پاکستان یادگار کارکردگی دہرانے کیلیے بے قرار لارڈز ٹیسٹ کا آغاز آج ہوگا

قومی اسکواڈ نے نئے ٹیلنٹ کے بھروسے تجربہ کار انگلش ٹیم کے شکار کا ارادہ باندھ لیا۔


صلاحیت، جوش اور جذبے کے ہتھیاروں سے میزبان سائیڈ کو زیرکرنے کا عزم۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان لارڈز میں گزشتہ ٹیسٹ کی یادگار کارکردگی دہرانے کیلیے بے قرار ہے، سیریز کے پہلے ٹیسٹ کا آغاز آج ہوگا۔

پاکستان نے 2016میں سیریز کا آغاز لارڈز ٹیسٹ کرتے ہوئے میزبان انگلینڈ پردھاک بٹھائی تھی،اس میچ کی فتح میں مصباح الحق کی سنچری اور یاسر شاہ کی 10وکٹوں نے اہم کردار ادا کیا تھا، پاکستانی کرکٹرز نے جیت کا جشن بھی منفرد انداز میں مناتے ہوئے پش اپس لگائے اور سیریز سے قبل کاکول اکیڈمی میں فٹنس کی بہتری کیلیے شاندار ٹریننگ کروانے والے فوجی ٹرینرز کو سیلیوٹ بھی پیش کیا،آج سے اسی تاریخی میدان پر شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں صورتحال مختلف ہے۔

پاکستان کو مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے کپتان سرفرازاحمد کی خدمات میسر ہیں،اپنی کارکردگی کیساتھ نوجوانوں کا حوصلہ بڑھانے والے سینئر بیٹسمین یونس خان بھی موجود نہیں،گوروں کو چکراکر رکھ دینے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ بھی فٹنس مسائل کی وجہ سے اسکواڈ کے ہمراہ نہیں آسکے۔

پاکستان کی جانب سے امام الحق اور فہیم اشرف کا تو آئرلینڈ کیخلاف ڈیبیو ہوا، بابر اعظم، شاداب خان، حارث سہیل، محمد عباس اور موقع ملا تو حسن علی پہلی بار اس تاریخی میدان پر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔

کپتان سرفراز احمد، اظہر علی، اسد شفیق، محمد عامر اور راحت علی 2سال قبل بھی لارڈز میں کھیل چکے، فٹنس پر شکوک کے باوجود محمد عامر پیس اور سوئنگ کے امتزاج سے بیٹسمینوں کیلیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں،محمد عباس آئرلینڈ کیخلاف میچ میں اپنی افادیت ثابت کرچکے۔

حسن علی یا راحت علی میں سے جوبھی کھیلا اس سے اچھی سپورٹ کی توقعات ہونگی، فہیم اشرف اضافی پیسر کی ضرورت پوری کرنے کیساتھ پر اعتماد بیٹنگ بھی کرلیتے ہیں، شاداب خان حیران کن کارکردگی پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،بیٹنگ ایک اضافی خوبی ہے،اصل خدشہ ٹاپ آرڈر کی ناکامی کا ہے۔

امام الحق ٹور میچ کے بعد آئرلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میں بھی دباؤ میں اچھی اننگز کھیل اپنی اہلیت ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے، اظہر علی نے بھی لیسٹر شائر کیخلاف اچھی اننگز کھیلی، بابر اعظم بھی ٹیسٹ فارم میں واپسی کا اشارہ دے چکے،اسد شفیق اور حارث سہیل تکنیکی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے سوئنگ بولنگ کو زیادہ بہتر انداز میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سرفراز احمد کی ناقص فارم ٹیم کیلیے اچھی خبر نہیں ہے،تجربہ کار انگلش پیس بیٹری کا مہمان کرکٹرز نے مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے ابتدائی وار جھیل لیے تو اعتماد کا یہ سفر انہیں فتح کی منزل تک پہنچا سکتا ہے،ناتجربہ کاری کے باوجود پاکستان ٹیم 2016 کی یادیں تازہ کرنے کا عزم لیے میدان میں اترے گی، نئے پلیئرز کی کوشش ہوگی کہ لارڈز میں سنچری یا 5وکٹوں کیساتھ آنر بورڈ پر اپنا نام درج کرالیں۔

کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ حسن علی ہماری ترجیح ہوں گے، البتہ اس بات کا انحصار ان کی فٹنس اور پریکٹس سیشن میں بولنگ کارکردگی پر منحصر ہے،اگر ضروری ہوا تو صبح صورتحال دیکھ کر انہیں کھلانے کا فیصلہ کریں گے۔ لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کا تجربہ کم لیکن صلاحیتیں زیادہ ہیں، ان کو بروئے کار لاتے ہوئے سیریز میں کامیابی حاصل کرینگے۔

ایک نوجوان ٹیم کے ساتھ لارڈز میں انگلینڈ سے مقابلہ کر نے جا رہے ہیں، صرف 4 کھلاڑی محمد عامر، اظہر علی، اسد شفیق اور وہ خود اس سے پہلے یہاں ٹیسٹ کھیلے ہیں، البتہ اس بات سے قطع نظر اچھی اور مثبت کرکٹ کھیل کر یہاں سے واپس جانا چاہیں گے۔

سرفراز نے کہا کہ میزبان انگلش ٹیم ہوم گراؤنڈز پر مضبوط اور اس کو تجربہ کار کھلاڑیوں کی خدمات بھی حاصل ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں اس کی پرفارمنس اچھی نہیں رہی،اس کمزوری کا فائدہ اٹھائیں گے۔امام الحق نے مشکل حالات میں اچھی اننگز کھیلی،اظہر علی،اسد شفیق اور خود مجھے بھی بیٹنگ کا بوجھ اٹھانا ہے۔

کھلاڑیوں سے کہا کہ انگلش بولرز کی تجربہ کاری کو سرپر سوار کرنے کے بجائے بے خوف ہوکر کھیلیں،یاسر شاہ کی کمی پوری کرنے کیلیے شاداب خان کیساتھ پیسر فہیم اشرف کی صورت میں پانچواں بولر بھی میسر ہوگا،امید ہے کہ میزبان ٹیم کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

انگلینڈ کو لارڈز میں ہرانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ممکن ہے تاہم شکست کا کڑوا گھونٹ بھی ہمیں پینا پڑسکتا ہے جو کھیل کا حصہ ہے، البتہ بطور کپتان میری خواہش ہے کہ ہماری ٹیم اچھی کرکٹ کھیلے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں