’’یوم یکجہتی فلسطین‘‘ منایا گیا

فلسطینی مسلمان ایک عرصہ سے اپنے ہی ملک میں محصور اور اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں۔


Editorial May 20, 2018
فلسطینی مسلمان ایک عرصہ سے اپنے ہی ملک میں محصور اور اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک بھر میں جمعہ کے روز ''یوم یکجہتی فلسطین'' منایا گیا۔ جمعہ کے اجتماعات میں مذمتی قراردادیں منظور کی گئیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے گئے۔ لاہور، اسلام آباد، کراچی، سمیت مختلف شہروں میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔

ایک بیان میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر فلسطینی بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ بلاشبہ پاکستانی قوم مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے روز اول سے فلسطینی قوم کے ساتھ ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کا تنازعہ گزشتہ سات دہائیوں سے چلا آرہا ہے۔

1948 میں اس خطے میں اسرائیل کے غاصبانہ قیام اور یہودی آبادکاری کے بعد مسائل گمبھیر ہونا شروع ہوئے، دنیا بھر میں بکھرے ہوئے یہودیوں کو ارض فلسطین میں بسانے کی سازش نے مشرق وسطیٰ کو ایک طرح کے انسانی اور سیاسی بحران کا شکار کردیا، دوسری جانب اسرائیل کے غاصبانہ اور منتقمانہ رویے نے فلسطینی مسلمانوں کو کرب سے دوچار کردیا۔ غاصب یہودیوں نے نہ صرف اس خطے پر قبضہ جمایا بلکہ مقامی باشندوں پر ظلم و ستم کرکے ان کو ملک بدر کردیا اور ہزاروں افراد کا قتل عام کیا۔

فلسطینی مسلمان ایک عرصہ سے اپنے ہی ملک میں محصور اور اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں۔ اس عرصے میں ہزاروں فلسطینی بے گھر اور ہزاروں شہید ہوئے۔ غاصب اسرائیل غزہ فلسطین میں مسلمانوں کا قتل کررہا ہے جب کہ امن عالم کی دعوے دار سپر طاقتیں اور اقوام متحدہ فلسطین میں برپا ہونے والے مظالم پر خاموش ہیں۔ اسرائیلی مظالم سے اب تک بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور جو زندہ ہیں انھیں انسانی بنیادی ضرورتوں سے جڑے بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔


اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس تنازعہ میں اقوام متحدہ کا کردار جانبدار ہے، دوسرے معاملات میں تو یہ عالمی ادارہ بہت سبک رفتاری کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن جہاں معاملہ مسلمانوں اور مسلم ریاستوں میں مظالم کا ہو اقوام متحدہ کا کردار پس منظر میں چلا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ عالمی طاقتوں کے ماتحت ہے اور ان عالمی طاقتوں کی مسلم دشمنی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

دوسری جانب مسلم ریاستوں کی تنظیم او آئی سی کا کردار بھی اتنا کمزور اور یہ تنظیم اس قدر بے بس ہے کہ فلسطین کا بحران تو ایک طرف دنیائے اسلام کو جتنے بھی مسائل درپیش ہیں، ان کے حل کے لیے او آئی سی نے محض قراردادیں پاس کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔

یہ مسلم حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ باہم متحد ہو کر اسرائیل کو صاف طور پر کہیں کہ مسلمانوں کا خون ہم غزہ میں کسی صورت نہیں بہنے دیں گے۔ لیکن افسوس اس معاملے پر بھی سیاست چمکائی جارہی ہے اور مسلم امہ باہمی اختلاف و انتشار کا شکار ہوکر اپنی قوت کھو بیٹھی ہے۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ مسلم دشمن قوتیں یکجا اور امن عالم کے درپے ہیں، جب کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کا امیج سازش کے تحت خراب کیا جارہا ہے۔

امریکا کے شدت پسند صدر ٹرمپ کی شرپسندی بھی جاری ہیں، امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی سے دہشت گرد اور انتہاپسند قوتوں کو تقویت ملی ہے۔ الاقصیٰ اور ارض الحرمین الشریفین کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں، فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف مسلم سربراہان مملکت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں