپتان اولمپئن ناصر علی نے کہاکہ منصور کی المناک موت پر بہت افسوس ہے، میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں کہ قوم کا عظیم ہیرو ایسے کربناک انداز میں دنیا سے گیا، کوشش کی جائے کہ کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشن تشکیل دے کر مالی امداد کے لیے فنڈر کا حصول ہو جس سے ان جیسے کھلاڑیوں کی خستہ حالت کا مداوا ہوسکے۔
سابق انٹرنیشنل کھلاڑی محمد علی نے کہا کہ کھلاڑی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں، ان کی فلاح و بہبود میں ریاستی اداروں کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنا کرادار ادا کرنا چاہیے۔