پانی سے بجلی کی پیداوار 5 سال میں 4 فیصد گھٹ گئی

ہائیڈل پاورکی پیداوار31فیصدسے کم ہو کر 27فیصد،متبادل ذرائع سے بڑھ کر 2 فیصد ہوگئی

ہائیڈل پاورکی پیداوار31فیصدسے کم ہو کر 27فیصد،متبادل ذرائع سے بڑھ کر 2 فیصد ہوگئی۔ فوٹو: فائل

ملک میں گزشتہ 5 سال کے دوران ہائیڈل ذرائع سے بجلی کی پیدوار31فیصدسے کم ہو کر 27فیصد پرآگئی ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق جولائی تافروری 2012-13کے دوران ملک میں پانی سے 31فیصد بجلی پیدا کی جارہی تھی جو 2018کے اسی عرصہ میں کم ہوکر 27 فیصدپر آگئی ہے جبکہ متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں بہتری آئی ہے اور بجلی کی پیداوار میں متبادل ذرائع کا حصہ دو فیصد ہوگیا ہے جس میں رواں سال کے اختتا م تک مزید بہتری آئے گی۔

سرکاری دستاویز کے مطابق جولائی تافروری2012-13کے مقابلے میںرواں سال کے اسی عرصے کے دوران ایٹمی ذرائع سے بجلی کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت بجلی کی پیدوار میں ایٹمی ذرائع کا حصہ 7 فیصد ہے جو 2012-13 میں 5 فیصدتھا، حکومت تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی کی پیدوار میں انحصا رکم نہیں کر سکی ہے اور 2012-13کے مقابلے میں اب بھی تھرمل سے 64 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے درآمدی کوئلے سے 6 فیصد ، مقامی کوئلے سے ایک فیصد اور ایل این جی سے 7فیصدبجلی پید ا کی جارہی ہے۔

دستاویز کے مطابق مالی سال 2015کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک میں ایل این جی کی درآمد سے انرجی مکس میں قدرے بہتری آئی ہے اور فرنس آئل کی نسبت سستی بجلی پیدا کی جارہی ہے دستاویز میں بتایاگیاہے کہ رواں سال جولائی تافروری کے دوران مختلف پاور پلانٹس کو تریسٹھ فی صد آر ایل این جی فراہم کی گئی اور بھکی، حویلی بہادرشاہ ، بلوکی،ہالمور،اورئینٹ روش کیپکو اور سیفائر پاور پلانٹس کو 401ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی جبکہ دیگر فرٹیلائزر پلانٹس صنعتی اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کو فراہم کی گئی۔


گزشتہ پانچ سال کے دوران متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے والے اٹھارہ پاورپلانٹس نے بجلی کی پیداوار شروع کی ہے ان پاورپلانٹس سے 937میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی ہے جبکہ 418میگاواٹ کی قومی گرڈ کو فراہمی جلد شروع ہوجائے گی توانائی کے شعبے میں تقسیم کارکمپنیو ں کی جانب سے بقایاجات کے مسائل بدستورموجود ہیں اورجولائی تافرور ی 2017-18کے اعدادوشمارکے مطابق تمام تقسیم کارکمپنیوں کی جانب سے ریکوری کی شرح 89.5فیصد رہی۔

کوئٹہ الیکڑک سپلائی کمپنی کی ریکوری کی شرح چوبیس فیصدرہی ہے تقسیم کارکمپنیوں کی جانب سے بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نقصانات کی اوسط شرح 16.8فیصد ہیں جس میں سے پیسکو کے نقصانات کی شرح 37فیصد سیپکو کی شرح پینتیس فیصد حیسکو کی شرح 29فیصد اور کیسکو کے نقصانات کی شرح 22فیصد ہے۔

دستاویز کے مطابق بجلی کی کھپت کے لحاظ سے گھریلو شعبہ51فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے صنعتی شعبے کی جانب سے بجلی کے استعمال میں سالانہ بنیادوں پر ایک فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

 
Load Next Story