رمضان میں عورتیں اور کچن

سحر و افطار کے اوقات کے مطابق کام ترتیب دے لیں اور ضروری سامان کی لسٹ بنالیں۔

سحر و افطار کے اوقات کے مطابق کام ترتیب دے لیں اور ضروری سامان کی لسٹ بنالیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ماہ رمضان کے آتے ہی دستر خوان رنگا رنگ کھانوں سے بھر جاتا ہے جس سے اس کی رونق میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ چاہے سحری ہو یا افطار، دستر خوان پر ہر قسم کی نعمت موجود ہوتی ہے۔

خصوصاً افطار کے وقت اہتمام بہت خاص ہوتا ہے۔ سموسے پکوڑے اور چٹنیاں دستر خوان کی زینت بنتے ہیں۔ رمضان المبارک میں خواتین کی ایک اہم ذمے داری سحری وافطاری کا اہتمام کرنا ہوتا ہے۔افطار کے دستر خوان پر گھر والوں کی پسند کا مطالبہ زوروں پہ ہوتا ہے کہ ان کی پسند کی نت نئی چیزیں بنائی جائیں۔ ایسے میں سب کی پسند نا پسند کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ مشکل بھی ہوتا ہے، لیکن اگر خواتین گھبرانے کے بجائے سمجھ داری سے کام لیں تو تمام امور بہت عمدگی سے انجام پا سکتے ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے پورے گھر کی مکمل صفائی کرلیں تاکہ بعد میں سہولت رہے اور بعد میں زیادہ کم نہ کرنا پڑے، بلکہ تھوڑے وقت میں بعد کا کام ختم ہوجائے گا۔

ایک دوسری اور اہم بات یہ ہے کہ رمضان سے کچھ دن پہلے خواتین سحرو افطار کی ضروری خریداری کر لیں، تاکہ روزے کی حالت میں بار بار بازار کے چکر نہ لگانے پڑیں۔ سحری کرنے کے بعد عبادت اور تلاوت کریں۔اس کے بعد جب وقت بچ جائے تو اس وقت میں گھر کے کچھ کام ختم کرلیں۔ اس طرح آپ گرمی اور دھوپ سے بچ جائیں گی، کیوں کہ بعد میں لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کام کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اس کا آسان حل یہی ہے کہ سحری کے بعد کچھ کام یا سارے کام کرلیے جائیں۔

سحر و افطار کے اوقات کے مطابق کام ترتیب دے لیں اور ضروری سامان کی لسٹ بنالیں۔ اس مہینے میں اخراجات عام اخراجات سے زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ آمدنی کے مطابق بجٹ بنالیا جائے تاکہ بعد میں مالی مسئلہ نہ ہو۔گھروں میں حسب حال ہفتہ وار یا پھر یک مشت مہنے کا راشن جمع کر لیں، تاکہ بعد میں آسانی رہے۔ ہمارے ہاں صدیوں سے روایت چلی آ رہی ہے کہ استطاعت کے مطابق ا ہتمام کیا جاتا ہے اور اس کام میں بچیوں کی بھی تربیت کی جاتی ہے کہ جتنی چادر اتنے پائوں پھیلائے جائیں، یعنی حیثیت کے مطابق خرچ کیا جائے۔


رمضان المبارک کی اہمیت اور اس کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس ماہ مبارک کی اہمیت کو سمجھتی ہیں اور اسی لیے اس ماہ میں ہر طرح کی محنت کرتی ہیں، اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے اچھے اچھے کھانے تیار کرتی ہیں اور جب تک تھک کر نڈھال نہیں ہوجاتیں، کچن میں لگی رہتی ہیں۔

اکثر خواتین کا کہنا ہے کہ اس ماہ مبارک میں کچن کی تھکن انہیں ذرا بھی پریشان نہیں کرتی، کچن میں آج کل بے تحاشہ گرمی ہوتی ہے، پھر لوڈ شیڈنگ کا عذاب الگ ہے، اتنی سخت گرمی میں اپنے روزہ دار گھر والوں، بہن بھائیوں اور ماں باپ کے لیے ان کی پسند کی چیزیں پورے اہتمام کے ساتھ تیار کرتی ہیں۔

اس دوران گرمی ان کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیتی ہے، لیکن ان کی پیشانی پر بل نہیں آتا اور وہ پوری عقیدت و احترام کے ساتھ اس ماہ مقدس کی فضیلت کو سمجھتے ہوئے کچن کی گرمی میں لگی رہتی ہیں چاہے ان کا جسم پسینے سے کتنا ہی شرابور کیوں نہ ہو، انہیں نہ ان مبارک مہینوں میں اتنی سخت محنت گراں گزرتی ہے اور نہ ان کی زبان پر کوئی شکوہ یا شکایت آتی ہے، بلکہ انہیں تو اس وقت بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر والوں کے چہروں پر خوشی اور مسکراہٹ بکھری دیکھتی ہیں، اس وقت انہیں لگتا ہے کہ ان کی ساری محنت ٹھکانے لگی۔

پھر یہی خواتین گھر میں اور کچن میں بے تحاشا محنت کرنے کے بعد نماز روزے کی پابندی بھی کرتی ہیں اور تہجد کے نوافل، ذکر و اذکار اور تلاوت کلام پاک بھی پورے خشوع و خضوع سے کرتی ہیں جس کے بعد ان کی چہروں پر ملکوتی حسن نمودار ہوجاتا ہے اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ پروردگار عام نے ان کی یہ ساری محنت قبول فرمالی ہے۔ دعا ہے کہ ہماری تمام مائیں، بہنیں، بھابھیاں اور بیٹیاں اسی جوش و عقیدت کے ساتھ رمضان کے یہ ساعتیں اپنے کچن میں بھی گزاریں اور مصلوں پر بھی تاکہ انہیں بھی اﷲ رب العزت کی رضا اور خوش نودی حاصل ہوسکے۔ آمین

 
Load Next Story