وزیراعظم کواجلاس سے قبل نواز شریف سے ملنا چاہیے تھاتجزیہ کار
پاکستان کوگرے لسٹ کیلیے31 مئی کاوقت دیاگیاتھا، نوازکے بیان نے بلیک لسٹ میں ڈال دیا،ایازخان
روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹرایازخان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے نوازشریف سے ملنا چاہیے تھا اور ان کا موقف وہاں رکھنا چاہیے تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب نوازشریف اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، وزیر اعظم کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے نوازشریف سے ملنا چاہیے تھا اور ان کا موقف وہاں رکھنا چاہیے تھا۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ اس طرح کاکوئی بیانیہ دے کر ریاست کومجبور کریں کہ ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا جائے اور بجائے اس کے کہ وہ کرپشن پر ایکشن ہو وہ اس طرح کا ایکشن ہو جائے۔
ایاز خان نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال کر31مئی تک کا وقت دیاگیا تھانوازشریف نے ایسا بیان دے کرآپ کو بلیک لسٹ میں ڈال دیاہے۔ تجزیہ کار لطیف چوہدری نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز پر ملک میں کوئی دورائے نہیں،نوازشریف کے متنازعہ بیان سے ملک کو نقصان پہنچا ہے لیکن ملک کو سب سے زیادہ نقصان نان اسٹیٹ ایکٹرز نے پہنچایاہے۔ جب ایک اعلیٰ سطح پر اعلامیہ جاری ہو گیا تو وزیر اعظم کو نیا بیان دینے کی کوئی ضروت نہیں تھی لیکن سیاسی فوائد کیلئے انہوں نے نوازشریف سے ملاقات کی اور ان کی بیان کی سنگینی زائل کرنے کی کوشش کی نوازشریف کے متنازعہ بیان سے (ن)لیگ کا ووٹ بینک ضرور متاثر ہوگا۔
فہد حسین نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کی پالیسی کے حوالے سے یہ نئی بات نہیں ہوئی یہ تمام لوگ کر چکے ہیں اور پاکستان میں اس معاملے میں بہت حد تک شعور آ چکاہے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کو اپنی خارجہ پالیسی کیلئے استعمال کرنا ایک ناکامی رہی ہے۔اگر انھوں نے نان اسٹیٹ ایکٹرز کے کردار پر تنقید کی ہے تو یہ توکوئی غلط بات نہیں۔
عامر الیاس رانا نے کہا کہ نوازشریف بغیر سوچے سمجھے بات نہیںکرتے۔ انھیں اس قسم کی گفتگو سے ہر صورت بچنا چاہیے تھا۔اس سارے معاملے کو نوازشریف نے جنم دیاہے یا تو وہ خود اس کوختم کر دیں لیکن وہ قومی کمیشن بنانے کی بات کر تے ہیں اس کامطلب ہے کہ وہ اس معاملے کو آگے چلانا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر شہزاد الٰہی نے کہا کہ نوازشریف پر آرٹیکل6نہیںلگتا۔ سڈیشل سیکشن124 پاکستان پینل کوڈاس صورت میں لگتاہے جب ریاست یاحکومت کے خلاف نفرت پھیلائی جائے پہلے جاوید ہاشمی کو بھی اسی قانون کے تحت23 سال سزا ہو ئی ہے۔اس بیان سے(ن)لیگ کو سیاسی طور پر نقصان پہنچے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب نوازشریف اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، وزیر اعظم کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے پہلے نوازشریف سے ملنا چاہیے تھا اور ان کا موقف وہاں رکھنا چاہیے تھا۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ اس طرح کاکوئی بیانیہ دے کر ریاست کومجبور کریں کہ ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا جائے اور بجائے اس کے کہ وہ کرپشن پر ایکشن ہو وہ اس طرح کا ایکشن ہو جائے۔
ایاز خان نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال کر31مئی تک کا وقت دیاگیا تھانوازشریف نے ایسا بیان دے کرآپ کو بلیک لسٹ میں ڈال دیاہے۔ تجزیہ کار لطیف چوہدری نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز پر ملک میں کوئی دورائے نہیں،نوازشریف کے متنازعہ بیان سے ملک کو نقصان پہنچا ہے لیکن ملک کو سب سے زیادہ نقصان نان اسٹیٹ ایکٹرز نے پہنچایاہے۔ جب ایک اعلیٰ سطح پر اعلامیہ جاری ہو گیا تو وزیر اعظم کو نیا بیان دینے کی کوئی ضروت نہیں تھی لیکن سیاسی فوائد کیلئے انہوں نے نوازشریف سے ملاقات کی اور ان کی بیان کی سنگینی زائل کرنے کی کوشش کی نوازشریف کے متنازعہ بیان سے (ن)لیگ کا ووٹ بینک ضرور متاثر ہوگا۔
فہد حسین نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کی پالیسی کے حوالے سے یہ نئی بات نہیں ہوئی یہ تمام لوگ کر چکے ہیں اور پاکستان میں اس معاملے میں بہت حد تک شعور آ چکاہے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کو اپنی خارجہ پالیسی کیلئے استعمال کرنا ایک ناکامی رہی ہے۔اگر انھوں نے نان اسٹیٹ ایکٹرز کے کردار پر تنقید کی ہے تو یہ توکوئی غلط بات نہیں۔
عامر الیاس رانا نے کہا کہ نوازشریف بغیر سوچے سمجھے بات نہیںکرتے۔ انھیں اس قسم کی گفتگو سے ہر صورت بچنا چاہیے تھا۔اس سارے معاملے کو نوازشریف نے جنم دیاہے یا تو وہ خود اس کوختم کر دیں لیکن وہ قومی کمیشن بنانے کی بات کر تے ہیں اس کامطلب ہے کہ وہ اس معاملے کو آگے چلانا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر شہزاد الٰہی نے کہا کہ نوازشریف پر آرٹیکل6نہیںلگتا۔ سڈیشل سیکشن124 پاکستان پینل کوڈاس صورت میں لگتاہے جب ریاست یاحکومت کے خلاف نفرت پھیلائی جائے پہلے جاوید ہاشمی کو بھی اسی قانون کے تحت23 سال سزا ہو ئی ہے۔اس بیان سے(ن)لیگ کو سیاسی طور پر نقصان پہنچے گا۔