الیکشن میں بڑی کامیابی حاصل کریں گے مولا بخش چانڈیو
جام مدد علی ، رشید گوڈیل، عمران اسماعیل، مظہرعباس کی ’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو
پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ اگر سندھ میں پیپلز پارٹی ختم ہو گئی ہے تو اس کے خلاف اتنا بڑا جماعتی اتحاد بنانے کی کیا ضرورت تھی۔
پیپلز پارٹی اب بھی وجود رکھتی ہے اور اس چند ایک نشستیں چھوڑ کر بڑی کامیابی حاصل کریگی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' کی خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں کے دور میں دادوسے ایک، ٹھٹھہ سے ایک یا دو اور تھرپارکر سے بھی دو نشستیں ان سے چھین لی جاتی ہیں۔ پیر پگاڑا کی شخصی قوت سے کوئی انکار نہیں۔ الیکشن میں صرف اور صرف پیر پگاڑا پیپلز پارٹی کے مدمقابل کھڑے رہتے ہیں اور ان کے اردگرد دوسری پارٹیاں ہوتی ہیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما جام مدد علی نے کہا کہ لوگ، بیروزگاری اور دیگر مسائل کی وجہ سے پیپلز پارٹی سے تنگ ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تعلیم کا بھی بیڑہ غرق کیا۔ لوگ بڑی تعداد میںمسلم لیگ فنکشنل میں شامل ہو رہے ہیں اور ایسا اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ عوام کے ساتھ رابطہ رکھا ہے اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوئی ہے۔ وہ سیاست برائے خدمت کرتے ہیں۔ ہم نے اندرون سندھ ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے بھی امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
ہمارا کراچی میں ووٹ بینک ابھی تک قائم ہے، اگر لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلے تو اس کا ایم کیو ایم کو فائدہ ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ ہم نے سندھ میں بہت محنت کی ہے۔ ایکسپریس نیوزکے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز مظہر عباس نے کہا سندھ میں جو لوگ چل کر پیپلز پارٹی کے پاس آتے تھے اب پیپلز پارٹی خود چل کر ان کے پاس گئی ہے۔
کچھ اپ سیٹ الیکشن کے دوران بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جن لوگوں کو امیدواربنایا ہے وہ الیکشن کے بعد اپنی وفاداریاں تبدیل کر سکتے ہیں۔ حیدر آباد میں اگر پیپلز پارٹی کے جلسہ کا پیر پگاڑا کے جلسے سے موازنہ کیا جائے تو وہ ایک فلاپ جلسہ تھا۔ فنکشنل لیگ سندھ میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تحریک انصاف کو سندھ اور کراچی سے کوئی سیٹ نہیںملے گی۔
پیپلز پارٹی اب بھی وجود رکھتی ہے اور اس چند ایک نشستیں چھوڑ کر بڑی کامیابی حاصل کریگی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' کی خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں کے دور میں دادوسے ایک، ٹھٹھہ سے ایک یا دو اور تھرپارکر سے بھی دو نشستیں ان سے چھین لی جاتی ہیں۔ پیر پگاڑا کی شخصی قوت سے کوئی انکار نہیں۔ الیکشن میں صرف اور صرف پیر پگاڑا پیپلز پارٹی کے مدمقابل کھڑے رہتے ہیں اور ان کے اردگرد دوسری پارٹیاں ہوتی ہیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما جام مدد علی نے کہا کہ لوگ، بیروزگاری اور دیگر مسائل کی وجہ سے پیپلز پارٹی سے تنگ ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تعلیم کا بھی بیڑہ غرق کیا۔ لوگ بڑی تعداد میںمسلم لیگ فنکشنل میں شامل ہو رہے ہیں اور ایسا اپنی مرضی سے کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ عوام کے ساتھ رابطہ رکھا ہے اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوئی ہے۔ وہ سیاست برائے خدمت کرتے ہیں۔ ہم نے اندرون سندھ ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے بھی امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
ہمارا کراچی میں ووٹ بینک ابھی تک قائم ہے، اگر لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلے تو اس کا ایم کیو ایم کو فائدہ ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ ہم نے سندھ میں بہت محنت کی ہے۔ ایکسپریس نیوزکے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز مظہر عباس نے کہا سندھ میں جو لوگ چل کر پیپلز پارٹی کے پاس آتے تھے اب پیپلز پارٹی خود چل کر ان کے پاس گئی ہے۔
کچھ اپ سیٹ الیکشن کے دوران بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے جن لوگوں کو امیدواربنایا ہے وہ الیکشن کے بعد اپنی وفاداریاں تبدیل کر سکتے ہیں۔ حیدر آباد میں اگر پیپلز پارٹی کے جلسہ کا پیر پگاڑا کے جلسے سے موازنہ کیا جائے تو وہ ایک فلاپ جلسہ تھا۔ فنکشنل لیگ سندھ میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تحریک انصاف کو سندھ اور کراچی سے کوئی سیٹ نہیںملے گی۔