کانسٹیبل کو شہید کرکے جیل سے فرار ہونے والے ملزم پولیس مقابلہ میں ’’پار‘‘

عمران وغیرہ تھانہ صدر جوہرآباد میں فیض اللہ کی آنکھوں میں مرچیں ڈال کر فرار ہوئے تھے

عمران وغیرہ تھانہ صدر جوہرآباد میں فیض اللہ کی آنکھوں میں مرچیں ڈال کر فرار ہوئے تھے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
نیکی اور بدی کے درمیان جنگ ازل سے جاری ہے، جو روز قیامت تک جاری رہے گی۔ شیطان صفت انسان دنیا کا امن وسکون تباہ کرنے کے درپہ ہیں جب کہ نیک سیرت انسان امن وامان کے قیام کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ چند روز قبل سرگودھا ڈویژن کے ضلع خوشاب کے صدر مقام جوہر آباد میں تھانہ صدر کی حوالات میں پیش آیا، جہاں سنگین مقدمات میں زیر حراست ملوث تین خطرناک ملزمان ڈیوٹی پر موجود کانسٹیبل کی آنکھوں میں پسی ہوئی سرخ مرچیں ڈالنے کے بعد حوالات کے تالے توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اس واقعہ کے بارے میں جو حقائق منظر عام پر آئے، ان کے مطابق ڈکیتی کے مقدمہ میں زیر حراست عمران وغیرہ کوایک نامعلوم شخص روزانہ حوالات میں کھانا دینے آتا تھا، اسی دوران موقع ملتے ہی اس نامعلوم شخص نے ٹفن کے اندر سرخ مرچیں اور اسلحہ عمران وغیرہ تک پہنچا دیا۔

وقوعہ کے روز ہیڈ کانسٹیبل فیض اللہ ڈیوٹی پر موجود تھا کہ عمران وغیرہ نے اس سے کہا کہ وہ پانی کا کولر تو حوالات کے اندر رکھ دے اور فیض اللہ جیسے ہی کولر حوالات کے اندر رکھنے لگا تو ملزمان نے اسے دبوچ کر اس کی آنکھوں میں مرچیں ڈال کر چابیاں چھین لیں اور فرار ہونے کی کوشش کی، تاہم فیض اللہ نے جان کی پروا نہ کرتے ہوئے انہیں پکڑنے کی کوشش کی تو ملزمان نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں فیض اللہ شدید زخمی ہو گیا اور ملزمان فرار ہو گئے۔


فراریوں میں ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ملزم عمران شاہ ،اقدام قتل اور پولیس مقابلے کا ملزم مسعود راجہ اور ملزموں کو فرار ہونے میں معاونت کرنے والا سہولت کار نصراﷲ جھمٹ شامل تھے۔ ملزمان پر لاری اڈا جوہرآباد کی دکان پر ڈکیتی کرنے کا الزام تھا۔ فیض اللہ ہیڈ کانسٹیبل کو پانچ گولیاں لگیں، جس کے باعث وہ شہید ہو گیا۔ حوالات سے ملزمان کے فرار کی اطلاع ملتے ہی آر پی او سرگودہا ڈاکٹر اختر عباس فوری طور پر تھانہ صدر جوہرآباد پہنچ گئے اور انہوں نے فرائض میں غفلت کا مظاہرہ کرنے پر ایس ایچ او تھانہ صدر شیخ ظفر ' ڈیوٹی آفیسر اے ایس آئی حبیب ' نائب محرر اور سنتری کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

بعدازاں آئی جی پنجاب کیپٹن ( ر) عارف نواز خان نے حوالات توڑنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو فوری طور پر ملزمان کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیئے۔ جس کے بعد پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوشاں تھی کہ اسی دوران اسے مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ملزمان موٹرے وے پر چکری سروس ایریا کے قریب موجود ہیں، جس پر خوشاب پولیس فوری طور پر ملزموں کی گرفتاری کیلئے موقع پر پہنچی تو ملزموں نے پولیس کو دیکھتے ہی اس پر اندھا دھند فائرنگ کرنا شروع کر دی، جس پر دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جو بڑی دیر تک جاری رہا، تاہم بعدازاں شہید فیض اللہ بھٹی کے قاتل اور متعدد وارداتوں میں ملوث ملزمان اپنے انجام کو پہنچ گئے جبکہ ملزمان کی فائرنگ سے محمد عتیق نامی ایک اہلکار زخمی ہو گیا، جس کو فوری طبی امداد کے لئے ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے آر پی او سرگودھا ڈاکٹر اختر عباس نے کہا کہ ملک وقوم کی خاطر جان قربان کرنے والے شہدا اس قوم کے محسن ہیں، ان کے لواحقین کو نہ صرف ہر ممکن مالی معاونت فراہم کی جائے گی بلکہ شہید کے اہل خانہ کی مشاورت سے اس کے خاندان کے ایک فرد کو پولیس میں ملازمت بھی دی جائے گی۔

 
Load Next Story