مجھے نکالے جانے کی بڑی وجہ پرویزمشرف کیخلاف غداری کیس ہے نوازشریف

کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں، نواز شریف

کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں، نواز شریف ۔ فوٹو : فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ شروع ہوتے ہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتا ہے جب کہ مجھے نکالے جانے کی سب سے بڑی وجہ بھی پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احتساب عدالت میں دیے گئے بیان کو پڑھ کرسنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ شروع ہوتے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتا ہے جب کہ مجھے نکالے جانے کی سب سے بڑی وجہ بھی پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس ہے۔

127 سوالات کے جواب


اس سے قبل جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر نواز شریف کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ انہوں نے گزشتہ دو روز کی عدالتی کاروائیوں کے دوران 122 سوالوں کےجواب دیئے ہیں، 5 سوالوں کے جواب قلمبند کرانا باقی ہیں تاہم ان سوالوں کے جواب دیگر دو ریفرنسز میں گواہان مکمل ہونے کے بعد ریکارڈ کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی درخواست مسترد کردی، جس کے بعد نواز شریف نے باقی رہ جانے والے 5 سوالوں کے جواب قلمبند کرادیے۔

مجھے نکالنے کی وجہ


نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے نکالے جانے کی سب سے بڑی وجہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس ہے، میں نے اپنا گھر درست کرنے اور اپنے آپ کو سنوارنے کی بات کی ،میں نے خارجہ پالیسی کو نئے رُخ پر استوار کرنے کی کوشش کی۔ میں نے سرجھکا کر نوکری کرنے سے انکار کیا۔ آصف زرداری کے ذریعے مجھے پیغام دیا گیا کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دی جائے لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

دھرنوں کا مقصد


سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھادیا گیا، 2014 میں حکومت کے خلاف دھرنے کرائے گئے، ان دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر؟ ،وہ جوکوئی بھی تھا اسکی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی، پی ٹی وی، پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر بھی فسادی عناصر سے محفوظ نہ رہ سکے، اس کا مقصد تھا کہ مجھے پی ایم ہاؤس سے نکال دیں اور پرویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھے، منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا۔

خفیہ ادارے کا پیغام


نواز شریف نے کہا کہ ایک خفیہ ادارے کے سربراہ کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلےجاؤ، طویل رخصت کا مطالبہ اس تاثر کی بنیاد پر تھا کہ نواز شریف کو راستے سے ہٹادیا گیا۔ جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں۔

لیاقت علی خان اور ذوالفقار بھٹو کے ساتھ کیا ہوا



فاضل جج کو مخاطب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کاش آج آپ یہاں لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو کی روح کو طلب کرسکتے اور ان سے پوچھ سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا، کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلاکر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا، سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں، جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتا ہے۔

مشرف کیس


نواز شریف کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ شروع ہوتے ہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتا ہے، انصاف کے منصب پر بیٹھےجج پرویز مشرف کو ایک گھنٹے کے لیے بھی جیل نہ بھجواسکے، وہ پراسرار بیماری کا بہانہ بناکر دور بیٹھا رہا، جنوری 2014 میں وہ عدالت کے لیے نکلے تو طے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گئے۔

میرے ساتھ کیا سلوک ہوا


سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کبھی آئینی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی، مجھے جلاوطن کردیا گیا، میری جائیدادیں ضبط کرلی گئیں، واپس آیا تو ہوائی اڈے سے روانہ کردیا گیا، میں اس وقت بھی حقیقی جمہوریت کی بات کررہاتھا، فیصلے وہی کریں جنہیں عوام نے اختیار دیاہے، داخلی اور خارجی پالیسیوں کی باگ دوڑ منتخب نمائندوں کے پاس ہی ہو۔

غداری کے الزامات


نواز شریف نے کہا کہ مجھے بے دخل کرنے اور نااہل قرار دینے والے کچھ لوگوں کو تسکین مل گئی ہوگی، مجھے سیسلین مافیا، گارڈ فادر، وطن دشمن اور غدار کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میرے آباواجداد ہجرت کرکے یہاں آئے، میں پاکستان کا بیٹا ہوں مجھے اس مٹی کا ایک ایک ذرہ پیارا ہے، میں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں۔

نااہلی کے اسباب


نواز شریف نے کہا کہ میری نااہلی اور پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اسباب و محرکات کو قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے، کیا میرے خلاف فیصلہ دینے والے ججوں کو مانیٹرنگ جج لگایا جا سکتا ہے؟ کیا کسی لفظ کی تشریح کے لیئے گمنام ڈکشنری استعمال کی جاتی ہے؟ کیا کسی سپریم کورٹ کے بینچ نے جے آئی ٹی کی نگرانی کی؟ کیا کسی نے اقامے پر مجھے نااہل کرنے کی درخواست دی تھی؟، یہاں جتنے گواہان پیش ہوئے کسی نے گواہی نہیں دی کہ میں نے کوئی جرم کیا، آپ اورمجھ سمیت سب کو اللہ کی عدالت میں پیش ہوناہے، ریفرنس کا فیصلہ آپ پر چھوڑ رہا ہوں۔

دوسری جانب اٹک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں دن رات نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے کام کررہا تھا لیکن مجھے اس خدمت سے روک دیا گیا، مجھے ہائی جیکر بنایا گیا، 14 ماہ کراچی اوراٹک میں قید کیا گیا ایک وزیراعظم سے یہ سلوک کرتے ہو جب کہ یہ کہتے تھے کہ نوازشریف کو تاحیات نااہل کریں گے تو یہ زیرو ہوجائے گا،ختم ہوجائے گا۔

نوازشریف نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تم نے خیبرپختونخوا کے لوگوں کو دھوکا دیا، ظلم اور زیادتی کی، آج اٹک پنجاب کا بہترین ضلع بن رہا ہے، خیبرپختونخوا یہاں سے کتنا دور ہے؟ نیا کے پی بنانے سے پہلے ذرا اٹک تو آکر دیکھ لو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، دہشت گردی ختم کی، کراچی کو پر امن شہر بنایا، موٹرویز بنائیں لیکن بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کا الزام عائد کرکے مجھے فارغ کیا جب کہ آج تک مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔
Load Next Story