جولائی تا مارچ بجٹ خسارہ 1481کھرب روپے تک پہنچ گیا

محصولاتی آمدن30.76کھرب، نان ٹیکس ریونیو5کھرب74ارب،جی ڈی پی مالیت34396ارب ہوگئی


Irshad Ansari May 22, 2018
اخراجات جاریہ40.75ارب،ڈیٹ سروسنگ11.72کھرب،ترقیاتی9.8کھرب ، دفاع پر6.23کھرب خرچ ہوئے،وزارت خزانہ۔ فوٹو : فائل

وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ)کے دوران ملک کامالیاتی خسارہ 4.3فیصد اضافہ کے ساتھ 14کھرب 80 ارب 92کروڑ 90 لاکھ روپے ہوگیا ہے جبکہ ملکی جی ڈی پی کا حجم بڑھ کر 34396 ارب روپے ہوگیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب وزارت خزانہ کی 9ماہی فسکل آپریشن رپورٹ کے مطابق جولائی سے مارچ تک 6 کھرب23 ارب 83کروڑ 90لاکھ روپے کے دفاعی اخراجات کیے گئے۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران پاکستان نے وفاقی و صوبائی سطح پر مجموعی طور پر 30کھرب 76 ارب 22کروڑ70 لاکھ روپے کی ریونیو وصولیاں کیں جو ملکی جی ڈی پی کا10.6فیصد ہے جبکہ 51کھرب 30 ارب 91 کروڑروپے کے اخراجات کیے ہیں جو جی ڈی پی کا 14.9 فیصدہیں۔

ملکی و غیرملکی قرضوں اور ان پر عائد سود کی واپسی کی مد میں مجموعی طور پر 11 کھرب 72ارب 84کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا مجموعی حجم 34396 ارب روپے رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی 30 کھرب 76 ارب 22کروڑ70 لاکھ روپے کی مجموعی وصولیوں میں سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیکس وصولیاں 27کھرب96ارب 25 کروڑ60لاکھ روپے رہیں جن میں ایف بی آر کی طرف سے 26 کھرب27ارب64کروڑ80 لاکھ روپے کا ٹیکس جمع کیاگیا، ان میں سے ڈائریکٹ ٹیکس(انکم ٹیکس)کی مد میں مجموعی طور پر10کھرب9 ارب 2کروڑ روپے کی وصولیاں ہوئیں جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 10کھرب 49ارب 62کروڑ40 لاکھ روپے،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں1 کھرب 39ارب 15کروڑ20لاکھ روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 4 کھرب29ارب 58کروڑ20 لاکھ روپے جمع کیے گئے۔

دستاویز کے مطابق سال 2017-18 کے دوران خدمات پر ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر1کھرب49 ارب 42کروڑ 80 لاکھ روپے، اسٹیمپ ڈیوٹی کی مد میں 44ارب 93کروڑ80 لاکھ روپے، موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 18ارب 58کروڑ20 لاکھ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں، اس کے علاوہ مالی سال 2017-18کے دوران نان ٹیکس ریونیو کی مد میں مجموعی طور پر 5 کھرب 73ارب 75کروڑ40 لاکھ روپے کی وصولیاں ہوئی ہیں۔

مالی سال 2017-18کے پہلے 9ماہ کے دوران ترقیاتی اخراجات کی مد میں 10کھرب42 ارب48 کروڑ 70لاکھ روپے خرچ کیے گئے جبکہ دفاع کی مد میں مجموعی طور پر6کھرب 23 ارب 83کروڑ90لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 9کھرب 80 ارب 54کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے ترقیاتی اخراجات کیے گئے جن میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت 4کھرب 2ارب 78کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ صوبائی پی ایس ڈی پی کے تحت5کھرب 77ارب76کروڑ10لاکھ روپے کے ترقیاتی اخراجات کیے گئے۔

اس کے علاوہ مالی سال 2017-18کے دوران ملکی و غیر ملکی قرضوں اور ان پر عائد سود کی واپسی کی مد میں کیے گئے اخراجات میں سے ملکی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں(ڈیٹ سروسنگ) کی مد میں مجموعی طور پر 10کھرب 71ارب40کروڑ30 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کے 3.1 فیصد کے برابر ہیں جبکہ غیر ملکی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں کی مد میں مجموعی طور پر1کھرب 1ارب 43 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کے0.3 فیصد کے برابر ہیں۔

دستاویز کے مطابق سال 2017-18کے دوران اخراجات جاریہ کی مد میں مجموعی طور پر 40 کھرب 75ارب 44کروڑ 90لاکھ روپے خرچ کیے گئے، ان 9ماہ کے اندر سرکاری ملازمین کو الاؤنسز اور پنشن کی ادائیگیوں کی مد میں مجموعی طور پر 2 کھرب 44 ارب 98کروڑ روپے اور متفرق ترقیاتی اخراجات کی مد میں 61ارب 94 کروڑ10 لاکھ روپے خرچ کیے گئے،اس دوران 9ارب 19کروڑ روپے کی نیٹ لینڈنگ کی گئی۔

پٹرولیم لیوی کی مد میں 1کھرب36ارب 40کروڑ40 لاکھ روپے کی وصولیوں کے علاوہ 14کھرب 80ارب 90کروڑ 90لاکھ روپے کی بجٹ فنانسنگ حاصل کی گئی ہے جس میں بینکوں سے قرضوں اور نان بینکنگ ذرائع سے مجموعی طور پر 9کھرب 56 ارب 63کروڑ روپے حاصل کیے گئے جبکہ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلیے بیرونی وسائل سے5کھرب 24ارب 90کروڑ90 لاکھ روپے حاصل کیے گئے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں