ن لیگ کا یوٹرن ٹکٹ کے لیے آرٹیکل 62 63 کے تحت اہلیت لازم قرار دیدی
62,63کی سخت مخالفت کے باوجودٹکٹ فارم میں امیدواروں کیلیے آرٹیکلزکے تحت اہل ہونا ضروری قراردیاگیا ہے
فارم شہبازشریف کی ہدایت پرتیارکیے گئے،نوازشریف کاکردارنہیں،پارٹی رہنماکانام ظاہرنہ کرنے کی درخواست پرجواب۔ فوٹو : فائل
ISLAMABAD:
پاکستان مسلم لیگ ن نے عام انتخابات کے پارٹی ٹکٹ کیلیے امیدواروں کیلیے آئین کے آرٹیکلز62,63 کی شرائط پرپورااترنالازمی قراردیاہے حالانکہ کچھ عرصہ قبل حکمراں جماعت مذکورہ آرٹیکلز کی سخت مخالفت کرتی رہی اوراس نے انھیں منسوخ کرنے کاعندیہ بھی دیاتھا۔
درخواست فارم میں کہاگیاہے کہ امیدوارٹکٹ کے حصول کیلیے آرٹیکلز62,63 میں شامل معیارپرپورااترتے ہوں جوبظاہر آرٹیکلز62,63 کے حوالے سے پارٹی پالیسی سے واضح روگردانی ہے کیونکہ گزشتہ سال پاناما کیس میں سپریم کورٹ سے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعدمسلم لیگ ن کی قیادت نے آرٹیکلز62,63کیخلاف سخت بیانات دیے اورموقف اختیارکیاکہ ان آرٹیکلزکاغلط استعمال ہوتا ہے۔
حکمراں جماعت نے پارلیمانی قانونی سازی کے ذریعے ان آرٹیکلزکوختم کرنے کاارادہ ظاہرکیاتھالیکن حزب اختلاف کی جماعتوں کی مخالفت اورمطلوبہ حمایت حاصل نہ ہونے کے خدشے کے باعث اسے یہ منصوبہ ترک کرناپڑا تاہم اس نے یہ موقف برقراررکھاکہ مذکورہ دونوں آرٹیکلز کے حوالے سے ترمیم کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف،موجودہ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اورپارٹی کی اعلیٰ قیادت پاناما کیس میں بھی آرٹیکل62کے اطلاق پرکڑی تنقیدکرتی رہی ہے۔ سابق وزیراعظم کے قریبی ایک لیگی رہنمانے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پربتایاکہ نامزدگی فارم بنیادی طور پر شہبازشریف کی ہدایات پرتیارکیے گئے ہیں جبکہ نوازشریف کااس حوالے سے کوئی عملی کردارنہیں ہے،نااہلی اورپارٹی امورشہبازشریف کوسونپنے کے بعدنوازشریف ان معاملات میں خاص دلچسپی نہیں لے رہے۔
لیگی رہنماکے مطابق ٹکٹ کی درخواستوںمیں وفاداری کاحلف دراصل ن لیگ کے ارکان کی طرف سے وفاداریاں بدلنے کے جاری سلسلے کے تناظر میں لیاجارہاہے۔
ن لیگ کے ناراض رہنماؤں میں شامل ایک رہنماکاکہناہے کہ درخواست فارم میں آرٹیکل 62,63شامل کرنیکامطلب یہ ہے کہ پارٹی کے اندرسب ٹھیک نہیں ہے۔
اس ضمن میں جب شہبازشریف کے دست راست اوروزیرقانون پنجاب راناثناء اللہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہناتھاکہ پارٹی ٹکٹ کیلیے درخواست فارم میں کوئی خلاف معمول چیزشامل نہیں، سیاسی جماعتیں اپنے متعلقہ درخواست فارموں میں اسی طرح کاحلف لیتی ہیں ۔