دل کی بیماری اموات کی سب سے بڑی وجہ قرار

بیماری کی شدت میںکمی کیلیے صحت مند طرز زندگی اور احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے

دل کی بیماری 80 فیصد اموات ترقی پذیر اوردرمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کی بیماری اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 17.3 ملین افراد دل کی بیماریوں کی وجہ سے انتقال کر جاتے ہیں اور ان میں سے 80 فیصد اموات ترقی پذیر اوردرمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں،سال 2030 تک ان بیماریوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 23 ملین سے زائد ہو جائے گی،دل کے امراض کی بڑی وجہ بلند فشار بھی ہے، بلند فشار خون دنیا بھر میں 40 فیصد بالغوںافرادکو متاثرکرتا ہے۔

پاکستان میں50 فیصد بالغ افراد اس مرض سے متاثر ہیں،بلندفشار خون کے صرف 50 فیصد مریضوں کی تشخیص ہوپارہی ہے،ان میں سے بھی صرف نصف کا علاج کیا جاتا ہے، بلند فشار خون کی بیماری عمر کے ساتھ بڑھتی ہے، نوجوانی میں یہ بیماری خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتی تھی، تاہم 60 سال سے زائد عمرکے افراد میں اب یہ عورتوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

صدر پاکستان کارڈیک سوسائٹی پروفیسر محمد نعیم اسلم، چیپٹر کوآرڈینیٹر ،پروفیسر زبیر اکرم، صدر پاکستان ہائپرٹینشن لیگ پروفیسر صولت صدیقی، پروفیسر ثاقب شفیع شیخ،چیئرمین سائنٹفک کونسل پی سی ایس ڈاکٹر بلال شیخو محی الدین اور ڈاکٹر کامران بابر سمیت دیگرطبی ماہرین نے بتایا کہ دل، فالج و گردے ناکارہ ہونے جیسی بیماریوںکی طرح بلند فشار خون کی وجوہات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے،اس لیے اس سے بچاؤ اوراحتیاطی تدابیر پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔


ڈاکٹروں نے زور دیا کہ پاکستان کی آبادی میں اس بیماری کی شدت کوکم کرنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اور احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے، پروفیسر محمد نعیم اسلم نے کہا کہ دل کی ناکامی (ایچ ایف) کی وجہ دل کی جسمانی ساخت یا کام میں تبدیلی ہوتی ہے جس سے دل کو خون صحیح طرح فراہم نہیں ہو پاتا،یہ بہت خطرناک ہوتی ہے،تقریبا ایک سے دو فیصد بالغ آبادی کو دل کی بیماری کا سامنا ہے، دائمی دل کی بیماری کے مریضوں میں بیماری کے پانچ سال کے اندر موت کی شرح 50 فیصد ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دنیا بھر میں، تمام اسپتالوں میں داخل ہونے والے ایک سے چار فیصد مریضوںکو پرائمری تشخیص میں دل کی بیماری میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔

پروفیسر زبیر اکرم نے کہا کہ دل کے مریضوںکو نہ صرف بیماری سے لڑنا پڑتا ہے بلکہ ان کی روز مرہ مصروفیات بھی محدود ہو جاتی ہیں، پروفیسر صولت صدیقی نے کہا کہ دل کی بیماری کی تشخیص میں کسی ماہر کا کیاگیا ایکو کارڈیوگرافی ٹیسٹ انتہائی اہم ہے۔

پروفیسر ثاقب شفیع شیخ نے کہا کہ دل کے مریضوں کے علاج سے ان کامعیار زندگی بہتر ہو جاتا ہے، مریضوں میں جہاں غذائیت یا ادویات اثر نہ کریں تو دل کے دورے کا امکان بڑھ جاتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ان مریضوں کو مناسب غذا اور ادویات کی اہمیت کے متعلق مشاورت اور تعلیم ملنی چاہیے۔

 
Load Next Story