غداری کیس پرویزمشرف کے وکیل کا جسٹس جواد ایس خواجہ پرعدم اعتماد کا اظہار

ایمرجنسی لگانےکی جسٹس عبدالحمیدڈوگرکی سربراہی میں لارجربنچ نےتوثیق کی اوراس کا فیصلہ شوکت عزیزکےخط پرکیا گیا،وکیل مشرف

چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کے 3 ممبران پر جانبداری کا الزام عائد کیا تھا، وکیل ابراہیم ستی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں غداری کیس کی سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ پر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی درخواست کردی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے کہا کہ ابھی تک کسی بھی جگہ غداری کا مقدمہ درج نہیں ہوا ، وزارت داخلہ جب شکایت درج کروائے گی تو وزارت قانون خصوصی عدالت بنا دے گی ، سپریم کورٹ کا اختیار وہی ہے جو آئین نے اسے دے رکھا ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ مقدمے کو لوگ اہم بناتے ہیں عدالت کی نظر میں صرف مقدمہ ہی ہوتا ہے، ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ میرے موکل کوجسٹس جواد ایس خواجہ پراعتراض ہے، چیف جسٹس تو فل کورٹ یا لارجر بنچ بنانے کی درخواست مسترد کرچکے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ عدالت چیف جسٹس کو مقدمے کی سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے کا کہے.


اس موقع پر پرویز مشرف کے دوسرے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ اپنے موکل کے تحفظات کا اظہار کر کے ناخوشگوار فریضہ ادا کررہا ہوں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آپ نے اپنا فرض ادا کرنا ہے ناخوشگوار والی کیا بات ہے، ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کے تین ممبران پر جانبداری کا الزام عائد کیا تھا ،اس مقدمے میں جو دلائل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے دیئے میرے موکل نے بھی وہی دلائل اپنا لیے ہیں، انہوں نے کہا کہ 2007 سے پہلے پرویز مشرف اور چیف جسٹس میں بہت اچھے تعلقات تھے، وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ 3 نومبر کے اقدام کی جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سربراہی میں لارجر بنچ نے توثیق کی اور ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ سابق وزیراعظم شوکت عزیزکےخط پرکیا گیا جبکہ 31جولائی 2009 کے فیصلے سے اس فیصلہ کو بدل دیا گیا۔

جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب آئین توڑا جائے تو عدالت اور پارلیمنٹ اس پر توثیق کی مہر لگا دے۔

Recommended Stories

Load Next Story