نان فائلرز پر نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد

آٹوانڈسٹری کوایک بارپھرغیریقینی صورتحال کاسامنا،اقدام کوصنعت کیلیے تباہ کن قراردیدیا

آٹوانڈسٹری کوایک بارپھرغیریقینی صورتحال کاسامنا،اقدام کوصنعت کیلیے تباہ کن قراردیدیا۔ فوٹو : فائل

پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو ایک بار پھر غیریقینی صورتحال درپیش ہے جب کہ وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں پر مقامی سطح پر تیار کردہ نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے۔

وفاقی بجٹ پر بزنس کمیونٹی کے اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے کراچی میں منعقدہ اجلاس میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے یا تو گوشوارے داخل کرکے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائیں یا پھر سڑکوں پر پیدل چلیں کیونکہ سڑکیں عوام کے ٹیکس سے ہی تعمیر کی جاتی ہیں جن پر گاڑیاں چلانے والوں کو بھی ٹیکس دینا ہوگا۔

پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کی نمائندہ انجمن پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے اپیل کی تھی کہ آٹو انڈسٹری پر اس اقدام کے منفی اثرات کو مد نظررکھتے ہوئے نظر ثانی کی جائے، انڈسٹری ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوششوں میں حکومت کے ساتھ ہے تاہم اس طرح کے فیصلوں اور پالیسی میں اچانک تبدیلی سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔


انڈسٹری کا یہ کہنا ہے کہ نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے گوشوارے جمع کرانے والوں (فائلرز) کی فہرست میں شامل ہونے کی شرط سے گاڑیوں کی فروخت میں 2لاکھ یونٹس تک کی کمی آسکتی ہے جس سے خود حکومتی خزانے کو محصولات کی مد میں 100ارب روپے کا نقصان ہوگا اور 18لاکھ خاندانوں کا روزگار بھی متاثر ہوگا۔ انڈسٹری نے اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے دو سال کی مہلت دینے یا پھر اس فائلرز کی شرط عائد کرنے کے بجائے پانچ سال کے دوران بتدریج ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

انڈسٹری ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے گاڑیوں کی بلیک مارکیٹ کو فروغ ملے گا، سرمایہ دار فائلرز گاڑیاں خرید کر نان فائلرز کو فروخت کریں گے جس سے انڈسٹری میں پریمیم کی وصولی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دھچکا لگے گا اور غیردستاویزی معیشت کے حجم میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔

 
Load Next Story