سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے کبھی اس حد سے تجاوز نہیں کیا چیف جسٹس

تمام ریاستی اداروں کے آئینی حدود میں کام کرنے تک عدلیہ مضبوط نہیں ہو سکتی


Numainda Express April 20, 2013
تمام ریاستی اداروں کے آئینی حدود میں کام کرنے تک عدلیہ مضبوط نہیں ہو سکتی ،انصاف تک رسائی نہ ہو تو سرمایہ کاری بھی ممکن نہیں فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاہے کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے اور اس نے کبھی بھی اپنی اس حد سے تجاوز نہیں کیا ۔

جمہوریت کی مضبوطی عدلیہ کی آزادی سے مشروط ہے اور عدلیہ اس وقت تک مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کام نہ کریں۔چیف جسٹس نے ان خیالات کااظہار اسلام آباد میں عالمی جوڈیشل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ ریاست امن و انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی، معاشرے سے استحصال کا خاتمہ قانون کی حکمرانی کے بغیر ممکن نہیں۔آئین تقاضا کرتا ہے کہ ریاست کے تمام شہری برابر ہیں، سب کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین نے عدلیہ کو شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے خصوصی ذمہ داری دی ہے۔



 

انھوں نے کہا کہ عدلیہ نے کبھی بھی مقننہ یا انتظامیہ کا کردار ادا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اس حوالے سے عدلیہ پر تنقید بلا جواز ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی فیصلوں سے عوامی مفادکے مقدمات کی اہمیت اجا گر ہوئی۔ کسی حکومت کا جواز اس کے قوانین کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ نفاذپر منحصر ہوتا ہے اورکسی بھی ریاست کا سب سے پہلا مقصد امن کا قیام اور انصاف کی فراہمی ہوتا ہے کیونکہ ریاست امن اور انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ انھوں نے کہاکہ اچھی طرز حکمرانی کے فقدان کی وجہ سے عوام کے عدالتوں سے رجوع کرنے کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔

جس کی وجہ سے عدلیہ کو مقدمات جلد نمٹانے اورفوری انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تک رسائی یقینی نہ ہو تو بیرونی سرمایہ کاری اور مقامی صنعتوںکا فروغ بھی ممکن نہیں ،دیگر ریاستی شعبوںکی طرح نظام انصاف کو بہتر بنانے اور اصلاحات لانے میں بھی وقت لگے گا تاہم اس جانب پیشرفت کا آغازکردیا گیا ہے اور عدالتی پالیسی اس سلسلے میں مثال ہے ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ کانفرنس میں پیش کی جانے والی تجاویز اور سفارشات پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں