بھارت غلط فہمی کے خول سے باہر نکلے

بھارتی حکمرانوں کو کنٹرول لائن پر کشیدگی ختم کر کے کشمیر پر ٹھوس مذاکرات کیلیے زبانی جمع خرچ کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔


Editorial May 20, 2018
بھارتی حکمرانوں کو کنٹرول لائن پر کشیدگی ختم کر کے کشمیر پر ٹھوس مذاکرات کیلیے زبانی جمع خرچ کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ اور گولہ باری کے خلاف عالمی برادری سمیت امن پسند ملکوں کی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خطے کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے، بھارتی سیکیورٹی فورسز بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں میں مصروف ہیں اور مودی حکومت نے کشمیریوں پر ظلم وستم کی ہر حد عبور کرلی ہے۔

گزشتہ روز بھارتی سیکیورٹی فورسز کی سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ سے خاتون اور اس کے 3 بچے شہید جب کہ 15 سے زاید شدید زخمی ہوگئے ، متعدد مویشی بھی مارے گئے، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فورسز نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کی جس پر بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کی فائرنگ سے اس کی حدود میں بھی ایک فوجی اہلکار سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ''ایسوسی ایٹڈ پریس'' نے بھارتی پولیس کے حوالے سے کہا کہ فائرنگ و گولہ باری کا یہ سلسلہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب شروع ہوا جو بعد ازاں کئی سیکٹرز تک پھیل گیا۔ اگرچہ اس وحشیانہ فائرنگ اور شدید گولہ باری کے خلاف پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں تین بچوں سمیت چار افراد کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایک مراسلہ بھی حوالے کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پکھلیاں، چپراڑ، ہرپال، چار واہ اور شکر گڑھ سیکٹر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ جاری ہے، بھارتی افواج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا اور فائرنگ کے نتیجے میں گاؤں خان ور میں نور حسین کے گھر کے چار افراد شہید ہو گئے جن میں نور حسین کی اہلیہ کلثوم، بیٹی مہوش، صفیہ اور بیٹا حمزہ شامل ہیں، جب کہ فائرنگ میں دس بے گناہ شہری زخمی بھی ہوئے۔

تاہم ہمارے ارباب اختیار اور سیکیورٹی حکام کو کنٹرول لائن کی حساسیت ، سرحدی علاقوں میں بیگناہ انسانوں کی بلاجواز ہلاکتوں کے پیچھے عالمی ریشہ دوانیوں کے مکروہ جال کے تانے بانے کا ادراک کرنا چاہیے جس کو نیست و نابود کرنے کیلیے ''لوہا لوہے کو کاٹتا ہے'' کی تزویراتی اسٹریٹجی تشکیل دینا ہوگی ،آج بھارتی جمہوریت کی سربراہی ایک ایسا وزیراعظم کررہا ہے جسے بھارتی جمہوریت اور سیکولرازم کی پروا نہیں۔

بھارت جنگجوئی اور پاکستان کے خلاف ہسٹیریائی کیفیت میں مبتلا ہے، بھارتی امن پسند سیاسی حلقے مودی شاونزم پر کھل کر باتیں کر رہے ہیں، بھارتی سابق فوجی سربراہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ کشمیر فوجی طاقت سے ساتھ نہیں رکھا جا سکتا، بھارت کے ہاتھ سے کشمیر نکلتا جا رہا ہے جب کہ ہندوتوا کی علمبردار مودی سرکار خطے میں ایک چار تکونی سازش کا اہم کردار بننے کیلیے بے چین ہے، مودی ٹرمپ کی ناک کا بال بنے ہوئے ہیں۔

رپورٹ یہ بھی ہے کہ اسرائیل ،افغانستان امریکی روڈ میپ کے مطابق برصغیر کی ری الائنمنٹ کی مذموم منصوبہ بندی میں شمولیت کا ارادہ کرچکے ہیں ،چنانچہ اس مکروہ مقصد کے حصول کیلیے پاک بھارت جنگ کی آگ بھڑکانے کی سازش کا یہی ایکٹ کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کی شکل میں جاری ہے، بھارت کی خود سری کی وجہ بھی عالمی برادری کا کشمیری عوام کے حق خود ارادیت سے سرد مہری ہے، بھارت کچھ اور بھی سوچتا ہوگا مگر پاکستان کی امن پسندی اور جارحیت سے نمٹنے کی طاقت مودی حکومت پر لرزہ طاری کردیتی ہے۔

بھارت کے لیے صائب راستہ بات چیت اور کشمیر کی صورتحال کو شعلہ زار بنانے سے گریز کا ہے۔ مودی دہکتی ہوئی وادی کشمیر کے دورے پر نکلے ہیں،25000 کروڑ کے منصوبے کشمیریوں کا دل جیتنے کیلیے مختص ہوئے ہیں، سری نگر میں بھارتی فوج کے دستے تعینات کیے گئے ہیں، مودی کی مصروفیات میں 14 کلومیٹر طویل زوجیلا سرنگ کا افتتاح بھی شامل ہے، وہ رنگ روڈ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

مودی کا کہنا ہے کہ یہ سڑک سری نگر، کارگل اور لیہ کو ملائے گی، بھارتی وزیراعظم کشن گنگا ہائیڈرو پاور سٹیشن کو قوم کے نام منسوب کرنے کا اعلان کررہے ہیں، ادھر کشمیری رہنماؤں سید علی گیلانی، یاسین ملک اور میر واعظ عمر فاروق نے حیدر پورہ میں اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کی جانب سے وادی میں رمضان المبارک میں ایک ماہ کی جنگ بندی اعلان کو کشمیری عوام کے ساتھ ظالمانہ مذاق قراردیا ہے، انھوں نے کہا کہ کشمیر کو دائمی امن چاہیے ، اسے ایک ماہ کیلیے قتل و غارت کی بندش کی ضرورت نہیں ۔

دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر کے دورے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کیلیے سرینگر کے تاریخی لال چوک کی طرف ایک بڑا مارچ کیا جائے گا ، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مارچ کی کال سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے۔

حریت رہنماؤں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے مجوزہ دورے کا مقصد عالمی برادری کو یہ جھوٹا تاثر دینا ہے کہ کشمیری عوام بھارتی جمہوریت کے تحت خوش ہیں حالانکہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کو جہنم زار بنا رکھا ہے۔ادھر پاکستان نے بھارت کی طرف سے کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے افتتاح پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے تنازع حل کیے بغیر منصوبے کا افتتاح کرنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ کشمیر میں آتش فشاں سلگ رہا ہے اس سلسلہ میں ہندوستان ٹائمز نے کشمیری فوٹو جرنلزم پر ایک جامع فیچر چھاپا ہے جس میں ممتاز کشمیری فوٹو جرنلسٹوں کو جان ہتھیلی پر رکھ کر عکاسی کے حوالہ سے خراج تحسین پیش کیا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوٹوگرافرز صورتحال کے غیر جانبدار گواہ ہیں ۔

بھارتی حکمرانوں کو کنٹرول لائن پر کشیدگی ختم کر کے کشمیر پر ٹھوس مذاکرات کیلیے زبانی جمع خرچ کا سلسلہ بند کرنا چاہیے، کشمیر فلیش پوائنٹ ہے، وہاں کشمیریوں کی نئی نسل نے تحریک اپنے ہاتھ میں لی ہے، بھارت بربریت اور ظلم وجبر سے کشمیری ماؤں کو سرنگوں نہیں کرسکتا، مودی کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے، کشمیری عوام کی امنگوں اور حقوق کے احترام میں اسے پاکستان کی امن دوستی اور مذاکرات کی خواہش اور پیشکش کو قبول کرنا ہوگا تاکہ خطے کو بربادی اور جنگ کے شعلوں سے بچانے کی سفارتی کوششیں کامیاب ہوں، کشمیری عوام تنازع کا اہم فریق ہیں ،ان سے بات چیت ہوگی تب خطے میں حقیقی امن واستحکام اور جنگ سے نفرت کی فضا سازگار ہوگی۔

صرف بات چیت خطے میں ترقی و قربتوں میں فاصلے مٹانے کی کنجی ہے۔ پاکستان کی طرف سے امن پسندی ، مذاکرات کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے، پاک فوج دشمن کی ہر قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، صرف کنٹرول لائن پر بھارت کو اشتعال انگیزی سے روکنا کافی نہیں، بھارتی عزائم سے غافل نہیں رہنا چاہیے جب کہ خطے میں بھارت کو گریٹ گیم میں کلیدی حیثیت ملنے کی امریکی غلط فہمی کے خول سے بھی باہر نکلنا ہوگا۔ یہی خطے کے مفاد میں ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں