قیامت خیز گرمی حبس اورلولگنے سے درجنوں افراد بیمار
کراچی کئی روز سے سمندر کی جنوب مغربی سمت کی ہواؤں کے بجائے اس وقت سندھ کے صحرائی اور بلوچستان کے گرم میدانی ہواؤں کی زد میں ہے، سمندری ہواؤں کی مسلسل بندش اور اس کے نتیجے میں اتوار کو پڑنے والی شدید گرمی اور لو چلنے کے اثرات زائل نہیں ہوسکے ہیں رہی سہی کسر پیر کو پوری ہوگئی جب شہر کی گرمی کا پارہ 44 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھوگیا،شہریوں کو پیر کے روز لگاتار دوسرے دن بھی غیر معمولی شدید گرمی، حبس اور گرم ترین لو کا سامنا رہا۔
شمال مغربی گرم اور خشک ہواؤں کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کے معمولات زندگی پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں، پیر کی صبح تعطیل کے بعد دفاتر اور کاروباری مراکز کھلنے کے باوجود سڑکوں پر شدید گرمی کی وجہ سے سناٹا دکھائی دیا، سمندری ہواؤں کی مسلسل بندش کے باعث شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) آنے کا خدشہ ہے، منگل کی شام کو کراچی میں سمندر کی بند ہوائیں36 گھنٹے بعد چلنے لگیں جس کی رفتار18کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات کے ہیٹ ویو مرکز کے افسران کے مطابق سمندری ہواؤں کا بحال ہونا عارضی بھی ثابت ہوسکتا ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ کچھ گھنٹوں کے بعد سمندری ہوائیں دوبارہ بند ہوجائیں اور شمال مغربی سمت کی ہوائیں دوبارہ حاوی ہوجائیں، پیرکو ہوا میں نمی کا تناسب غیرمعمولی طور پر صرف5 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر رشید احمد کے مطابق شدید گرمی کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے جس کے بعد اس کی شدت میں بتدریج کمی آناشروع ہوگی محکمہ موسمیات کی جانب سے آج (منگل) کوبھی موسم گرم اور خشک رہنے جبکہ درجہ حرارت 43 ڈگری تک بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ شہری صبح 9 بجے سے دوپہر 4 بجے تک بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، ہلکے کپڑے زیب تن کریں، شدید گرمی کے دوران ٹھنڈے پانی اور گھر کے بنے مشروبات زیادہ سے زیادہ پئیں، دریں اثنا کراچی میںگرمی کی شدت، حبس اور لو لگنے سے پیرکو درجنوں شہریوںکی حالت غیر ہوگئی جنھیں مختلف اسپتالوں میں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔
شدید گرمی کے دوران کام کاج کے لیے جانے والے معمر افراد اور موٹر سائیکل سوار دھوپ کی تمازرت اور گرم لو لگنے سے زیادہ متاثر ہوئے شدید گرمی سے متاثرہ افراد کو جناح اسپتال، سول اسپتال اور نجی اسپتالوں میں علاج کیلیے پہنچایا گیا شدید گرمی سے متاثر افراد کو اسپتالوں میں طبی امداد دی گئی اور طبعیت بحال ہونے پر گھر روانہ کردیا گیا۔
عباسی شہید اسپتال کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر نعمان ناصرکے مطابق محمد پرویزکو پیرکو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ اس کی ہلاکت ہیٹ اسٹروک سے ہوئی ہے تاہم اس کے لواحقین نے بتایا کہ وہ دل کا مریض تھا اور طبی معائنے سے بھی پتہ چلا کہ اس کی ہلاکت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ ہیٹ اسٹروک سے عباسی شہید اسپتال میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
دھوپ میں نکلنے والے سرپرگیلارومال یاتولیہ ڈال لیں،ماہرین
کراچی میں شدید گرمی جاری ہے اور اس دوران حبس اور لولگنے سے شہری بیمار ہورہے ہیں جنھیں علاج کے لیے اسپتال پہنچایا جاتا ہے اس حوالے سے ماہرین صحت نے گفتگو میں بتایا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے پر شہری بندکمروں میں نہ بیٹھے رہیں بلکہ کھلے سایہ دار مقامات پر بیٹھیں اور ٹھنڈا پانی زیادہ سے زیادہ پئیں بلا ضرورت دھوپ میں گھروں سے باہر نہ نکلیں اگر ضروری کام ہو توگیلے تولیے یا کپڑے سے سر اور جسم کو ڈھانپ کر باہر نکلیں افطار اور سحری میں مرغن مصالحے دار غذاؤں کے بجائے سادہ کھانے اور سبزیاں استعمال کی جائیں سحری اور افطار میں دہی اور لسی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔
شہری خود اور بچوں کو بھی لون کے ہلکے کپڑے پہنائیں، گھر سے باہر نکلتے ہوئے شہری سر پر کیپ یا ٹوپی پہنیں تاکہ دھوپ کی تمازت سے براہ راست بچ سکیں ، شدید گرمی میں بچوں کو دھوپ میں کھیلنے سے روکا جائے۔