لیٹ فائلر اب ازخودآڈٹ کے لیے منتخب نہیں ہونگے
حکومت نے ترمیم کے بجائے انکم ٹیکس آرڈریننس کی شق214ڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو آڈٹ کے لیے منتخب کرنے سے متعلق شق سیکشن 214 ڈی میں ترمیم کرنے کے بجائے شق ہی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت فنانس ایکٹ کے نافذ ہوتے ہی دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے لاکھوں ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے استثنیٰ مل جائے گا۔
اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بجٹ سے قبل نئی آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کرنے کی تقریب کے موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر اور ان کے ہمراہ موجود ایف بی آر حکام نے اعلان کیا تھا کہ بجٹ میں شق سیکشن 214 ڈی ختم کرنے کے بجائے اس میں ترمیم کی جائے گی مگر ایک دو روز قومی اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری متوقع ہے اور اس فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سیکشن ایف بی آر کے آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی سفارش پر ختم کی جارہی ہے کیونکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایف بی آر کو تحریری طور پر رپورٹ بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے فنانس ایکٹ 2015 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت لاگو کی جانے والی سیکشن 214ڈی کے تحت انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والے ٹیکس دہندگان کے بعدآڈٹ کا کام متاثر ہورہا ہے کیونکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ سے آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کے بعد ماتحت اداروں کے پاس آڈٹ کے زیر التوا کیسوں کی تعداد بڑھ کر 7لاکھ 80 سے تجاوز کرگئی ہے، آڈٹ کیسوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے گزشتہ 2سال کے دوران صرف21 ہزار694 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہو سکا ہے۔
آڈٹ کے اتنی بڑی تعدادمیں زیر التوا کیس نمٹانے کے لیے دستیاب انسانی وسائل ناکافی ہے، مذکورہ شق لاگو ہونے کے بعد سے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے اور دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی بنیاد پر صرف ٹیکس ایئر2015 میں مزید 3 لاکھ 6 ہزار 380 لوگ آڈٹ کے لیے منتخب ہو ئے جبکہ اس مدت کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی مختلف شقوں کے تحت مجموعی طور پر 3 لاکھ 91 ہزار579 لوگ آڈٹ کے لیے منتخب ہوئے جن میں سے صرف21 ہزار 145 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا ہے اور 3لاکھ70ہزار 434 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ التوا کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس ایئر 2016 میں مجموعی طور پر 4لاکھ 10ہزار485 ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا گیا جن میں سے 4 لاکھ 9 ہزار 577 سیکشن214 ڈی کے تحت چنے گئے جن میں سے صرف406 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا۔ رپورٹ میں اتنے بڑے پیمانے پر زیرالتوا کیسز کی وجہ سیکشن 214 ڈی کو قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ پر غیر ضروری بوجھ کم ہو سکے۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ختم کردی جائے گی جس سے دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کواب آڈٹ میں شامل نہیں کیا جاسکے گا۔
اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بجٹ سے قبل نئی آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کیلیے منتخب کرنے کی تقریب کے موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر اور ان کے ہمراہ موجود ایف بی آر حکام نے اعلان کیا تھا کہ بجٹ میں شق سیکشن 214 ڈی ختم کرنے کے بجائے اس میں ترمیم کی جائے گی مگر ایک دو روز قومی اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری متوقع ہے اور اس فنانس بل میں انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سیکشن ایف بی آر کے آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی سفارش پر ختم کی جارہی ہے کیونکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایف بی آر کو تحریری طور پر رپورٹ بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے فنانس ایکٹ 2015 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت لاگو کی جانے والی سیکشن 214ڈی کے تحت انکم ٹیکس آڈٹ کے لیے منتخب ہونے والے ٹیکس دہندگان کے بعدآڈٹ کا کام متاثر ہورہا ہے کیونکہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ سے آڈٹ کے لیے منتخب کرنے کے بعد ماتحت اداروں کے پاس آڈٹ کے زیر التوا کیسوں کی تعداد بڑھ کر 7لاکھ 80 سے تجاوز کرگئی ہے، آڈٹ کیسوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے گزشتہ 2سال کے دوران صرف21 ہزار694 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہو سکا ہے۔
آڈٹ کے اتنی بڑی تعدادمیں زیر التوا کیس نمٹانے کے لیے دستیاب انسانی وسائل ناکافی ہے، مذکورہ شق لاگو ہونے کے بعد سے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے اور دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی بنیاد پر صرف ٹیکس ایئر2015 میں مزید 3 لاکھ 6 ہزار 380 لوگ آڈٹ کے لیے منتخب ہو ئے جبکہ اس مدت کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی مختلف شقوں کے تحت مجموعی طور پر 3 لاکھ 91 ہزار579 لوگ آڈٹ کے لیے منتخب ہوئے جن میں سے صرف21 ہزار 145 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا ہے اور 3لاکھ70ہزار 434 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ التوا کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس ایئر 2016 میں مجموعی طور پر 4لاکھ 10ہزار485 ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا گیا جن میں سے 4 لاکھ 9 ہزار 577 سیکشن214 ڈی کے تحت چنے گئے جن میں سے صرف406 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا۔ رپورٹ میں اتنے بڑے پیمانے پر زیرالتوا کیسز کی وجہ سیکشن 214 ڈی کو قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ پر غیر ضروری بوجھ کم ہو سکے۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ختم کردی جائے گی جس سے دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کواب آڈٹ میں شامل نہیں کیا جاسکے گا۔