اربوں روپے قرضہ معافی سپریم کورٹ کا 222 کمپنیوں اور متعلقہ بینک صدور کو نوٹس
تحریری جواب جمع کرانے،8 جون کوذاتی حیثیت میں پیش ہونے کاحکم،جسٹس جمشید کمیشن نے کارروائی کی سفارش کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے اربوں روپے کے قرضہ معافی کیس میں222 کمپنیوں اور متعلقہ بینکوں کے صدورکو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیے جب کہ کیس کی سماعت 8 جون کو مقررکرکے تمام بینکوں اورکمپنیوں کے سربراہان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پرجسٹس جمشید میشن رپورٹ کی سفارشات کے مطابق قرضہ معاف کرانے والی 222کمپنیوں اور جن بینکوں نے یہ قرضے معاف کیے تھے کو نوٹس جاری کرنیکی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق جسٹرار آفس نے 222 کمپنیوں کے علاوہ خیبر بینک،حبیب بینک،آئی ڈی بی پی بینک ،نیشنل بنک،نب بنک،ایس ایم ای بینک،یونائیٹڈ بینک، زرعی ترقیاتی بینک کے صدورکو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔
جسٹس ریٹائرڈ جمشیدپر مشتمل کمیشن نے خلاف ضابطہ قرضہ معاف کرانے والی222 کمپنیوں کیخلاف مزیدکارروائی کی سفارش کی تھی، ان 222کمپنیوں نے 35 ارب سے زائدکے بنک قرضے معاف کرائے تھے۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے 18اعشاریہ 717 ارب کا قرضہ لیا اور آٹھ اعشاریہ 949 ارب روپیہ واپس کیے ، قرضہ کی رقم کے11اعشاریہ 769 ارب روپے واجب الادا ہے لیکن بنک انٹرسٹ کی مد میں 23 اعشاریہ 572 ارب بھی ادا کرنے ہیں، مجموعی طور پر 620 قرضہ معافی کے مقدمات میں 84 ارب روپے معاف کیے گئے جب کہ 222 کمپنیوں کے 35 ارب روپے کے قرض سرکلر نمبر 2002/29 کے تحت معاف ہوئے۔
کمیشن رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک نے70 کمپنیوں،حبیب بینک نے92 اور بینک آف خیبر نے تین کمپنیوںکے قرضے معاف کیے ،سپریم کورٹ نے ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادمیںبے قاعدگیوں پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ کالج کے انتظامی معاملات کو درست انداز میں نہیں چلایاجا رہاہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعیدکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایوب میڈیکل کالج کی ڈاکٹر تہمینہ ساجدکی تعیناتی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کالج کے انتظامی معاملات میں بے قاعدگیوں پر برہمی کا اظہارکیا،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ایوب میڈکل کالج میں مقدمہ بازی کے علاوہ اورکچھ نہیں ہوتا، معاملات درست نہیں ہوئے توہم کالج بند کردیں گے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم شیخ محمدکو8 سال بعد بری کردیا۔قائم مقام چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم شیخ محمد کی عمر قید سزا کالعدم قراردیدی۔ ملزم شیخ محمد پر 2010 میں چشتیاں کے نواحی علاقے میں محمد امین نامی شخص کو قتل کا الزام تھا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پرجسٹس جمشید میشن رپورٹ کی سفارشات کے مطابق قرضہ معاف کرانے والی 222کمپنیوں اور جن بینکوں نے یہ قرضے معاف کیے تھے کو نوٹس جاری کرنیکی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق جسٹرار آفس نے 222 کمپنیوں کے علاوہ خیبر بینک،حبیب بینک،آئی ڈی بی پی بینک ،نیشنل بنک،نب بنک،ایس ایم ای بینک،یونائیٹڈ بینک، زرعی ترقیاتی بینک کے صدورکو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔
جسٹس ریٹائرڈ جمشیدپر مشتمل کمیشن نے خلاف ضابطہ قرضہ معاف کرانے والی222 کمپنیوں کیخلاف مزیدکارروائی کی سفارش کی تھی، ان 222کمپنیوں نے 35 ارب سے زائدکے بنک قرضے معاف کرائے تھے۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں نے 18اعشاریہ 717 ارب کا قرضہ لیا اور آٹھ اعشاریہ 949 ارب روپیہ واپس کیے ، قرضہ کی رقم کے11اعشاریہ 769 ارب روپے واجب الادا ہے لیکن بنک انٹرسٹ کی مد میں 23 اعشاریہ 572 ارب بھی ادا کرنے ہیں، مجموعی طور پر 620 قرضہ معافی کے مقدمات میں 84 ارب روپے معاف کیے گئے جب کہ 222 کمپنیوں کے 35 ارب روپے کے قرض سرکلر نمبر 2002/29 کے تحت معاف ہوئے۔
کمیشن رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک نے70 کمپنیوں،حبیب بینک نے92 اور بینک آف خیبر نے تین کمپنیوںکے قرضے معاف کیے ،سپریم کورٹ نے ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادمیںبے قاعدگیوں پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ کالج کے انتظامی معاملات کو درست انداز میں نہیں چلایاجا رہاہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعیدکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایوب میڈیکل کالج کی ڈاکٹر تہمینہ ساجدکی تعیناتی سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کالج کے انتظامی معاملات میں بے قاعدگیوں پر برہمی کا اظہارکیا،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ایوب میڈکل کالج میں مقدمہ بازی کے علاوہ اورکچھ نہیں ہوتا، معاملات درست نہیں ہوئے توہم کالج بند کردیں گے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم شیخ محمدکو8 سال بعد بری کردیا۔قائم مقام چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملزم شیخ محمد کی عمر قید سزا کالعدم قراردیدی۔ ملزم شیخ محمد پر 2010 میں چشتیاں کے نواحی علاقے میں محمد امین نامی شخص کو قتل کا الزام تھا۔