مفرور خطرناک قیدیوں کے رابطے کراچی میں دہشتگردی کا خطرہ
افغانستان اوربارڈز ایریا کے دہشتگردوں سے رابطے منصوبہ بندی کا پتہ دیتے ہیں، سی ٹی ڈی
سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے 2 خطرناک قیدیوں کے رابطوں کے بعد کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سی ٹی ڈی سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق سینٹرل جیل سے فرار ہونیوالے 2قیدیوں کے افغانستان اور بارڈز ایریا پر موجود دہشتگردوں سے رابطوں کی تصدیق ہوئی ہے اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشتگردوں کے رابطوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دہشتگردی کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں جس کیلیے مختلف جہادی گروپوں سے رابطے کیے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر مشترکہ حمکت عملی کے تحت دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ،ذرائع کے مطابق ان کے ایسے رابطوں سے اور انکے متعلق ظاہر کیے گئے خدشات کے بعد یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ کراچی میں کسی بڑی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
یہ دہشتگردی جیل پر حملے کی صورت میں یا دیگر مقامات پردہشتگرد کارروائیوں اور خفیہ طریقے سے چھوٹے چھوٹے حملوں کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل سے فرار قیدی کافی عرصے تک جیل میں قید رہے ہیں جس کے باعث وہ جیل کے تمام صورتحال اور سیکیورٹی سے واقف ہے شبہ ہے کہ ملزمان کی حمکت عملی عیدوں کے تہوار میں یا الیکشن کے موقع پر کسی بڑی تخریب کاری کے لیے ہوسکتی ہے۔
اس خدشے کے تحت بین الصوبائی سطح پرداخلی اور خارجی راستوں کے ساتھ ساتھ کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی اور شہر میں سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس اور متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروںکے درمیان رابطے ہوئے ہیں جبکہ خفیہ اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے جو مذہبی جماعتوں اور خصوصا جہادی نظریات کے حامل گروپوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں سی ٹی ڈی سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق سینٹرل جیل سے فرار ہونیوالے 2قیدیوں کے افغانستان اور بارڈز ایریا پر موجود دہشتگردوں سے رابطوں کی تصدیق ہوئی ہے اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشتگردوں کے رابطوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دہشتگردی کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں جس کیلیے مختلف جہادی گروپوں سے رابطے کیے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر مشترکہ حمکت عملی کے تحت دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ،ذرائع کے مطابق ان کے ایسے رابطوں سے اور انکے متعلق ظاہر کیے گئے خدشات کے بعد یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ کراچی میں کسی بڑی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
یہ دہشتگردی جیل پر حملے کی صورت میں یا دیگر مقامات پردہشتگرد کارروائیوں اور خفیہ طریقے سے چھوٹے چھوٹے حملوں کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل سے فرار قیدی کافی عرصے تک جیل میں قید رہے ہیں جس کے باعث وہ جیل کے تمام صورتحال اور سیکیورٹی سے واقف ہے شبہ ہے کہ ملزمان کی حمکت عملی عیدوں کے تہوار میں یا الیکشن کے موقع پر کسی بڑی تخریب کاری کے لیے ہوسکتی ہے۔
اس خدشے کے تحت بین الصوبائی سطح پرداخلی اور خارجی راستوں کے ساتھ ساتھ کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی اور شہر میں سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس اور متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروںکے درمیان رابطے ہوئے ہیں جبکہ خفیہ اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے جو مذہبی جماعتوں اور خصوصا جہادی نظریات کے حامل گروپوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔