کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 14 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

جولائی تااپریل 4ارب68کروڑڈالرزائد،جی ڈی پی کا5.3فیصد، تجارتی خسارے میں اضافہ بڑی وجہ

مالی سال کے باقی 2 ماہ مزید بڑھنے، خسارہ18ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا خدشہ۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران 14ارب3 کروڑ 5 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت سے 4ارب 68کروڑ10لاکھ ڈالر یا 50 فیصد زیادہ ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جاری کھاتے کا خسارہ قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 5.3فیصد کے برابر ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3.7فیصد تھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مالی سال کے باقی 2 ماہ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل کے مہینے میں جاری کھاتے کا خسارہ 1ارب 95کروڑ 50لاکھ ڈالر رہا، اس تناسب سے آئندہ 2 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جس کے بعد رواں مالی سال کا خسارہ 18ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ کا جاری کھاتے کا خسارہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے سے 4ارب 68 کروڑ ڈالر زائد ہے۔


گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9ارب 35کروڑ 40لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا، 10ماہ کے دوران اشیا کی تجارت کو 25ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 20ارب 77کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران تجارت اور خدمات کا مجموعی خسارہ 24ارب 9کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 29ارب 21کروڑ ڈالر رہا، 10ماہ کی ترسیلات زر16 ارب 26کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 15ارب 64کروڑ ڈالر رہی تھیں۔

 
Load Next Story