جنونی ہندوؤں نے گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر مسلمان کو قتل کردیا

مدھیہ پردیش میں گائے کے ذبح کرنے پر 7 سال قید اور 5 ہزار جرمانے کی سزا رائج ہے


ویب ڈیسک May 20, 2018
پولیس نے زخمی مسلمان شکیل کے خلاف ہی گائے ذبح کرنے کا مقدمہ درج کرلیا فوٹو:فائل

بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں مشتعل ہندوؤں نے گائے ذبح کرنے کا الزام عائد کر کے ایک مسلمان کو قتل اور دوسرے کو شدید زخمی کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں مشتعل ہجوم نے 45 سالہ ریاض اور 33 سالہ شکیل کو لاٹھی اور پتھروں سے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ریاض موقع پر ہی دم توڑ گیا جب کہ شکیل مقامی اسپتال میں کومے کی حالت میں زیر علاج ہے۔ مشتعل ہجوم کا دعوی تھا دونوں مسلمان دوستوں نے مل کر گائے کو ذبح کیا تھا۔

علاقے میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی آمد پر سخت حفاظتی انتظامات ہونے کے باوجود نہ صرف تشدد کا واقعہ پیش آیا بلکہ مشتعل ہجوم فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوگا۔ پولیس نے زخمی مسلمان شکیل کے خلاف گائے ذبح کرنے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ شکیل اس وقت جبل پور کے اسپتال میں کومے کی حالت میں زیر علاج ہے۔

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ زخمی شکیل کے گھر سے بیل اور دیگر دو جانوروں کے گوشت سے بھرے بیگ برآمد ہوئے ہیں جب کہ مشتعل ہجوم میں شامل 4 ہندوؤں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 2012ء میں قانون میں ترمیم کے بعد سے بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے 7 سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا قانون رائج ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں