گوجرانوالہ NA98 امتیاز صفدر وڑائچ کو سخت چیلنج درپیش
اس حلقے سے 2008 میں پیپلز پارٹی کے امتیاز صفدر وڑائچ 68,509 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
این اے 98 گوجرانوالامیں 2008 ء میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد تین لاکھ 68 ہزار 599 تھی جن میں ایک لاکھ 50 ہزار 711 ووٹ پول ہوئے۔ ٹرن آؤٹ 40.89 فیصد رہا۔
پیپلزپارٹی کے امتیاز صفدر وڑائچ 68,509 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے امیدوار آصف عقیل کو 46,922 ووٹ ملے، مسلم لیگ ق کے چودھری شمشاد احمد نے 30,259 ووٹ حاصل کیے۔ چودھری شمشاد اب مسلم لیگ ن میں شامل ہوچکے ہیں۔
2002ء کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کے چودھری امتیاز صفدر وڑائچ کامیاب ہوئے جنہوں نے 45,655 ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ق کے اعظم چیمہ نے 37,523 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ج کے چودھری اشرف وڑائچ نے 17,800 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر چودھری امتیاز صفدر وڑائچ کو نامزد کیا ہے کیونکہ امتیاز صفدر اس حلقے سے دو دفعہ ایم این اے اور ایک دفعہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔
سابق دور میں جب گوجرانوالہ کے سات قومی حلقوں میں سے چھ میں مسلم لیگ ن جیتی جبکہ یہ واحد حلقہ تھا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امتیاز صفدر کامیاب ہوئے اور ان کے صوبائی حلقے پی پی 98 میں ارقم خان جیتے۔ گوجرانوالہ شہر کی بات کی جائے تو یہاں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے واحد امیدوار چوہدری طارق گجر اور پی پی 99 میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے ساتھ قیصر سندھو کامیاب ہوئے جو بعد میں ن لیگ میںچلے گئے جبکہ کامونکی کے ایک حلقہ سے ذوالفقار بھنڈر کامیاب ہوئے۔
یوں قومی اسمبلی کی سات میں ایک اور صوبائی کی 14 میں سے 3 سیٹیں پیپلز پارٹی کے حصہ میں آئیں۔ این اے 98 میں مسلم لیگ ن نے اب آصف عقیل کے بجائے اس بار سابق ٹائون ناظم قلعہ دیدار سنگھ میاں طارق محمود کو نامزد کیا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار سابق صدر چیمبر رانا شہزاد حفیظ ہیں۔ جماعت اسلامی کے بلال قدرت بٹ اور مسلم لیگ ج کے سابق ٹائون ناظم عادل فاروق خان ہوں گے۔ اس حلقہ میں امتیاز صفدر وڑائچ اور میاں طارق محمود طاقتور امیدوار خیال کئے جا رہے ہیں۔
امتیاز صفدر وڑائچ نے اس حلقے میں فلائی اوور کی تعمیر شروع کی جو ان دنوں بھی جاری ہے' اس فلائی اوور میں کرپشن کے بہت چرچے سننے کو ملے' فلائی اوور کی وجہ سے کھیالی کے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے' یہاں کے لوگوں کا کاروبار مکمل تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ اس فلائی اوور کی وجہ سے پی پی 92 میں ضمنی الیکشن کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار لالہ اسد اﷲ پاپا ہار گئے تھے' ویسے دیکھا جائے تو امتیاز صفدر وڑائچ نے اس حلقے میں سوئی گیس کا بہت زیادہ کام کیا۔
ان کے حکم پر کئی دیہات کو گیس ملی' لیکن حافظ آباد روڈ جوں کا توں رہی' کبھی یہ صوبائی حکومت کے حصے میں آئی اور کبھی وفاقی حکومت کے' لیکن عالم چوک سے لے کر جی ایم سوئی گیس آفس تک سڑک بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے' اس حلقے میں حتمی طور پر یہ کہنا تو ممکن نہیں کہ کون جیتے گا لیکن میاں طارق کے مسلم لیگ ن کی طرف سے نامزد ہونے کے بعد اب یہ مقابلہ امتیاز صفدر وڑائچ کے لئے جیتنا آسان نہیں ہوگا' اس حلقے میں اب دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
یہاں پر میاں طارق لوگوںکو اپنے ساتھ شامل کر رہے ہیں جبکہ امتیاز صفدر وڑائچ کو پہلے کاغذات نامزدگی نے گھیرے رکھا اور اب ان کو روٹھے ہوئے دوستوں کو منانا پڑ رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی دونوں امیدواروں کی پوزیشن بہت اچھی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیدوار بلال قدرت بٹ پر قاتلانہ حملے کے بعد وہ اپنی انتخابی مہم بیماری کی وجہ سے اس انداز سے نہیں چلا پارہے جیسے انہوں نے شروع کی تھی' اور یہ بات تو طے ہے کہ اگر لوگوں کو ان دنوں بھی مناسب وقت نہ دیا جائے تو لوگ گلہ کرتے ہیں' اگرچہ اس حلقہ میں بلال قدرت بٹ پر حملہ ہو گیا لیکن گوجرانوالہ کا کوئی بھی حلقہ ایسا نہیں جس میں امن و امان کی صورتحال بگڑی ہوئی ہو۔ اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار رانا شہزاد حفیظ کو یہاں سے اپنے ہی ساتھیوں انجم وڑائچ وغیرہ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
این اے 98 کے دو صوبائی حلقوں کی بات کی جائے تو پی پی 97 میں پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لحاظ سے ناصر چیمہ ہوں گے' مسلم لیگ ن کے اشرف وڑائچ' تحریک انصاف کے قاسم اکرم وڑائچ' سابق ایم پی اے ڈاکٹر غلام سرور آزاد امیدوار جبکہ احور طفیل وڑائچ بھی آزاد امیدوار ہوں گے' ناصر چیمہ اس سے قبل ایم پی اے رہ چکے ہیں' اور یہ مقابلہ ناصر چیمہ اور اشرف وڑائچ میں ہونے کی توقع ہے۔
قاسم اکرم وڑائچ کا خاندان اگرچہ سیاسی ہے لیکن وہ تحریک انصاف میں پچھلی صفوں میں ہونے کے باوجود آگے نکل آئے ہیں اور پارٹی انتخابات میں بھی ضلعی نائب صدر منتخب ہوئے۔ حالانکہ ان کی دوستی اور رشتہ داری امتیاز صفدر وڑائچ سے بھی ہے اور گائوں میں اس چیز کا بڑا خیال رکھا جاتا ہے کہ کون کہاں تھا اور اب کہاں ہے۔ دوسرے صوبائی حلقے پی پی 98 کی بات کی جائے تو پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق ایم پی اے میاں ارقم خان ہیں۔
مسلم لیگ ن نے سابق صوبائی وزیر تعلیم چوہدری اقبال گجرکوٹکٹ دیاہے جو چھ باراس حلقے سے ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے چوہدری یونس مہر' احمد ندیم گورائیہ دونوں ہی دعویدار ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق چوہدری اقبال گجر پی پی 98 میں انتہائی طاقتور امیدوار خیال کئے جا رہے ہیں کیونکہ اس حلقے میں ان کا رول بطور مذہبی رہنما کے بھی خیال کیا جاتا ہے اور ان کی برادری بھی بہت زیادہ ہے' گذشتہ الیکشن میں وہ ق لیگ کا امیدوار ہونے کی وجہ سے ہارے تھے۔
پیپلزپارٹی کے امتیاز صفدر وڑائچ 68,509 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے امیدوار آصف عقیل کو 46,922 ووٹ ملے، مسلم لیگ ق کے چودھری شمشاد احمد نے 30,259 ووٹ حاصل کیے۔ چودھری شمشاد اب مسلم لیگ ن میں شامل ہوچکے ہیں۔
2002ء کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی کے چودھری امتیاز صفدر وڑائچ کامیاب ہوئے جنہوں نے 45,655 ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ق کے اعظم چیمہ نے 37,523 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ج کے چودھری اشرف وڑائچ نے 17,800 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر چودھری امتیاز صفدر وڑائچ کو نامزد کیا ہے کیونکہ امتیاز صفدر اس حلقے سے دو دفعہ ایم این اے اور ایک دفعہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔
سابق دور میں جب گوجرانوالہ کے سات قومی حلقوں میں سے چھ میں مسلم لیگ ن جیتی جبکہ یہ واحد حلقہ تھا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امتیاز صفدر کامیاب ہوئے اور ان کے صوبائی حلقے پی پی 98 میں ارقم خان جیتے۔ گوجرانوالہ شہر کی بات کی جائے تو یہاں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے واحد امیدوار چوہدری طارق گجر اور پی پی 99 میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے ساتھ قیصر سندھو کامیاب ہوئے جو بعد میں ن لیگ میںچلے گئے جبکہ کامونکی کے ایک حلقہ سے ذوالفقار بھنڈر کامیاب ہوئے۔
یوں قومی اسمبلی کی سات میں ایک اور صوبائی کی 14 میں سے 3 سیٹیں پیپلز پارٹی کے حصہ میں آئیں۔ این اے 98 میں مسلم لیگ ن نے اب آصف عقیل کے بجائے اس بار سابق ٹائون ناظم قلعہ دیدار سنگھ میاں طارق محمود کو نامزد کیا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار سابق صدر چیمبر رانا شہزاد حفیظ ہیں۔ جماعت اسلامی کے بلال قدرت بٹ اور مسلم لیگ ج کے سابق ٹائون ناظم عادل فاروق خان ہوں گے۔ اس حلقہ میں امتیاز صفدر وڑائچ اور میاں طارق محمود طاقتور امیدوار خیال کئے جا رہے ہیں۔
امتیاز صفدر وڑائچ نے اس حلقے میں فلائی اوور کی تعمیر شروع کی جو ان دنوں بھی جاری ہے' اس فلائی اوور میں کرپشن کے بہت چرچے سننے کو ملے' فلائی اوور کی وجہ سے کھیالی کے مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے' یہاں کے لوگوں کا کاروبار مکمل تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ اس فلائی اوور کی وجہ سے پی پی 92 میں ضمنی الیکشن کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار لالہ اسد اﷲ پاپا ہار گئے تھے' ویسے دیکھا جائے تو امتیاز صفدر وڑائچ نے اس حلقے میں سوئی گیس کا بہت زیادہ کام کیا۔
ان کے حکم پر کئی دیہات کو گیس ملی' لیکن حافظ آباد روڈ جوں کا توں رہی' کبھی یہ صوبائی حکومت کے حصے میں آئی اور کبھی وفاقی حکومت کے' لیکن عالم چوک سے لے کر جی ایم سوئی گیس آفس تک سڑک بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے' اس حلقے میں حتمی طور پر یہ کہنا تو ممکن نہیں کہ کون جیتے گا لیکن میاں طارق کے مسلم لیگ ن کی طرف سے نامزد ہونے کے بعد اب یہ مقابلہ امتیاز صفدر وڑائچ کے لئے جیتنا آسان نہیں ہوگا' اس حلقے میں اب دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
یہاں پر میاں طارق لوگوںکو اپنے ساتھ شامل کر رہے ہیں جبکہ امتیاز صفدر وڑائچ کو پہلے کاغذات نامزدگی نے گھیرے رکھا اور اب ان کو روٹھے ہوئے دوستوں کو منانا پڑ رہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی دونوں امیدواروں کی پوزیشن بہت اچھی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیدوار بلال قدرت بٹ پر قاتلانہ حملے کے بعد وہ اپنی انتخابی مہم بیماری کی وجہ سے اس انداز سے نہیں چلا پارہے جیسے انہوں نے شروع کی تھی' اور یہ بات تو طے ہے کہ اگر لوگوں کو ان دنوں بھی مناسب وقت نہ دیا جائے تو لوگ گلہ کرتے ہیں' اگرچہ اس حلقہ میں بلال قدرت بٹ پر حملہ ہو گیا لیکن گوجرانوالہ کا کوئی بھی حلقہ ایسا نہیں جس میں امن و امان کی صورتحال بگڑی ہوئی ہو۔ اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار رانا شہزاد حفیظ کو یہاں سے اپنے ہی ساتھیوں انجم وڑائچ وغیرہ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
این اے 98 کے دو صوبائی حلقوں کی بات کی جائے تو پی پی 97 میں پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لحاظ سے ناصر چیمہ ہوں گے' مسلم لیگ ن کے اشرف وڑائچ' تحریک انصاف کے قاسم اکرم وڑائچ' سابق ایم پی اے ڈاکٹر غلام سرور آزاد امیدوار جبکہ احور طفیل وڑائچ بھی آزاد امیدوار ہوں گے' ناصر چیمہ اس سے قبل ایم پی اے رہ چکے ہیں' اور یہ مقابلہ ناصر چیمہ اور اشرف وڑائچ میں ہونے کی توقع ہے۔
قاسم اکرم وڑائچ کا خاندان اگرچہ سیاسی ہے لیکن وہ تحریک انصاف میں پچھلی صفوں میں ہونے کے باوجود آگے نکل آئے ہیں اور پارٹی انتخابات میں بھی ضلعی نائب صدر منتخب ہوئے۔ حالانکہ ان کی دوستی اور رشتہ داری امتیاز صفدر وڑائچ سے بھی ہے اور گائوں میں اس چیز کا بڑا خیال رکھا جاتا ہے کہ کون کہاں تھا اور اب کہاں ہے۔ دوسرے صوبائی حلقے پی پی 98 کی بات کی جائے تو پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق ایم پی اے میاں ارقم خان ہیں۔
مسلم لیگ ن نے سابق صوبائی وزیر تعلیم چوہدری اقبال گجرکوٹکٹ دیاہے جو چھ باراس حلقے سے ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے چوہدری یونس مہر' احمد ندیم گورائیہ دونوں ہی دعویدار ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق چوہدری اقبال گجر پی پی 98 میں انتہائی طاقتور امیدوار خیال کئے جا رہے ہیں کیونکہ اس حلقے میں ان کا رول بطور مذہبی رہنما کے بھی خیال کیا جاتا ہے اور ان کی برادری بھی بہت زیادہ ہے' گذشتہ الیکشن میں وہ ق لیگ کا امیدوار ہونے کی وجہ سے ہارے تھے۔