نگراں وزیراعظم کیلیے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں ڈیڈلاک برقرار

نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ایک، دو روز میں دوبارہ ملاقات ہوگی، خورشید شاہ

وزیر اعظم اور خورشید شاہ کے درمیان ملاقات ساڑھے گیارہ بجے ہوگی۔ فوٹو : فائل

نگراں وزیراعظم کے معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان آج بھی اتفاق رائے نہ ہوسکا ۔

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ کے درمیان نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر آج ایک بار پھر ملاقات ہوئی جس میں نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے کے حوالے سے مشاورت کی گئی تاہم نگراں وزیر اعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ایک، دو روز میں دوبارہ ملاقات ہوگی، وزیراعظم سے کہا ہے کہ نوازشریف کہہ چکے ہیں اپوزیشن لیڈر کے ناموں کو ہی لینگے جب کہ حکومت نے اپنے نام بھی دیے ہیں تاہم جو بات پہلے کی ہے اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر دوبارہ بات کرلیتے ہیں اس کے لیے وقت لیا ہے، جو نام حکومت نے دیے تھے ان ناموں میں کوئی نیا نام شامل نہیں کیا تاہم 2 دن ہیں اور مزید نام بھی سامنے آسکتے ہیں۔


پیپلزپارٹی کی جانب سے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف اور سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کے نام تجویز کیے گئے ہیں جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، عبدالرزاق داؤد اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی کے نام مسترد کردیے


دوسری جانب ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری نے پیپلزپارٹی کے تجویز کردہ نام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذکاء اشرف، آصف زرداری کے مین ڈونر اور مرکزی مجلس عاملہ کے ممبر ہیں لہذا ذکاء اشرف کا نام مسترد کرتے ہیں جب کہ جلیل عباس جیلانی کے نام پر ہمیں زیادہ خدشات نہیں۔

نواز شریف کسی جج یا بیوروکریٹ کے نام پر اتفاق نہیں چاہتے


ذرائع کے مطابق نواز شریف کسی جج یا بیوروکریٹ کے نام پر اتفاق نہیں چاہتے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو راضی کرنے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خورشید شاہ سے تیسری بار نواز شریف کو راضی کرنے کے لیے وقت مانگا۔ اگر دو روز میں معاملہ حل نہ ہوا تو نگراں وزیراعظم کی تقرری کا اختیار پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔

اتفاق نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا


وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا، وزیراعظم اور خورشید شاہ پارلیمانی کمیٹی میں دو دو نام بھیجیں گے، پارلیمانی کمیٹی چار ناموں میں سے نگران وزیراعظم طے کرے گی، پارلیمانی کمیٹی بھی طے نہ کر سکی تو فیصلے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔
Load Next Story