شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا لوڈشیڈنگ کے ریکارڈ ٹوٹ گئے

شہروں میں20،دیہات میں23گھنٹےتک بجلی بند،عوام بلبلااٹھے،نگراں حکومت لوڈمینجمنٹ میں ناکام،پانی نایاب.


Numainda Express April 20, 2013
مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پرعملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ لاہور ہائیکورٹ،وزارت پانی وبجلی کے جوائنٹ سیکریٹری پیر کو دوبارہ طلب. فوٹو: فائل

بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے گزشتہ روز ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

ملک بھر میں گزشتہ روز بجلی کا مجموعی شارٹ فال7ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرتے ہوئے 7200تک جا پہنچا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمرعطا بندیال نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف دائردرخواست پر وفاقی وزرارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکریٹری کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ بتایا جائے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟

تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت لوڈمینجمنٹ میں بری طرح ناکام ہوکر فورس لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگئی ہے جسکے نتیجے میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑدیے۔ وزارت پانی وبجلی کے ذرائع نے بتایاکہ گزشتہ روز لاہور سمیت ملک کے بیشتر شہری علاقوں میں مختلف اوقات میں فورس لوڈشیڈنگ سمیت مجموعی طور پر 19سے20گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 22سے 23گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ سے صارفین کو سخت پریشانی سے دو چار ہونا پڑا۔



لوڈشیڈنگ سے کاروبارزندگی مفلوج ہوکررہ گیا، اسپتالوں میں مریض بھی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے محفوظ نہ رہ سکے۔ شہریوں کو پانی کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔ ملتان میں بجلی کی طویل بندش سے پاورلومز انڈسٹری میں کام بند کردیا گیا۔ کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری عاجز آگئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف دائردرخواست پر وفاقی وزرارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری کو دوبارہ طلب کرتے ہدایت کی کہ بتایا جائے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ بنیادی حق کا مسئلہ ہے۔ عدالت کیس کی سماعت کو پیر23 اپریل2013 تک ملتوی کرتی ہے۔ پیر کو جوائنٹ سیکریٹری عدالت میں آکر وجوہ بتائیں کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف کیا کارروائی کی گئی، اِس کے علاوہ بجلی کے متبادل انتظامات کے لیے کیا کچھ کیاگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں