ملک میں 15 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں ڈاکٹر ایاز میمن
عوام ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خطرات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہیں،ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت مفت علاج کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں عوام کی اکثریت ہیپاٹائٹس اے کے خطرات سے لاعلم، ہیپاٹائٹس بی سے محفوظ رہنے کیلیے حفاظتی ویکسین موجود اور ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہونے والوںکے لیے علاج کی سہولتیں بھی میسر ہیں۔
ہیپاٹائٹس بی اورسی وائرس کاشکار افراد اپنے ٹوتھ برش کو حفاظت سے رکھیں کیونکہ متاثرہ مرض کے دانتوں سے نکلنے والاخون برش پر لگ جاتا ہے جو دوسرے ٹوتھ برش میں بھی لگ سکتا ہے یہ بات ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر ایاز میمن نے گفتگو میں بتائی،عوام ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خطرات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہیں،ہیپاٹائٹس ایک خاموش قاتل ہے اسکے فوری روک تھام اور کنٹرول کی ضرورت ہے، ابتدائی سطح پر ٹیسٹ کرالیے جائیں تو 90 فیصد مریض دوائوں سے ٹھیک ہوسکتے ہیں،پاکستان میں ہیپاٹائٹس دنیابھرکی نسبت زیادہ پھیل رہا ہے۔
ہیپاٹائٹس کے مریض علاج سے صحت مند ہوجاتے ہیں لیکن صحت مند ہونے کے بعد بھی اس وائرس کے اثرات دوبارہ آسکتے ہیں، امراضِ جگر کی بڑھتی شرح سے جگرکے ناکارہ ہونے میں اضافہ ہورہا ہے،پاکستان جگرکی بیماریوں کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر آتاہے،جگر کے امراض کی شرح بڑھ رہی ہے ،ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت مفت علاج ہورہا ہے،جگر کا کینسر ہیپاٹائٹس سی سے ہوتا ہے، ملک میں 15 لاکھ مریض ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں ،ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلنے کی وجوہات آلودہ سرنج کا استعمال، دانتوں کا علاج، آلودہ خون کا لگوانا، اورعمل جراحی کے دوران آلودہ اوزاروں کا استعمال ہے،دنیا بھر میں نصف فیصد متاثرہ لوگوں میں ہیپاٹائٹس بی کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔
اس وائرس کی علامت 30سے 180دنوں کے اندزاثرانداز ہوتی ہے جو کہ فلو سے ملتی جلتی ہے، سب سے زیادہ ہیپاٹائٹس بی، ہیپا ٹائٹس سی، ایچ آئی وی (HIV) ، شراب نوشی کی وجہ سے جگر کی خرابیاں، جگر پر چکنائی کی وجہ سے ورم، جگر کی پیوند کاری کے بعد جگر کو جانچنا اور کسی بھی وجہ سے جگر خراب ہونے کے مراحل (Cirrlosis) کے امراض اور اسکے علاوہ صحت مند جگر کی صورتحال کی بھی جانچ پڑتال ہوسکتی ہے۔
ہیپاٹائٹس بی اورسی وائرس کاشکار افراد اپنے ٹوتھ برش کو حفاظت سے رکھیں کیونکہ متاثرہ مرض کے دانتوں سے نکلنے والاخون برش پر لگ جاتا ہے جو دوسرے ٹوتھ برش میں بھی لگ سکتا ہے یہ بات ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے صوبائی منیجر ڈاکٹر ایاز میمن نے گفتگو میں بتائی،عوام ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خطرات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہیں،ہیپاٹائٹس ایک خاموش قاتل ہے اسکے فوری روک تھام اور کنٹرول کی ضرورت ہے، ابتدائی سطح پر ٹیسٹ کرالیے جائیں تو 90 فیصد مریض دوائوں سے ٹھیک ہوسکتے ہیں،پاکستان میں ہیپاٹائٹس دنیابھرکی نسبت زیادہ پھیل رہا ہے۔
ہیپاٹائٹس کے مریض علاج سے صحت مند ہوجاتے ہیں لیکن صحت مند ہونے کے بعد بھی اس وائرس کے اثرات دوبارہ آسکتے ہیں، امراضِ جگر کی بڑھتی شرح سے جگرکے ناکارہ ہونے میں اضافہ ہورہا ہے،پاکستان جگرکی بیماریوں کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر آتاہے،جگر کے امراض کی شرح بڑھ رہی ہے ،ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے تحت مفت علاج ہورہا ہے،جگر کا کینسر ہیپاٹائٹس سی سے ہوتا ہے، ملک میں 15 لاکھ مریض ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں ،ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلنے کی وجوہات آلودہ سرنج کا استعمال، دانتوں کا علاج، آلودہ خون کا لگوانا، اورعمل جراحی کے دوران آلودہ اوزاروں کا استعمال ہے،دنیا بھر میں نصف فیصد متاثرہ لوگوں میں ہیپاٹائٹس بی کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔
اس وائرس کی علامت 30سے 180دنوں کے اندزاثرانداز ہوتی ہے جو کہ فلو سے ملتی جلتی ہے، سب سے زیادہ ہیپاٹائٹس بی، ہیپا ٹائٹس سی، ایچ آئی وی (HIV) ، شراب نوشی کی وجہ سے جگر کی خرابیاں، جگر پر چکنائی کی وجہ سے ورم، جگر کی پیوند کاری کے بعد جگر کو جانچنا اور کسی بھی وجہ سے جگر خراب ہونے کے مراحل (Cirrlosis) کے امراض اور اسکے علاوہ صحت مند جگر کی صورتحال کی بھی جانچ پڑتال ہوسکتی ہے۔