افطار کے لوازمات کے اسٹال ہزاروں افراد کے روزگار کا ذریعہ بن گئے

گرمی اور لوڈشیڈنگ کے باعث گھریلو خواتین کی زیادہ تر ترجیح بازار سے تیار شدہ کھانے پینے کی اشیا کی خریداری ہے۔


کاریگر سیزن کمانے کیلیے پنجاب کے علاقوں خان پور ،رحیم یار خان،لاہور ،بہاولپور،ملتان اور دیگر علاقوں سے آتے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

افطار کے لوازمات کی فروخت کے لیے شہر کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ عارضی اسٹال قائم ہو گئے،جو ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے لیے اپنے خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بن گئے ہیں۔



ایکسپریس نے افطار کے لوازمات کے حوالے سے سروے کیا، سروے کے دوران برنس روڈ پر پکوڑے ،سموسے اور دیگر کھانے پینے کی اشیا تیار اور فروخت کرنے والے کاریگر ہاشم احمد نے بتایا کہ رمضان المبارک سال میں وہ بابرکت مہینہ ہوتا ہے جس میں کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے افراد کے کاروبار میں برکت کے ساتھ کئی گنا منافع حاصل ہوتا ہے۔


کراچی ملک کا وہ بڑا شہر ہے جہاں امیر طبقے کے علاوہ متوسط اور غریب طبقہ بھی اپنی حیثیت کے مطابق افطار کا اہتمام کرتا ہے،افطار کی لوازمات کے فروخت کا وقت دوپہر 4 بجے شروع ہو جاتا ہے جو مغرب کی اذان تک جاری رہتا ہے۔


شہریوں کی بڑی تعداد اپنے اہل خانہ کے لیے مختلف اقسام کے پکوڑے ،سموسے ، فروٹ چاٹ ، دہی بھلے اور دیگر اشیا خریدتے ہیں،ہر علاقے میں ان اشیا کی فروخت کے بڑے اور چھوٹے مراکز ہیں۔



گزشتہ سال کی نسبت اس رمضان میں تقریباً 10 ہزار سے زائد مقامات پر دکانوں ، اسٹالوں ، بیکریوں اور ٹھیوں پر یہ اشیا فروخت کی جا رہی ہیں، افطار کے لیے سموسے ، رول ، پکوڑوں، جلیبی ، فروٹ چاٹ کی تیاری کا کام صبح 6 بجے شروع ہوجاتا ہے، اس کام کے ماہر کاریگر سیزن کمانے کے لیے پنجاب کے علاقوں خان پور ، رحیم یار خان ، لاہور ، بہاولپور،ملتان اور دیگر علاقوں سے آتے ہیں،یہ کاریگر 12 گھنٹوں کی شفٹ میں کام کرتے ہیں اور یہ اشیا تیار کرتے ہیں۔

کاریگروں نے بتایا کہ افطار لوازمات کی زیادہ تر اشیاء شہری گھروں پر لے جانے کے علاوہ عوامی دسترخوانوں ، مساجد اور مدارس کو فراہم کرتے ہیں تاکہ یہاں روزہ دار بہترین انداز میں افطار کر سکیں۔

یہ مخیر حضرات ماہانہ بنیادوں پر ان کھانے پینے کی اشیا کی ایڈوانس بکنگ کرا دیتے ہیں پھر ہم مال تیار کرکے روزانہ کی بنیاد پر ان لوگوںکو فراہم کرتے ہیں ،جس کے بعد یہ لوگ غریب اور متوسط طبقے کے لیے افطاری کا اہتمام کرتے ہیں، 10رمضان کے بعد جب بازار اور مارکیٹیں کھل جائیں گی، عید کی خریداری کا آغاز ہوجائے گا تو لوگوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر افطاری کرے گی، جس کے بعد افطارکے لوازمات فروخت کرنے والوں کے کام میں مزید اضافہ ہوگا۔

لیاقت آباد، اورنگی، کورنگی، لانڈھی میں سموسے، رول کی پٹیاں فروخت ہوتی ہیں

کراچی میں رواں رمضان میں مختلف اقسام کے رول اور سموسے تیار کیے جاتے ہیں، شہر میں آلو ، قیمے ، چکن اور سبزی کے سموسے اور رول تیار ہوتے ہیں،مقامی کاریگرکے مطابق لیاقت آباد ، اورنگی ٹاؤن،کورنگی ، لانڈھی اور دیگر علاقوں میں گھریلو سطح پر سموسے اور رول کی پٹیاں تیار کی جاتی ہیں،آلو سموسہ 60 گرام ،قیمہ سموسہ 80، چکن سموسہ70،سبزی سموسہ90گرام کا ہوتا ہے۔

چکن رول 80 گرام،قیمہ رول 100 گرام اور سبزی رول 120گرام کا ہوتا ہے،میدے میںگھی،اجوائن ،زیرہ اورنمک کو پانی میں ملاکر اس کا آٹا گوندھا جاتا ہے،پھر اس آٹے کے پیڑے بنا کر اس کو لمبائی اورگولائی میں کاٹا جاتا ہے، پھر ایک پیڑے سے سموسے کے لیے چار اور رول کے لیے پانچ پٹیاں نکالی جاتی ہیں، پھر ان سے سموسے اور رول تیار کیے جاتے ہیں ، آلو کا سموسہ اور رول میتھی دانہ ، اجوائن ،لال مرچ ، نمک اور دیگر اشیا اور قیمہ یا چکن کے رول میں کٹی ہوئی پیاز ، ہلدی ، نمک ، پسی ہوئی مرچ اور دیگر لوازمات ڈالے جاتے ہیں۔

سبزیوں کے رول یا سموسے میں ہری پیاز ، شملہ مرچ ، بند گوبی ، گرم مصالحہ اور دیگر اشیا استعمال ہوتی ہیں،چھوٹے اسٹال یا دکان پر 400 سے 800 روپے تک سموسے یا رول اور بڑی دکانوں پر 5 سے 6 ہزار رول یا سموسے فروخت ہوتے ہیں،آلو کا سموسہ 12 سے 15، قیمے کا سموسہ 12سے18 اور مختلف اقسام کے رول 20 سے 50 روپے تک فروخت ہورہے ہیں۔



چھوٹی بوندی والے دہی بھلے 280 روپے کلو، بڑی بوندی والے دہی بھلے 340 روپے بکنے لگے

افطار کے لوازمات میں دہی بھلے ، فروٹ چاٹ اور جلیبی منفرد حیثیت کی حامل ہیں،کراچی میں عموماً دو اقسام کے دہی بھلے فروخت ہوتے ہیں، چھوٹی بوندی والے پھیکے دہی بھلے 280 روپے کلو اور بڑی بوندی والے میٹھے دہی بھلے 340 روپے تک فروخت ہو رہے ہیں جبکہ پھیکی جلیبی 240 سے 280روپے اور میٹھی جلیبی 250 روپے سے 300 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے، اس کے علاوہ سادہ فروٹ چاٹ 80 روپے اور کریم والی فروٹ چاٹ 120 روپے فی پلیٹ فروخت ہو رہی ہے۔

برنس روڈ ، کھارادر، ڈیفنس، لیاقت آبادحسین آباد،افطاری اشیاکے اہم مراکزہیں

افطار کے لوازمات کے بڑے علاقے برنس روڈ ، کھارادر ، رنچھوڑلائن ، طارق روڈ، ڈیفنس ، نارتھ ناظم آباد ، لیاقت آباد 10 نمبر ، لیاقت آباد ڈاکخانہ،کریم آباد ،حسین آباد،عائشہ منزل ، ناگن چورنگی ،صدر،شاہ فیصل کالونی،ملیر اور دیگر ہیں، ان علاقوں میں مختلف مقامات پر سموسے ،رول ، پکوڑے، دہی بھلے اور دیگر کھانے پینے کی اشیا فروخت کی جاتی ہیں۔

سموسے اور رول کے تیار پیکٹس کی خریداری کے رجحان میں اضافہ

رمضان میں افطار کے لوازمات گھروں میں 70 فیصد خواتین خود تیار کرتی ہیں، مقامی کاریگر کے مطابق بیشتر گھریلو خواتین گھروں میں سموسے ،رول ، فروٹ چاٹ اوردیگر اشیا بناتی ہیں، رواں رمضان میں سموسے اور رول کے تیار پیکٹس کی خریداری کے رجحان میں گزشتہ سال کی نسبت 60 فیصد اضافہ ہوگیا، زیادہ تر خواتین ان پیکٹس کو خرید کر لے جاتی ہیں اور یہ کچے سموسے اور رول تیل میں تلنے کے بعد تیار کرلیے جاتے ہیں،اب بھی زیادہ تر گھروں میں یہ کچی اشیا تیار کرتی ہیں ۔

پکوڑوں کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا

کراچی میں مختلف اقسام کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں ،ان پکوڑوں میں مکس پکوڑا ، آلو پکوڑا ، مرچ پکوڑا ، بیگن پکوڑا ، مچھلی پکوڑا اور چکن پکوڑا شامل ہیں، ان پکوڑوں کو ماہر کاریگر تیار کرتے ہیں اور زیادہ تر عوامی مقامات پر جو پکوڑوں کے عارضی اسٹال لگائے جاتے ہیں ،ان پر پکوڑا فروخت کرنے والے افراد اپنے گھروں سے پکوڑوں کا خام مال تیار کر کے لاتے ہیں۔ یہ ان افراد کے گھر کی خواتین تیار کرتی ہیں۔

پکوڑے بیسن سے تیار کیے جاتے ہیں اور اس میں ذائقے اور فروخت کے مطابق آلو ، پیاز ، مرچ ، چکن اور مچھلی پکوڑا تیار کرکے فروخت ہوتے ہیں، رواں سیزن میں پکوڑوں کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، مکس پکوڑا 200 سے 260 ، مرچ اور دیگر سبزی پکوڑا 280، مچھلی اور چکن پکوڑا 350 روپے تک فروخت ہو رہے ہیں، 10 لیٹر تیل میں 80 سے 100 کلو پکوڑے تلے جاتے ہیں اور 10 کلو بیسن سے 18 سے 20 کلو پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں