بہاولنگر قومی اسمبلی کی چاروں سیٹوں پر زبردست مقابلے متوقع

این اے 188 میں مسلم لیگ (ن) کے خادم حسین وٹو او ر مسلم لیگ ق کے سید محمد اصغر شاہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع۔


Mian Sajjad Haider Watu April 22, 2013
این اے 188 میں مسلم لیگ (ن) کے خادم حسین وٹو او ر مسلم لیگ ق کے سید محمد اصغر شاہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع۔ فوٹو: فائل

بہاولنگر جنوبی پنجاب کا پسماندہ ضلع ہے یہ ضلع پانچ تحصیلوں پرمشتمل ہے جن میں تحصیل بہاولنگر، منچن آباد، چشتیاں، ہارون آباد اور فورٹ عباس شامل ہیں۔

اس ضلع میں قومی اسمبلی کی چار نشستیں این اے 188، این اے 189، این اے 190 اوراین اے 191 ہیں۔ ان حلقوں کے نیچے پنجاب اسمبلی کی آٹھ نشستیں پی پی 277 پی پی278 پی پی279پی پی280پی پی281پی پی 282پی پی 283پی پی 284آتی ہیں۔ ان حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 لاکھ 64ہزار 78 ہے۔ ضلع میں شرح خواندگی 49 فیصدہے۔ضلع میںاکثریتی آباد قومیں آرائیں، جوئیہ، جٹ، وٹو، راجپوت، شیخ قریشی اورلنگاہ ہیں۔

NA-188

یہ حلقہ تحصیل بہاولنگر ،منچن آباد پر مشتمل ہے ۔اس حلقہ سے عام انتخابات 2008 ء میں مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر میاں خادم حسین وٹو 52,981 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے میاں شوکت علی لالیکا نے پاکستان پیپلز پارٹی پالیمنٹیر نیز کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور 44,861 ووٹ حاصل کیے اسی طرح بالترتیب سابق ایم این اے سید محمد اصغر شاہ نے آزاد حیثیت میں 40,191 ووٹ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے ڈاکٹر نور محمد غفاری نے 4,538 ووٹ حاصل کیے ۔میاں خادم حسین کالوکا وٹو مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر آئندہ الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ان کے حریف سید محمد اصغر شاہ مسلم لیگ (ق) میں شامل ہو چکے ہیں ۔اس حلقہ میں جمعیت علماء اسلام اپنا مضبوط ووٹ بنک رکھتی ہے۔ ون ٹو ون مقابلے اور انتخابی فہرستوں میں درستگی کے بعدسید محمد اصغر شاہ باآسانی فتح حاصل کر سکیں گے ۔اس حلقہ میں مسلم لیگ (ن) کے خادم حسین وٹو او ر مسلم لیگ ق سید محمد اصغر شاہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے

PP-277

اس حلقہ سے مسلم لیگ (ق) کے میاں خادم حسین وٹو 38,532 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے میاں خادم حسین کالو نے ایم این اے بننے کے بعد یہ سیٹ چھوڑ دی ۔ان کے چھوٹے بھائی میاں فدا حسین کالو کا وٹو مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر اس حلقہ سے 32,706 ووٹ لیکر ضمنی الیکشن 2008 میں کامیاب ہوئے ۔ان کے مد مقابل میاں طارق عثمان گد ھو کا وٹو تھے وہ 24,862 ووٹ لیکر ناکام رہے ۔اور ا ب الیکشن2013 میں بھی مسلم لیگ ن کے میاں فدا حسین کالو کا وٹو اورطارق عثمان گد ھو کا وٹو کے درمیان کانٹے دار مقا بلہ متو قع ہے ۔

PP-278

اس حلقہ میں میاں طارق امین ہو تیانہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر امید وار تھے انہوںنے 25,182 ووٹ حاصل کیے ،مسلم لیگ (ق) کے سید نذر محمود شاہ نے 25,029 ووٹ لیے اس طرح کا نٹے دار مقابلے کے بعد انہیں صرف 153 ووٹو ں سے شکست کا سامنا کر نا پڑا ۔اس حلقہ سے اگر چہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شوکت لالیکا ، پیپلز پارٹی کی جانب سے طارق امین ہوتیانہ ، جبکہ سید نذر محمود شاہ کے درمیان مقابلہ متوقع ہے



NA-189

اس حلقہ سے 2008 ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی سید ممتاز عالم گیلانی 49,678 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر اختر علی لالیکا 37,218 ووٹ لیکر دوسرے اور مسلم لیگ (ق) کی بیگم شاہد ہ ستار 35,778 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہیں ۔دوسرے اور تیسر ے نمبر آنے والے امیدواروں کا تعلق ایک ہی خاندان جوئیہ برادری سے ہونے کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہونے کا فائدہ سید ممتاز عالم گیلانی نے اٹھایا ۔ اب جبکہ پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے میاں ممتاز احمد متیانہ اورسابق وفاقی وزیرستارلالیکا کے بیٹے میاں عالم داد لالیکا نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔

ڈاکٹر محمد اختر علی لالیکا جو کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ اور ضلع مسلم لیگ ن کے صدر تھے اب پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں وہ گزشتہ الیکشن میں ن لیگ کے ٹکٹ پر مذہبی ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے، مسلم لیگ (ن) کی طرف سے قومی اسمبلی کے لیے عالم داد لالیکا کو ٹکٹ دیا گیا ہے جب ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے اختر لالیکا ہیں، اس حلقہ میں 30000 سے زائد جوئیہ برادری کے ووٹ ہیں ،جو دونوں لالیکاؤں میں تقسیم ہونے کی صورت میں کوئی تیسرا فریق فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔تاہم اس حلقہ میں دونوں لالیکاؤں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے ۔ ممتاز متیانہ (ن) لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پر فوری طور پر تحریک انصاف میں شامل ہوکراس حلقے سے امیدواربن گئے ہیں اورانہوںنے اپنے دامادکودیاگیان لیگ کا صوبائی ٹکٹ بھی واپس کردیاہے۔اب دونوں قومی اورصوبائی سیٹوں پرتحریک انصاف کے امیدوارہونگے۔ اس کے بعد اس حلقہ کی سیا سی صورتحال قدرے تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے

PP-279

اس حلقہ سے مسلم لیگ (ن) کے رانا عبدالرؤ ف 25,659 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے راؤ اعجاز علی خان سابق ایم پی اے 18,050 ووٹ لیکر دوسرے، مسلم لیگ (ق) کے سید رشید احمد شاہ 13,358 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے تھے ۔اگر چہ ان کے علاوہ بھی متعد د امید وار وں نے الیکشن میں حصہ لے کر اپنا شوق پورا کیا لیکن ان کے ووٹ قابل ذکر نہیںتھے ۔

الیکشن 2013ء میں اگرچہ رانا عبدالرؤف جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے بعد ہائیکورٹ سے الیکشن کے لیے اہل قرار دیے جاچکے ہیں اور پارٹی ٹکٹ لینے میں کامیاب بھی ہوچکے ہیں ، لیکن مسلم لیگی کارکنوں اور حلقہ کے ووٹرز کی امنگوں کے برعکس رانا عبدالرؤف کی مسلم لیگ کی جانب سے نامزدگی شدید ناپسند کی جارہی ہے ،ان پر پانچ سالہ دور اقتدار میں کرپشن اور اقرباء پروری کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ شہری اتحاد کی حمایت بھی کھو چکے ہیں اس لیے انہیں اپنی سیٹ کا دفاع کرنا کافی مشکل نظر آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے راؤ حشمت علی الیکشن لڑ رہے ہیں دیگر امیدواروں سے درکنار اس حلقہ میں مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہوگا۔

PP-280

یہ حلقہ میاں منظور احمد موہل (مرحوم ) سابق ایم پی اے و ڈپٹی سپیکر پنجاب کا آبائی حلقہ ہے اور وہ اس حلقہ سے کامیاب ہوتے رہے ہیں ۔2008 ء کے الیکشن میں انکے بیٹے میاں آصف منظور موہل مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر 27,080 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔انکے مد مقابل پاکستان مسلم لیگ (ق) کے میاں ضیا ء احمد متیانہ 19,697 ووٹ لیکر دوسرے جبکہ پیپلز پارٹی کے میاں محمد یار ممونکاسابق ایم پی اے 14,308 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ اب الیکشن 2013کے مقابلہ میں محمد یار ممونکا بھی مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کے خواہاں ہیں جبکہ چوہدری شہزاد رشید جٹ مسلم لیگ ق، اور ممتاز مہاروی پاکستان تحریک انصاف کے امید وار کے طور پراور سجاد جھٹول مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے طور پر سامنے آرہے ہیں ۔جبکہ اس حلقہ سے سجاد جٹھول اور ممتاز مہاروی کے درمیان سخت مقابل متوقع ہے۔



NA-190

اس حلقہ سے 2008 ء میں پیپلز پارٹی کے چوہدری عبدالغفور 77,664 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ق) کے طاہر بشیر چیمہ 70,081 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے ۔مسلم لیگ (ن) کے عابد عظیم 2800 ووٹ ،ایم کیو ایم کے ڈاکٹر تاج حسین فانی نے 383 اور آزاد امید وار محمد مقصود انجم نے 109 ووٹ حاصل کیے ۔اس وقت مقابلہ طاہر بشیر چیمہ اعجاز الحق اور پیپلز پارٹی کے چوہدری ظفر اقبال کے ساتھ ہوگا۔

PP-281

اس حلقہ سے پیپلز پارٹی کے میاں محمد علی لالیکا29,078 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے تھے ۔ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ق) کے چوہدری اصغر 27,797 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر جبکہ آزاد امید وار چوہدری کاشف محمود 9,718 ووٹ لیکر تیسر ے نمبر رہے تھے۔ اس حلقہ سے دیگر امیدواروں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چوہدری حسن مرتضیٰ ایڈوکیٹ نے 1,073 لیکر حلقہ میں اپنی مقبولیت کاثبوت دیا ۔اس حلقہ سے چوہدری فیصل مسلم لیگ (ضیاء) ،احسان الحق باجوہ مسلم لیگ (ن)، فاروق چشتی (پی پی پی ) اور سکندر فیاض بھڈیرہ پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں اس حلقہ میں مسلم لیگ (ضیاء) کے امیدوار کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے۔

PP-282

اس حلقہ سے مسلم لیگ (ق) کے مرکزی راہنما چوہدری پرویز الہی کو شکست دے کر پیپلز پارٹی کے سردار محمد افضل تتلہ جٹ کامیاب ہوئے تھے۔ سردار محمد افضل تتلہ نے 42,088 ووٹ لیکر پہلی چوہدری پرویز الٰہی نے 35,608 ووٹ حاصل کر کے دوسری اور مسلم لیگ (ن) کے میاں محمد عمیر رفیع نے 4,277 ووٹ لیکر تیسری پوزیشن حاصل کی آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امید وارایوب گورائیہ،عبداﷲوینس پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے زاہد اکرم اور میاں عبدالواحد مسلم لیگ (ضیاء) کے درمیان مقابلہ ہو گا۔اس حلقہ میں زاہد اکرم کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔



NA-191

اس حلقہ میں اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ضیاء) کے درمیان ہوگا ،کیونکہ پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ مایوس کن کارکردگی سے بڑی حد تک عوام پیپلز پارٹی سے نالاں نظر آتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کو اس حلقہ میں اپنا اثر ظاہر کرنے کے لیے وقت اور تنطیم درکار ہے ۔اس حلقہ سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر چوہدری افضل سندھو83,903 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔ان کے مد مقابل سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ (ق) کے چوہدری اعجاز الحق نے 79,283 ووٹ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد یار کموکا نے 3,438 ووٹ ،ایم کیو ایم کے محمد افضال احمد مد ھڑ نے 734 جبکہ آزاد امید واروں محمد رؤف خالد اور میاں عبدالرشید نے بالترتیب 979 اور 163 ووٹ حاصل کئے ۔

موجودہ الیکشن میں یہاں سے اعجاز الحق مسلم لیگ (ضیاء)، میاں عبدالرشید مسلم لیگ (ن) ، افضل سندھو پی ٹی آئی ، ڈاکٹر مظہر اقبال پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں ۔اس حلقہ میں بھی ذات برادری کی بناء پر ووٹ کاسٹ کیا جاتاہے، حلقہ میں آرائیں 37 فیصداورجٹ28فیصد آباد ہیں۔اس حلقہ سے بھی اعجاز الحق کی برتری سمجھی جارہی ہے ، تاہم اعجاز الحق اور ڈاکٹر مظہر اقبال کے آرائیں برادری سے ہونے کی وجہ سے آرائیں ووٹ تقسیم ہو سکتاہے ، اس حلقہ سے اعجاز الحق کی پوزیشن مضبوط سمجھی جارہی ہے۔

PP-283

اس حلقہ سے گزشتہ الیکشن میں شوکت بسراء پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر 43,279 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ (ضیاء )کے چوہدری غلام مرتضیٰ 38,279 ووٹ لیکر دوسرے اور مسلم لیگ (ن) کے محمد یار کموکا 1,962 ووٹ حاصل کر سکے تھے ۔ موجودہ الیکشن میں بھی پیپلزپارٹی کے شوکت بسرا، مسلم لیگ (ن) کے اشرف الاسلام اور مسلم لیگ (ضیاء) کی طرف سے غلام مرتضیٰ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔اس حلقہ سے تحریک انصاف کے راؤ شعیب علی خان بھی حصہ لیں گے ۔تاہم غلام مرتضی کا پلڑا بھاری ہے۔

PP-284

اس حلقہ سے آزاد امید وار خالد رؤف جٹ 26,888 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے کامیابی کے بعد انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ الحاق کیا۔ مسلم لیگ (ق) کے اعجاز الحق 24,232 ووٹ لیکر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے شاہد انجم نے 13,305 ووٹ حاصل کر کے تیسری پوزیشن پر رہے ۔ڈگر ی جعلی ہونے کی وجہ سے خالد رؤف جٹ کو نااہل قرار دے دیا گیا جس پر اس حلقہ میں مارچ 2010 میں ضمنی الیکشن ہوا جس میں خالد رؤف جٹ کے چھوٹے بھائی کاشف نوید پنسوتا پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور 25,548 ووٹ حاصل کر سکے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ضیاء کے حمایت یا فتہ شاہد انجم 49,913 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حافظ محمود الحسن صرف 33 ووٹ حاصل کر پائے اور موجودہ الیکشن میں کاشف پنسوتا پیپلز پارٹی ، نعمان جاوید مسلم لیگ (ن) اور چوہدری نعیم مسلم لیگ (ضیاء) کے درمیان مقابلہ متوقع ہے اس حلقہ میں آرائیں ووٹ تقسیم ہونے کافائدہ کاشف پنسوتا کوہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں